Urdu News

بھارت میں آکسیجن کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ایم ایس ایم ایز کو اس میدان میں لانے کے مقصدکو پورا کرنے کے لئے سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی آکسیجن این رچمنٹ ٹکنالوجی

بھارت میں آکسیجن کی ضرورت

نئی دہلی،  05  مئی 2021: آکسیجن سے متعلق ٹکنالوجی کے بارے میں بیداری  پھیلانے والا ایک اجلاس ایم ایس ایم ای –ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ ،جے پور کے ذریعہ  سی ایس آئی آر –سینٹرل میکینکل انجنئیرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ درگاپور  کے تعاون سے 4 مئی  2021 کو ڈجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ منعقدکیا گیا۔ سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر پروفیسر (ڈاکٹر ) ہریش ہرانی  نے پروگرام میں چیف اسپیکر کا خطبہ دیا ۔ حکومت راجستھان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آف انڈسٹریز جناب سنجیو  سکسینہ  ایم ایس ایم ای – ڈی آئی جے پور کے ڈائریکٹر جناب وی کے شرما سی آئی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر روہت جین اور  لگھو ادیوگ بھارتی کے جنرل سکریٹری جناب مہندر مشرا  کے ساتھ ساتھ 100 ایم ایس ایم ای  اور صنعت کاروں  نے بھی اس بیداری کے پروگرام میں شرکت کی ۔

سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر  پروفیسر ہریش ہرانی نے  آکسیجن کنسینٹریٹر ز  کے استعمال پر زور دیا ، جوکہ زندگی بچانے کی صلاحیت  رکھتے ہیں۔لکویڈ آکسیجن سلنڈروں  کے مناسب بندوبست اور  آکسیجن کنسنٹریٹرز  کی متبادل حکمت عملی  عالمی وباسے موثر طریقےسے جنگ میں ہماری مدد کرسکتی ہے۔پروفیسر ہرانی نے کہا کہ  سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی کو ایم ایس ایم ای صنعت کاروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد میں  نیٹ ورکنگ کی ضرورت ہے تاکہ  آکسیجن کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے  تیز رفتار سے بڑے  پیمانے پر  آکسیجن کنسنٹریٹرزکی مینوفیکچرنگ شروع  کی جاسکے ۔اس سلسلے میں  انہوں نے    ان چندایم ایس ایز کی  مثال پیش کی ، جو کمپریشر ز   ، اینلائزرجیسے   وسائل  کی صلاحیت  پہلے ہی حاصل کرچکی ہیں۔مینوفیکچرنگ  کی صلاحیت وغیرہ کو  مربوط کرنے کی ضرورت ہے اور  ان  صنعت کاروں کو وقت پر مینوفیکچرنگ کا عمل شروع کرنے کے لئے آگے آنے کی ضرورت ہے۔آکسیجن کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے سرکاری شعبے کی ایک کمپنی پہلے ہی ایک لاکھ آکسیجن کنسنٹریٹرز کے لئے ٹینڈرجاری کرچکی ہے۔

آکسیجن این رچمنٹ یونٹ ( او ای یو) آکسیجن سلنڈروں  کے مقابلے میں  آکسیجن بچانے میں  مدد کرتی ہے۔  کبھی کبھی سلنڈروں  کے استعمال کے دوران آکسیجن  کے بہت زیادہ بہاؤسے  آکسیجن  کی زہریلی کیفیت  پیدا ہوسکتی  ہے جو کبھی کبھی انسانوں کے لئے مہلک بھی ہوسکتی ہے۔او ای یو کی مناسب  طریقے سے ہینڈلنگ  ، تربیت  یافتہ تکنیکی   افراد کی بھی  ضرورت  ہے اورسی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی ایسے تکنیکی  اہلکار وں کی ہنر مندی کے فروغ  میں مددفراہم کراسکتا ہے۔ سی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی چار ایم ایس ایز کو  پہلے ہی ٹکنالوجی منتقل کرچکا ہے اور  بہت جلد دو مزیدکمپنیوں کو یہ ٹکنالوجی منتقل کی جائے گی۔ ان میں  سے کچھ کمپنیاں مئی 2021  کے دوسرے ہفتے سےپروڈکشن شروع کررہی ہیں۔

حکومت راجستھان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آف انڈسٹریز جناب سنجیو سکسینہ نے  سی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ضر ورت مند افراد کو آکسیجن کی سپلائی کا انتظام کرنے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتیں  دونوں ہی  کام کررہی ہیں۔کچھ مقامات  پر فوج  بھی اپنے خطے میں  بند پڑے  ہوئے آکسیجن  پلانٹ  میں  نئی جان ڈالنے ک ےلئے اپنی کوشش کررہی ہے۔حکومت نے اس جنگ  میں شامل ہونے کے لئے  فنڈ بھی فراہم کرایا ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ  ایم ایس ایم ایز  ضرورت مندوں کو آکسیجن کی سپلائی  فراہم کرانے کے لئے مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کے مقصدسے  سی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھا سکتی ہے اور متعلقہ حکومت کے رہنما خطوط  کے مطابق  سبسڈی کے ذریعہ مالی مدد حاصل کرسکتی ہے۔حکومت راجستھان  نویش  پروتساہن یوجنا  کے تحت  ایک اسکیم چلارہی ہے، جس میں  30ستمبر 2021 تک  ایم ایس ایم ایز  مالی مدد حاصل کرسکتی ہے۔

ایم ایس ایم  ای ڈی آئی جے پور کے ڈائریکٹر  جناب وی کے شرما  نے  آکسیجن کے بحران کے اس وقت میں  تفصیلات سے آگاہ کرنے اور رہنمائی فراہم کرانے کے لئے پروفیسر ہرانی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں  نے کہا کہ ان کے سامنے  لکویڈ آسکیجن سلنڈروں کے بارے میں  چند مسائل  بھی ہیں  اور انہوں نے مشورہ دیا کہ  سولرز سسٹم سے اس  کو جوڑے جانے پر بہتر نتائج حاصل  ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایم ایس ایم ای -ڈی آئی ، جے پور  کا دفتر تمام ایم ایس ایم ای صنعت کاروں   کی کوششوںمیں  ان کے ساتھ ہے اور  یہ  ان صنعتوں کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرائے گا۔

سی آئی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر روہت جین نے کہا کہ سی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی کی ٹکنالوجی  عالمی وبا کے موجودہ دور میں   آکسیجن کی مانگ اور سپلائی کے فرق کو دور کرنے  کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے ایم ایس ایم ایز سے اپیل کی کہ وہ اس ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھائیں  جو کہ  ان کے لئے ایک اچھے موقع میں تبدیل ہوسکتی ہے ۔

یہ پروگرام تعاملی  تھا ۔اس  میں شرکت کرنے والے صنعت کاروں  ، ایم ایس ایم ایز  اور اسٹارٹ اپس نے  سی آیس آئی آر- سی ایم ای آر آئی کے ذریعہ تیار کردہ کنسنٹریٹر میں   دلچسپی ظاہر کی اور وہ  ٹکنالوجی ، ٹکنالوجی کی  منتقلی کے طریقے کی تفصیلات جاننے کے خواہشمند تھے ۔انہوں  نے   ٹکنالوجی کی منتقلی کی فیس   ،  اس کی  قیمت  کے پہلوؤں ،  پروڈکشن شروع کرنے کے لئے ضروری سرمایہ اور  فائننس  ٹکنالوجی کی ٹیسٹنگ کے لئے قانونی  شرائط ،فوری  طور پر فیبریکیشن کس  طرح شروع کیا جائے ، کٹنگ اور دیگر صنعتوں  میں آکسیجن کنسنٹریٹر کے استعمال  ،  کووڈ کے بعد کے دور میں کنسنٹریٹر پلانٹ کی ضرورت  ، کیا کنسنٹریٹر کے ذریعہ آکسیجن کو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے ،آلے کے مسلسل استعمال کے نتائج  ،  40 ڈگری سینٹی گریڈ   سے زیادہ  درجہ حرارت میں  آلے کی کام کرنے کی صلاحیت کے بارے میں تفصیلات  حاصل کرنے  کے بارے میں  بھی دلچسپی  ظاہر کی ۔سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی  کے ڈائریکٹر نے  مذکورہ بالا تمام سوالات   کا تشفی بخش جواب دیا ،جس کی تما م شرکا  نے تعریف کی ۔

Recommended