دشا روی تین دن کے لیے مزید پولیس حراست میں
دہلی کی پٹیالہ ہائی کورٹ نے کسان کسان تحریک کو لے کر سوشل میڈیا پر ٹول کٹ پھیلانے کے معاملے میں گرفتار ماحولیاتی کارکن دِشا روی کی پولس حراست تین دنوں کے لیے بڑھا دی ہے۔ دشا روی کی پولس حراست ختم ہورہی تھی جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران دہلی پولس نے کہا کہ اس معاملے کے مشترکہ ملزم شانتنو22فروری کوپوچھ گچھ کے لیے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ دشا روی نے نکیتا اور شانتنو پر الزام عائد کیا ہے۔ دشا روی کو دوسرے مشترکہ ملزم کے آمنے سامنے بیٹھاکر پوچھ گچھ کرنا ہے۔
عدالت نے گزشتہ14فروری کو دشا روی کو آج تک کی پولس حراست میں بھیجا تھا۔ دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے دشاروی کو بنگلور سے گرفتار کیا تھا۔
دوسری جانب دشاروی کی گرفتاری پر’میڈیا ٹرائل‘ کو لے کر آج دہلی ہائی کورٹ میں انتہائی اہم سماعت ہوئی۔ دشا کے وکیل نے عرضی میں کہا تھا کہ ’میڈیا ٹرائل‘ پر پابندی لگائی جائے کیوں کہ اس سے دشا کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔
ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران میڈیا ٹرائل روکنے سے انکار کر دیا، لیکن یہ ضرور کہا کہ اس معاملے کو سنسنی خیز بنا کر پیش نہ کیا جائے، اور ایسی خبریں نہ دکھائی جائیں جس سے جانچ اور ملزم کے حقوق متاثر ہوں۔
دشا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولس کے ساتھ ساتھ میڈیا کو متنبہ بھی کیا۔ ہائی کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا کہ میڈیا احتیاط کے ساتھ یہ یقینی کرے کہ معاملے میں جو بھی رپورٹ نشر ہوں، وہ قابل اعتبار ذرائع سے ہوں۔ ساتھ ہی ادارتی ٹیم یہ یقینی کرے کہ نشر ہونے والا مواد مصدقہ ہو۔
دہلی پولس سے ہائی کورٹ نے کہا کہ اسے اپنی چارج شیٹ پر قائم رہنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ پہلے کی چارج شیٹ اور بعد میں پولس کی بات میں فرق نظر آنے لگے۔ اس معاملے میں اب آئندہ سماعت کے لیے 17 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
اس سے قبل دشا روی نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے گزارش کی تھی کہ پولس کو ان کے خلاف درج ایف آئی آر سے جڑی جانچ کی کوئی بھی چیز میڈیا میں افشا کرنے سے روکا جائے۔
عرضی میں میڈیا کو ان کے اور تیسرے فریق کے درمیان واٹس ایپ پر موجود کسی بھی مبینہ ذاتی بات چیت کے مواد یا دیگر چیزیں شائع یا نشر کرنے سے روکنے کی بھی گزارش کی گئی۔
دشا کے وکیل نے آج سماعت کے دوران عدالت سے مطالبہ کیا کہ کیس سے متعلق کوئی بھی جانکاری برسرعام نہ کی جائے۔ انھوں نے اس بات پر اعتراض بھی کیا کہ دشا کو گرفتار کر کے دہلی لایا گیا، لیکن وکیل کو جانکاری تک نہیں دی گئی کہ دشا کو کس عدالت میں پیش کریں گے۔
دشا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ”خبروں میں یہ بھی بتا دیا گیا کہ جانچ کے دوران پولس نے دشا سے کیا کیا سوال پوچھے۔ اتنا ہی نہیں، میڈیا میں دشا کا مبینہ بیان بھی چلایا گیا۔ یہ سب افشا ہوئی جانکاری کی بنیاد پر بتایا گیا۔“
دشا روی ٹول کٹ معاملے اور سوشل میڈیا پرکسان تحریک کے غلط پروپیگنڈہ کی مبینہ ملز م ہیں۔ ٹول کٹ معاملے میں پولیس نے دشا روی کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس حراست کے بعد کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں دو بار کورٹ نے دشاروی کی تحویل میں اضافہ کر دیا ہے۔
دشا روی کو لے کر میڈیا ٹرائل بھی زروں پر ہے ۔ دشا کے وکیل نے کورٹ میں بھی یہی دعوی پیش کیا تاہم کورٹ نے میڈیا ٹرائل کو روکنے سے منع کرتے ہوئے نجی معاملات پر کسی کو بات نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ کورٹ میں دو دن کے بعد پھر پیشی ہوگی، کورٹ کا کیا فیصلہ آتا ہے اس پر نظریں جمی ہوئی ہے۔ دشا روی کے ایک سبق کافی اہم ہے کہ زیادہ حساس معاملوں میں خود کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہی بہتر ہے۔