Urdu News

کانگریس اب بھی کشمیری پنڈتوں کے خلاف ہوئے مظالم کوقبول نہیں کررہی ہے: سیتا رمن

کانگریس اب بھی کشمیری پنڈتوں کے خلاف ہوئے مظالم کوقبول نہیں کررہی ہے: سیتا رمن

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیرکے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر سے متعلق بجٹ تجویز پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وہاں سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے معاملے پر کانگریس پارٹی پر طنز کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وادی سے کشمیری پنڈتوں کی  ہجرت کے 30 سال بعد بھی کانگریس پارٹی ان پر ہونے والے مظالم کو تسلیم نہیں کر رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے مثال کے طور پر کیرالہ کانگریس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے کیے گئے ٹویٹ کا حوالہ دیا۔

جموں و کشمیر کے بجٹ پر بحث کے دوران پیر کو پارلیمنٹ میں مختلف ارکان نے ریاست کی صورتحال پر اپنا موقف رکھا۔ اس دوران کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی کشمیر فائلس‘ کا بھی تذکرہ ہوا۔

بجٹ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی اب بھی کشمیر سے ہندوؤں کی جبری بے دخلی کو مختلف رنگ دینے میں لگی ہوئی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسندوں اور قوم پرستوں کے درمیان لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہندووں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں زبردستی وادی سے بے دخل کیا گیا۔ کانگریس پارٹی یہ کہہ رہی ہے کہ وہ دہلی میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے وہاں سے نکلے تھے۔

اس دوران سیتا رمن نے کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک کی سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسند نے خود اعتراف کیا تھا کہ اس نے فضائیہ کے ایک افسر کا ان کے بچوں کے سامنے  قتل کیا تھا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کا سال 2022-23 کا بجٹ لوک سبھا میں سال 2022-23 کے لیے پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے 2021-22 کے لیے تقریباً 18860.32 کروڑ اضافی مطالبات سے متعلق ایک تجویز پیش کی۔ لوک سبھا نے اس پر بحث کی اور اسے پاس کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن نے وزیر خزانہ کی جانب سے بجٹ پیش کرنے اور اس پر آج ہی بحث کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق دستاویزات کا مطالعہ کرنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا۔

اراکین کی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد اب ریاست میں 890 مرکزی قوانین نافذ ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ریاست سے متعلق تمام امتیازی قوانین کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ اب ملک کے پاس دو نشان، دو سرپردھان  اور دوسنویدھان نہیں ہیں۔ والمیکی برادری کے لوگوں کو اب جموں و کشمیر میں کام کرنے کا حق مل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں 370 کو ہٹائے جانے کے بعد 250 ریاستی قوانین کو واپس لے لیا گیا ہے اور 150 قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ ریاست میں سیاح اب ریکارڈ سطح پر آ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تصادم میں 33 فیصد اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں 90 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ پتھراو کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔ کشمیری پنڈتوں کے لیے ایک خصوصی اسکیم کے ذریعے وادی میں 4600 سے زیادہ کشمیری پنڈتوں کو نوکریاں دی گئی ہیں۔

Recommended