شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے شہری ہوابازی کے شعبہ کو مضبوط کرنے کے لئے سبھی فریقوں ، خاص طور سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تعاون اور حمایت کی اپیل کی ہے۔ آج یہاں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے شہری ہوابازی کے وزیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب سندھیا نے کہا کہ یہ شعبہ ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم تعاون دیتا ہے، لیکن غالباً کورونا کی وجہ سے اس پرکافی منفی اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی کوششوں سے ہم بہتر مسافر سہولیات فراہم کرنے کے لئے کام کرسکتے ہیں اور اس شعبہ کی توسیع اور غیر مرکزیت کے لئے کوشش کرسکتے ہیں۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے جناب سندھیا نے کہا کہ آپ کی کامیابی ہی ہمیں کامیاب بنائے گی۔
جناب سندھیا نے کہا کہ حکومت بڑی سنجیدگی سے کام کرتی ہے اور پوری حکومت کے طریقہ کار نے وزارت کو کووڈ-19 سے مؤثر طریقہ سے نمٹنے اور بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنے میں مدد کی ہے۔ اس مدت کے دوران گھریلو شہری ہوابازی کے شعبہ کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ حکومت نے 9 صلاح کارگروپوں کی تشکیل کی ہے جن میں ایئرلائنز، ایئرپورٹ، ایم آر او، فلائنگ ٹریننگ اسکول، کارگو، گراؤنڈ ہینڈلر، ایئرکرافٹ مینوفیکچرنگ، جیسے ذیلی شعبوں کا ایک وسیع سلسلہ شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان گروپوں کی میٹنگوں کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔
مرکزی وزیر جناب سندھیا نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے طیاروں کے ایندھن پر ویٹ کم کرنے کی اپیل کی، کیونکہ پروازوں کے آپریشنز کی لاگت کو بڑھانے میں اس کا بڑا رول ہوتا ہے۔ انہوں نے ویٹ کی شرحوں میں کمی کرنے والی کئی ریاستوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ویٹ میں کمی کرنے کے بعد ایک مختصر مدت میں ہی بڑی فضائی آمد و رفت میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں لاگت اور نفع کا تناسب بڑا ہے اور اس میں روزگار کے بے پناہ امکانات بھی ہیں۔ جناب سندھیا نے زمین الاٹمنٹ کے مسئلے کو تیزی سے نمٹاتے ہوئے نئے ہوائی اڈوں کی سہولت بڑھانے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت 2023-24 تک ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی اور 200 سے زیادہ تک لے جائے گی۔ جناب سندھیا نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون سے ہر ضلع میں کم از کم ایک ہیلی پورٹ قائم کرنے پر بھی زور دیا۔ سی پلین کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اس پہل کے لئے مالی مدد دفراہم کرانی چاہئے۔
جناب سندھیا نے ڈرون کے معاملے میں کہا کہ اس شعبہ میں ملک کو قائدانہ رول ادا کرنے کا وزیر اعظم کا وژن ہے اور اسے فروغ دینے کے لئے ضابطے بنالئے گئے ہیں۔ اس شعبہ میں پروڈکشن سے جڑی پہل سے اسے مزید فروغ ملے گا۔ اسی طرح ایم آر او، فلائنگ ٹریننگ تنظیموں، لاسٹ مائل کنکٹیوٹی، کارگو ہینڈلنگ، زرعی پرواز کے شعبوں میں نئی پہل کی گئی ہے تاکہ رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور یہ شعبہ ترقی کرسکے اور اسے امتیازی مقام حاصل ہوسکے۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر ڈاکٹر وریندر کمار اور شہری ہوابازی کے وزیر مملکت جنرل (ڈاکٹر) وی کے سنگھ (ریٹائر) نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ دویانگوں کے لئے سہولت کی ضرورتوں اور سفری سہولتوں کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے ایک کتابچہ ’’ایکسس: دی فوٹو ڈائجسٹ – ڈی مسٹیفائنگ ایکسیسبلٹی اِن سول ایوی ایشن‘‘جاری کیا گیا۔ یہ اسکیچ اور تصاویر پر مبنی ایک ریفرنس بک ہے جو ہوائی اڈوں میں رسائی کے موضوع کی ایک نظر میں آسان سمجھ فراہم کرتی ہے۔ اس میں پورے بھارت میں 63 بین الاقوامی اور گھریلو ہوائی اڈوں کی تصاویر جمع کی گئی ہیں۔ یہ تصاویر شہری ہوائی بازی کے شعبہ سے متعلق ہوائی اڈوں پر دستیاب کرائی گئی اضافی خصوصی سہولتوں کے ساتھ ساتھ 10 بنیادی خصوصیات کو نمایاں کرتی ہے۔ ہوائی اڈوں پر جمع اور پیش کی گئی تصاویر بھارت کو آفاقی طور پر قابل رسائی اور سبھی کے لئے شمولیت پر مبنی بنانے کی جامع کوشش کا نتیجہ ہے۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے کتابچہ جاری کرنے کے دوران نہ صرف ہوائی اڈے کی عمارتوں میں بلکہ فضائی سفر کی خدمات میں بھی آسان رسائی کے التزامات کرنے کے لئے شہری ہوابازی کی وزارت کے ذریعے کی گئی کوششوں کے لئے مبارکباد دی، جو دویانگوں کے ساتھ ساتھ بزرگوں، حاملہ خواتین، حادثہ یا سرجری کے سبب عارضی معذوری والے لوگوں کے لئے بھی مددگار ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے قابل رسائی اور شمولیت پر مبنی سماج کے ہدف کی جانب بڑھنے کے لئے سبھی معلومات فراہم کرنے سے لے کر دستیاب کرائی جارہی خدمات اور اس تک آسان رسائی کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پر زور دیا۔
شہری ہوائی بازی کے شعبہ پر اس تبادلہ خیال میں متعدد ریاستی وزراء اور سینئر افسران نے حصہ لیا اور موضوعات پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا۔ اس موقع پر شہری ہوابازی کے سکریٹری جناب راجیو بنسل اور شہری ہوابازی کی وزارت، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔