آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں شامل ہونے کی خواہش رکھتی ہے،اس پر ایم وی اے کے حلقوں کے درمیان دراڑ پیدا ہوگئی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ اسے جہاں ہے وہیں رہنا چاہئے، جبکہ کانگریس اور این سی پی کے خیالات مختلف ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ایم پی امتیاز جلیل کی والدہ کی موت کے بعد، جلیل نے ایم وی اے میں شامل ہونے کی اپنی خواہش وزیر صحت راجیش ٹوپے سے ظاہر کی تھی، جو ان کے گھر پر انہیں تسلی دینے آئے تھے۔ اس پر راجیش ٹوپے نے ہفتہ کو کہا کہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ صرف این سی پی صدر شرد پوار ہی لے سکتے ہیں۔ این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ مہاراشٹر میں غیر بی جے پی جماعتوں کو متحد کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ایسی کوشش کی جانی چاہیے۔ شیوسینا کے صدر اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، کانگریس کے نانا پٹولے، بالا صاحب تھوراٹ، این سی پی کے صدر شرد پوار امتیاز جلیل کی تجویز پر حتمی فیصلہ لیں گے۔
این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے کہا کہ امتیاز جلیل کہہ رہے ہیں کہ وہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ایم وی اے حکومت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ پہلے جلیل یہ ثابت کریں کہ وہ بی جے پی کے خلاف ہیں، اس کے بعد سوچا جا سکتا ہے۔ ریونیو منسٹر اور کانگریس لیڈر بالا صاحب تھوراٹ نے بھی ایسا ہی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ امتیاز جلیل کی جانب سے اس معاملے میں تحریری تجویز ابھی تک ایم وی اے کے پاس نہیں آئی ہے۔ تجویز موصول ہونے کے بعد اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔
شیوسینا کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اورنگ زیب کی قبر پر سر جھکانے والوں کو ایم وی اے حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ مہاراشٹر میں صرف تین پارٹیوں کا ایم وی اے ہوگا۔ اس میں کوئی چوتھا فریق شامل نہیں ہوگا۔وہیں این سی پی کے سینئر لیڈر اور فوڈ اینڈ سول سپلائیز کے وزیر چھگن بھجبل نے کہا کہ اگر امتیاز جلیل بالواسطہ طور پر ایم وی اے کے کام سے متاثر ہیں تو انہیں خود این سی پی میں شامل ہو جانا چاہیے۔ ایم وی اے میں اے آئی ایم آئی ایم کو شامل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔