نئی دہلی،05 اگست (انڈیا نیرٹیو)
کانگریس نے جمعہ کو راجدھانی دہلی میں مہنگائی، بے روزگاری، جی ایس ٹی اور اگنی پتھ اسکیم کے خلاف پارلیمنٹ سے راشٹرپتی بھون تک احتجاج کیا۔ پارٹی کے تمام بڑے لیڈر کالے کپڑوں میں حکومت کے خلاف احتجاج میں نظر آئے۔ اس دوران دہلی پولیس نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سمیت کئی رہنماؤں کو بغیر اجازت احتجاج کا حصہ بننے پر حراست میں لے لیا ۔
مرکز کی مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کانگریس آج ملک بھر میں احتجاج کررہی ہے۔ دہلی میں بھی پارٹی نے پارلیمنٹ ہاؤس سے راشٹرپتی بھون اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ تک احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم پولیس نے مظاہرے کی اجازت نہیں دی اور احتجاجی مقامات اور کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی۔ اس کے باوجود کانگریس نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو آج صبح پارلیمنٹ ہاؤس میں کالے کپڑوں میں دیکھا گیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے مین گیٹ پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے خود ممبران پارلیمنٹ کے احتجاج کی قیادت کی۔
پارٹی لیڈر جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ آج ایک بار پھر کانگریس ممبران پارلیمنٹ کو مہنگائی، بے روزگاری اور جی ایس ٹی کے خلاف احتجاج کرنے کے جمہوری حق سے محروم کر دیا گیا۔ ہمیں وجے چوک پر ایک پولیس وین میں بٹھایا گیا۔ ایک بات واضح ہے کہ ڈرنے والے ہی ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک اور لیڈر راجیو شکلا نے کہا کہ ہم راشٹرپتی بھون تک مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن پولیس نے ہمیں روک دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 144 لگائی گئی ہے اور وہ ہمیں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ تمام اراکین اسمبلی خود کو گرفتاری کے لیے پیش کریں گے۔ ہم آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم عوام کے مسائل کے لیے لڑ رہے ہیں۔
سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ کانگریس کی مخالفت مہنگائی اور اگنی پتھ کو لے کر ہے۔ مہنگائی سب کو متاثر کرتی ہے۔ ایک سیاسی جماعت اور منتخب نمائندوں کی حیثیت سے ہم خوف کے مارے عوام کی شکایات پر آواز اٹھانے پر مجبور ہیں اور ہم یہی کر رہے ہیں۔
پارٹی ہیڈکوارٹر پر احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ملک میں مہنگائی حد سے گزر گئی ہے۔ حکومت کو اس بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔ پارٹی اس کے لیے لڑ رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو کانگریس لیڈروں اور کارکنوں نے نئی دہلی ضلع پولیس سے وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور پارلیمنٹ تک ریلی نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے جواب میں نئی دہلی ضلع کی ڈی سی پی امریتا گگلوتھ کی جانب سے کے سی وینوگوپال کو ایک خط بھیجا گیا۔ بتایا گیا کہ نئی دہلی کے علاقے میں مظاہروں کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں دفعہ 144 نافذ ہے۔ نئی دہلی کے جنتر منتر پر ہی مظاہرے کیے جا سکتے ہیں، لیکن اس کے باوجود کانگریس پارٹی کے رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں کانگریس ہیڈکوارٹر پر جمع ہو ئے۔
اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے، دہلی پولیس کی طرف سے وسیع انتظامات کئے گئے ۔ نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کے علاوہ دیگر اضلاع سے اضافی پولیس فورس بھی تعینات کی گئی ۔ پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی گئی کہ اگر کوئی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے حراست میں لیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اکبر روڈ سے آگے بڑھتے ہی ان رہنماؤں اور کارکنوں کو پولیس کی تحویل میں لیا گیا۔ انہیں تحویل میں لینے کے بعد پارلیمنٹ اسٹریٹ، مندر مارگ اور تغلق روڈ پولیس اسٹیشنوں میں رکھا جاسکتا ہے۔ اگر اس دوران کوئی گڑبڑ ہوتی ہے تو پولیس قانونی کارروائی بھی کرسکتی ہے۔
ٹریفک پولیس نے ڈائیورجن کیا
ساتھ ہی ٹریفک پولیس کے مطابق مظاہرے کو مدنظر رکھتے ہوئے صبح 10 بجے سے ٹریفک ڈائیورجن کر دیا گیا ہے۔ نئی دہلی کے علاقے میں دھولا کنواں، شنکر روڈ، چیلمسفورڈ روڈ، متھرا روڈ، لودھی روڈ، افریقہ ایونیو، رج روڈ، پنچکوئیاں روڈ، منٹو روڈ، ڈبلیو پوائنٹ، اروبندو مارگ اور موتی باغ ریڈ لائٹ سے آگے بسوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ کمال اتاترک مارگ، کوٹیلیہ مارگ، تین مورتی مارگ، راجا جی مارگ، اکبر روڈ، صفدر جنگ روڈ، رائسینا روڈ پر بھی جام کا مسئلہ رہے گا۔ اس کے علاوہ سردار پٹیل مارگ، شانتی پتھ، پنچشیل مارگ، تغلق روڈ، اے پی جے عبدالکلام روڈ، پرتھوی راج روڈ، شاہجہاں روڈ، ذاکر حسین مارگ، مولانا آزاد روڈ، رفیع مارگ، جن پتھ روڈ، اشوکا روڈ، راجیندر پرساد روڈ، مدر ٹریسا کریسنٹ روڈ، بابا کھڑک سنگھ مارگ اور متھرا روڈ بھی بلاک ہونے کا امکان ہے۔ ٹریفک پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسے ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں۔