Categories: قومی

دہلی کمیشن برائے خواتین نے پاکستان سے ہندو پناہ گزین خواتین کی صورت حال پرمطالعہ شروع کیا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نئی دہلی، 18 اگست (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) نے پاکستان سے ہندو پناہ گزین خواتین اور بچوں کی حالت زار پر ایک مطالعہ شروع کیا ہے۔ یہ لوگ گذشتہ کئی سالوں سے دہلی کے مجنو کا ٹیلا علاقے میں رہ رہے ہیں۔ ہندو پناہ گزین قابل رحم حالت میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے پاس رہائش، پینے کے پانی، بجلی، بیت الخلا جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کئی پناہ گزین جبری تبدیلی مذہب، اغوا، مذہبی حملوں، جنسی زیادتیوں سمیت دیگر مظالم سے بچنے کے لیے پاکستان  سے آئے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں میں انہوں نے بہت کچھ برداشت کیا ہے  اور ہر پناہ گزین خاندان کے پاس  شیئر کرنے کے لئے ایک خوفناک کہانی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈی سی ڈبلیو کی صدر سواتی مالیوال نے کہا، "میں نے مجنو کا ٹیلا میں ان ہندو پناہ گزینوں سے ملاقات کی ہے۔ وہ انتہائی قابل رحم حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے پاس کچے گھر ہیں جن میں مانسون میں رہنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر سانپ بچھو ان کے گھروں میں گھس جاتے ہیں۔ بیت الخلا نہ ہونے کی وجہ سے وہ کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بجلی اور پانی کی کمی کی وجہ سے یہ علاقہ رہنے کے قابل نہیں ہے۔ ان کے پاس روزی کے مواقع بھی نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ انہیں آج تک شہریت نہیں دی گئی۔ یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور ہم اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کریں گے۔ ہم دہلی حکومت کے ساتھ ساتھ حکومت ہند کو ان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات دیں گے۔ وہ گذشتہ کئی سالوں سے ہندوستانی سرزمین پر رہ رہے ہیں اور انہیں فوری بحالی کی ضرورت ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈی سی ڈبلیو کے ترجمان سورو کے مطابق وہ فی الحال دریائے جمنا کے کنارے تنہائی میں رہ رہے ہیں اور خاص طور پر مانسون کے دوران بہت سی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ وہ کچے گھروں اور خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان کے پاس بیت الخلا کی مناسب سہولیات نہیں ہیں اور خواتین اور بچے اکثر کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔ بجلی کی عدم دستیابی نے علاقے کو مزید غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ متعدد درخواستوں کے باوجود انہیں شہریت تک نہیں دی گئی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ان کی حالت دیکھ کر دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے دہلی میں گذشتہ کئی سالوں سے انتہائی قابل رحم حالت میں رہنے والے ہندو پناہ گزینوں کے مسائل جاننے کے لیے ایک مطالعہ شروع کیا ہے۔ کمیشن مختلف سرکاری محکموں کو نوٹس بھی جاری کرے گا تاکہ ان کی طرف سے ہندو پناہ گزینوں کے مسائل کے حل کے لیے کیے گئے اقدامات کا پتہ چل سکے۔ اس کے علاوہ کمیشن مجنوں کا ٹیلا میں مقیم ہندو پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے مختلف سرکاری محکموں کو سفارشات بھی پیش کرے گا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago