جموں وکشمیر میں دفعہ 370 ختم کیے جانے کے بعد سے نظم و نسق کے واقعات میں کسی شہری کی موت نہیں ہوئی ہے۔ تاہم، سرحد پار کی حمایت سے برپا کیے جانے والے دہشت گردانہ تشدد کی وجہ سے دہشت گردوں نے حفاظتی دستوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں کی ان کوششوں کے باوجود دہشت گردانہ تشدد اور آمنے سامنے کی فائرنگ میں شہریوں کی اموات میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کافی کمی آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں 2019، 2020، اور 2021 میں اس طرح کی شہری اموات کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
شہریوں کی اموات |
2019 |
2020 |
2021 (15 مارچ تک) |
آمنے سامنے کی فائرنگ |
18 |
22 |
0 (28.02.2021 تک) |
دہشت گردانہ تشدد |
39 |
37 |
2 |
دہشت گردی سے متعلق واقعات میں مارے گئے شہریوں کے لواحقین کو جن میں مسلح فوجوں اور دہشت گردوں کے درمیان آمنے سامنے کی فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں ایک لاکھ روپے کی امدادی رقم دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ مارے گئے شہریوں کے کنبے کے ارکان کو یہ متبادل حاصل ہے کہ وہ سرکاری ملازمت لے لیں یا سرکاری ملازمت کے بجائے نقد معاوضے کے طور پر چار لاکھ روپے لے لیں۔
اس طرح کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کو مندرجہ ذیل پیمانے پر امدادی رقم دی جاتی ہے :
- مستقل طو ر پر معذور ہو جانے پر 0.75 لاکھ روپے
- شدید زخمی ہو جانے پر 0.05 لاکھ روپے(24 گھنٹے سے زیادہ اسپتال میں داخل رہنے پر)
- زخمی ہو جانے پر 0.01 لاکھ روپے (24 گھنٹے سے کم وقت کے لیے اسپتال میں داخل رہنے پر)
- معمولی طور سے زخمی ہونے پر 500 روپے
داخلی امور کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں آج ایک سوال کے تحریر جواب میں یہ جانکاری دی۔
جموں وکشمیر میں دفعہ 370 ختم کیے جانے کے بعد سے نظم و نسق کے واقعات میں کسی شہری کی موت نہیں ہوئی ہے۔ تاہم، سرحد پار کی حمایت سے برپا کیے جانے والے دہشت گردانہ تشدد کی وجہ سے دہشت گردوں نے حفاظتی دستوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں کی ان کوششوں کے باوجود دہشت گردانہ تشدد اور آمنے سامنے کی فائرنگ میں شہریوں کی اموات میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کافی کمی آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں 2019، 2020، اور 2021 میں اس طرح کی شہری اموات کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
شہریوں کی اموات |
2019 |
2020 |
2021 (15 مارچ تک) |
آمنے سامنے کی فائرنگ |
18 |
22 |
0 (28.02.2021 تک) |
دہشت گردانہ تشدد |
39 |
37 |
2 |
دہشت گردی سے متعلق واقعات میں مارے گئے شہریوں کے لواحقین کو جن میں مسلح فوجوں اور دہشت گردوں کے درمیان آمنے سامنے کی فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں ایک لاکھ روپے کی امدادی رقم دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ مارے گئے شہریوں کے کنبے کے ارکان کو یہ متبادل حاصل ہے کہ وہ سرکاری ملازمت لے لیں یا سرکاری ملازمت کے بجائے نقد معاوضے کے طور پر چار لاکھ روپے لے لیں۔
اس طرح کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کو مندرجہ ذیل پیمانے پر امدادی رقم دی جاتی ہے :
- مستقل طو ر پر معذور ہو جانے پر 0.75 لاکھ روپے
- شدید زخمی ہو جانے پر 0.05 لاکھ روپے(24 گھنٹے سے زیادہ اسپتال میں داخل رہنے پر)
- زخمی ہو جانے پر 0.01 لاکھ روپے (24 گھنٹے سے کم وقت کے لیے اسپتال میں داخل رہنے پر)
- معمولی طور سے زخمی ہونے پر 500 روپے
داخلی امور کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں آج ایک سوال کے تحریر جواب میں یہ جانکاری دی۔