Urdu News

دہلی فساد: ملزم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر پولیس کو نوٹس

دہلی فساد: ملزم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر پولیس کو نوٹس

نئی دہلی،یکم دسمبر (انڈیا نیرٹیو)

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی تشدد کیس کے ملزم شرجیل امام کے خلاف نیو فرینڈس کالونی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے میں دائر ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے 11 فروری 2022 تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

شرجیل امام کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ ایف آئی آر میں شرجیل کا نام پہلے ملزموں میں شامل نہیں تھا۔ ان پر ایک شریک ملزم محمد فرقان کے بیانات کے بعد فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ایف آئی آر 12 فروری 2020 کو درج کی گئی تھی۔ شرجیل کو غداری، غیر قانونی ہجوم کا حصہ ہونے اور فسادات بھڑکانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ساکیت عدالت نے 22 اکتوبر کو شرجیل امام کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال نیکہا تھاکہ شرجیل امام کی تقاریر تفرقہ انگیز تھیں، جس سے معاشرے میں امن اور ہم آہنگی متاثر ہوئی۔ ساکیت کورٹ نے کہا تھا کہ ہمارے آئین میں اظہار رائے کی آزادی بہت اہمیت کی حامل ہے لیکن اس کا استعمال معاشرے کے فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا تھا کہ 13 دسمبر 2019 کو شرجیل امام کے ٹرانسکرپٹ کو  سر سری طور پرپڑھنے سے یہ واضح ہے کہ انہوں نے معاشرے میں تناؤ اور بدامنی پھیلانے کے مقصد سے تقریر کی تھی۔ ساکیت عدالت نے اپنے حکم میں سوامی وویکانند کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم وہی ہیں جو ہمارے خیالات نے ہمیں بنایا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے خیالات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خیالات کا ایک طویل سفر ہے۔

شرجیل امام کو 25 اگست 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کے تحت داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کو پورے ہندوستان کی سطح پر لے جانے کے لیے بے چین تھا اور ایسا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا تھا۔ شرجیل امام کے خلاف داخل چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی۔ اس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ شرجیل امام کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Recommended