Urdu News

صحت کے لئے مچھلی اور دولت کے لئے مچھلی’’ کے عنوان سے ایک ویبنار کا اہتمام””

ساحلی علاقوں میں مچھلی کی بندرگاہیں

 نئی دہلی، 22 اکتوبر 2021:

ماہی پروری کے محکمے، ماہی پروری کی وزارت، مویشی پالن اور ڈیری، حکومت ہند (جی او آئی) نے ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘ کے جزو کے طور پر ’’صحت کے لئے مچھلی اور دولت کے لیے مچھلی‘‘ کے عنوان سے ایک ویبنار کا اہتمام کیا۔ یہ تقریب ماہی پروری کے محکمے (ڈی او ایف)، حکومت ہند، کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین کے زیر صدارت منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں 100 سےزائد شرکاء نے حصہ لیا جن میں ماہی پروری کے شعبے، حکومت ہند کے افسران اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، زرعی ، مویشی پالن اور ماہی پروری یونیورسٹیوں کی فیکلٹی، صنعت کاران، کاشتکار حضرات، ہیچری مالکان، بحری صنعت کے نمائندگان، وغیرہ بھی شامل تھے۔

تقریب کا آغاز ماہی پروری محکمے کے ماہی پروری ترقیاتی کمشنر (ایف ڈی سی)،  جناب آئی اے صدیقی کے ذریعہ دیے گئے خطاب سے ہوا۔ جناب جتیندر ناتھ سوین، سکریٹری، ڈی او ایف، جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری (اندرونِ ملک ماہی پروری)، ڈی او ایف، ڈاکٹر بی کے داس، ڈائرکٹر، سینٹرل اِن لینڈ فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایف آر آئی) اور دیگر شرکاء جیسے معزز پینلسٹوں کے ساتھ ویبنار سے متعلق مختصر جانکاری ساجھا کی گئی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں ڈی او ایف کے سکریٹری نے شرکاء کو بھارت میں ماہی پروری کے شعبے میں ارتقاء اور اس کی توسیعی سرگرمیوں میں ترقی کے بارے میں معلومات فراہم کی۔ آمدنی کی حالت، بھارت کے شمال مشرقی حصے کے مقابلے میں ساحل سمندر پر واقع علاقوں میں مچھلیوں کی آسان دستیابی ، علاقے کے لحاظ سے ذائقہ سے متعلق ترجیحات، وغیرہ جیسے مچھلیوں کی کھپت پر اثرانداز ہونے والے مختلف پہلوؤں کے بارے میں مختصر وضاحت پیش کی گئی۔ ڈی او ایف کے سکریٹری نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت حمایت یافتہ عناصر خاص طور پر تازہ پانی کی آبی زراعت سے متعلق نسلوں اور طریقہ کار‘ کے ذریعہ ’تغذیائی فوائد اور دولت میں اضافے کے لئے ماہی پروری‘ کو فروغ دیتے ہیں۔ شرکاء کو پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے فروغ کے لئے ڈی او ایف اور این ایف ڈی بی کے ذریعہ کیے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا اور مچھلی کی تغذیائی قدروقیمت کے بارے میں بیداری پیدا کی گئی۔

جوائنٹ سکریٹری (آئی ایف، ڈی او ایف) نے اپنے خطاب کے دوران ماہی پروری ، شعبے میں ماہی پروری سے متعلق سرگرمیوں کے ذریعہ فراہم کرائے جانے والے روزگار کے مواقع، سماجی اقتصادی ترقی  ، اور نباتات و حیوانات کے حیاتیاتی تنوع کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مچھلیوں کی مختلف نسلوں اور مچھلی کو بطور خوراک استعمال کرنے کی اہمیت پر تفصیل سے بات کی کیونکہ یہ صحت کے لحاظ بچوں، خواتین اور ماہی گیر برادریوں کے لیے بہت مفید ہے۔ شرکاء کو مچھلی کے لاتعداد صحتی فوائد کے بارے میں جانکاری دی گئی کیونکہ مچھلیوں میں اومیگا 3 اور فیٹی ایسڈ ، جو ہماری صحت کےلیے ازحد مفید ہیں، سمیت مائکرو نیوٹریئنٹس، معدنیات اور جانوروں کے پروٹین موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے ، مچھلی کے بطور خوراک استعمال میں اضافے کے مقصد سے، ڈی او ایف صارفین کی ترجیحات کو سمجھنے کے لئے جائزوں کا اہتمام کرے گا اور تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے ذریعہ پیش کیے جانے والے فوائد اور عمل آوری کے ذریعہ ویلیو چین میں بہتری لانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ان میں کولڈ اسٹوریج، نیلامی منڈیوں، مختلف اقسام کی آبی زراعت، آبی صحتی انتظام کاری، صنعت کاری، وغیرہ کے بارے میں معلومات کی ترسیل جیسے بنیادی ڈھانچے کے قیام اور اس کو بہتر بنانے جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا کہ نوجوانوں اور خواتین کے ذریعہ ماہی پروری کو بطور پیشہ اپنانے سے روزگار اور تمام حصہ داروں کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ رونما ہوگا۔

تکنیکی سیشن کے دوران ڈاکٹر بی کے داس، ڈائرکٹر، سینٹرل ان لینڈ فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایف آر آئی، مغربی بنگال) کو شرکاء سے خطاب کے لیے مدعو کیا گیا۔ تبادلہ خیالات کے دوران ’صحت کے لئے مچھلی‘ اور ’بھارت میں مچھلی اور شیل فش سے متعلق بیماریوں کا پھیلاؤ: بچاؤ اور تخفیف‘جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ سی آئی ایف آر آئی کے ڈائرکٹر نے مائکرو نیوٹریئنٹ کی کمی کو دور کرنے، بیماریوں کے خلاف افزوں قوت مدافعت، سوئے تغذیہ سے نمٹنے کا ایک ذریعہ، اور ملک بھر میں افزوں تغذیائی سلامتی جیسے صحتی فوائد کے لئے مچھلی کو بطور خوراک استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

سی آئی ایف آر آئی کے ڈائرکٹر نے بھارت میں مچھلی اور شیل فش سے متعلق ابھرتی ہوئی بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے شرکاء کو کیپچر، کلچر اور کیج کلچر فضلے، اندرونِ ملک کھلے پانی کے ذخائر میں پیداہونے والی بیماریوں، بیکٹریا، کیج کلچر میں وائرل اور فنگل سے متعلق بیماریوں،  کیج کلچر وغیرہ میں مچھلیوں کی اموات کے بارے میں بتایا۔ سیشن کے دوران بیماریوں کی تشخیص، تخفیف اور بچاؤ   کے بارے میں تبادلہ خیالات کیے گئے۔

تکنیکی سیشن کے بعد، ماہی گیروں، صنعت کاروں، ہیچری مالکان، سائنسداں حضرات اور یونیوسٹیوں کی فیکلٹی کے ساتھ ایک کھلے مذاکرے کا اہتمام کیا گیا۔ اس مذاکرے کی صدارت کے فرائض ایف ڈی سی  ڈی او ایف جناب آئی اے صدیقی کے ذریعہ انجام دیے گئے۔ بات چیت کے بعد، ڈی او ایف کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ایس کے دویدی کے ذریعہ تجویز کردہ ووٹ آف تھینکس کے ساتھ یہ ویبنار اپنے اختتام کو پہنچا۔

Recommended