Urdu News

بائیوٹکنالوجی کے محکمے نے کووڈ-19 کے بعد ، ملک کے پہلے ‘‘ ون ہیلتھ’’ یعنی ایک صحت کنسورشئیم کا آغاز کیا

ون ہیلتھ یعنی ایک صحت کنسورشئیم

 

کووڈ-19 عالمی وبا کے سبب متعدی بیماریوں کے بندوبست سے متعلق  ‘‘ ون ہیلتھ’’ کے اصولوں  کی افادیت  کا اظہار ہوا ہے۔ خاص طورپر دنیا بھر میں جانوروں  سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں  سے بچنے اورروک تھام سے متعلق کوششوں  کی افادیت ظاہر ہوئی ہے۔

مختلف اقسام کی رکاوٹو ں کو پار کرنےکے حامل متعدی عناصر کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور خاص  طورپر زیادہ سیر وسیاحت ، کھانے پینے کی عادتیں اوربین الاقوامی تجارت  کی وجہ سے دنیا بھر میں پھیلنے والے متعدی عناصر کے خطرے کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے۔ اس قسم کی بیماریوں کی وجہ سے  جانوروں ،انسانی صحت سے متعلق نظام اور معیشتوں  پر تباہ کن اثرات  پڑتے ہیں اور پھر سماجی اور اقتصادی بحالی میں برسوں لگ جاتے ہیں۔

اس فوری ضرورت  کو محسوس کرتے ہوئے حکومت ہند کی سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کے بائیو ٹکنالوجی  کے محکمے  نے(ڈی بی ٹی ) ‘‘ ون ہیلتھ ’’ پر ایک عظیم الشان  کنسورشئیم کی معاونت کی ہے۔حکومت ہند کے بائیو ٹکنالوجی کے محکمے میں سکریٹری ڈاکٹر رینوسوروپ نے ویڈیو کانفرنسنگ  کے ذریعہ ڈی بی ٹی کے پروجیکٹ پہلے ‘‘ ون ہیلتھ’’ پروگرام کا آغاز کیا۔

اس پروگرام کے تحت بھارت میں اور خاص پر ملک کے شمال مشرقی خطے میں جانوروں  سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں   کے ساتھ ساتھ ایک ریاست سے دوسری ریاست  میں  امراض پیداکرنے والے وسیلوں   ، اہم جرثومہ ،وائرس اور پیراسیٹک  انفیکشن  کی نگرانی کی جائے گی۔ موجودہ تشخیصی طبی جانچ اور دیگر طریق کار کی جب بھی ضرورت ہوگی، ابھرتی ہوئی بیماریوں  کے پھیلنے سے متعلق  معلومات اور نگرانی کے لئے ، ان کا استعمال لازمی ہوگا۔

ڈاکٹر رینو سوروپ نے اس پروگرام  کے آغاز کے دوران اپنے خطاب میں  کہا کہ یہ کنسورشئیم  ، حیدرآباد کے ڈی بی ٹی ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل  بائیو ٹکنالوجی کی سرپرستی میں 27  تنظیموں  پر مشتمل ہے اور یہ کووڈ-19 عالمی وبا کے بعد حکومت  ہند کے ذریعہ شروع کیا جائے والا سب سے بڑا  ‘‘ ون ہیلتھ’’  پروگراموں میں سے ایک ہے ۔‘‘ ون ہیلتھ’’ کنسور شئیم ، ایمس دلی ، ایمس جودھپور،آئی وی آر آئی، بریلی،جی اے ڈی وی اے ایس یو ، لدھیانہ ،ٹی اے این یو وی اے ایس ،چنئی ، ایم اے ایف ایس یو ، ناگپور ، آسام زرعی یونیورسٹی اور مزید کئی آئی سی آر – آئی سی ایم آر مراکز اورجنگلی حیات سے متعلق اداروں   پر مشتمل ہے۔

بعد ازاں ، ڈی بی ٹی کی سکریٹری ڈاکٹر رینوسوروپ نے ویڈیو کانفرنسنگ  کے ذریعہ ‘‘ ون ہیلتھ کے لازمی عناصر  ’’ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی منی سمپوزیم  کا افتتاح کیا۔ ڈاکٹر سوروپ  نے اپنے افتتاحی خطاب میں نوع انسان ، جانوروں اور جنگلی حیات  کی صحت سے متعلق سوجھ بوجھ رکھنے کے مقصد سے ایک مجموعی  موقف اختیار کرنے کی ضرورت  پر زور دیا تاکہ مستقبل میں  ہونے والی وباؤں سے ہونے والے نقصانات  کو کم سے کم کیا جاسکے ۔

بین الاقوامی اور قومی مقررین نے ‘‘ ون ہیلتھ’’ کے نظریہ کے آغاز اور اسے پروان چڑھانے کے بارے میں  اپنے خیالات  پیش کئے ۔اس نظریہ کے تحت سبھی کے لئے صحت مندی کوبرقرار رکھنے کے مقصدسے انسانوں ، جانوروں ، پودوں  اور ماحولیات کو ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم سمجھے جانے کی ضرورت ہے۔

 

Recommended