Urdu News

شہریت ترمیمی قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی مصیبت زدہ اقلیتوں کی مدد کرتا ہے

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایڈوکیٹ جنرل آف انڈیا کا  جواب

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایڈوکیٹ جنرل آف انڈیا کا  جواب

جموں و کشمیر اور لداخ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھارت کے ایڈوکیٹ جنرل تشار مہتا نے پاکستان اور اس کے اتحادیوں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا شہریت ترمیمی قانون نہ صرف بھارتی شہریوں بلکہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی اقلیتوں کی بھی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ہندوستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے شہریت ترمیمی قانون کے معاملے پر کچھ ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوال کا سیدھا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ ان قوانین کی طرح ہے جو مختلف ممالک میں شہریت کے معیار کو متعین کرتے ہیں۔

اس قانون میں بیان کردہ معیارات ہندوستان کے لیے مخصوص ہیں اور ان کا تعین تاریخی تناظر کے ساتھ موجودہ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا مقصد ہندوستان کے پڑوسی ممالک افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھسٹوں، پارسیوں، جینوں اور عیسائیوں کی چھ اقلیتی برادریوں کو مذہبی ظلم و ستم کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔

جب پاکستان نے انسانی حقوق کونسل میں جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تو سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کا پورا مرکزی علاقہ ہمیشہ سے ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔

Recommended