نئی دہلی،31دسمبر؍2021:
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی، (آزادانہ چارج)، ارضی سائنس، پی ایم او، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج کہا کہ ٹیلی- میڈیسن ٹیکنالوجی ہندوستان کے مستقبل کے صحت دیکھ بھال نظام کا اہم ستون بننے جارہی ہے۔
بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی میں ٹیلی- ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر پائلٹ پروگرام کی لانچنگ کرتےہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ٹیلی –میڈیسن جیسے اختراعاتی صحت حل ہندوستان کو ہر سال5-4بلین امریکی ڈالر بچا سکتے ہیں اور نصف اِن-پرسن آؤٹ پیشنٹ مشورے کی جگہ لے سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ڈیجیٹل صحت مشن یہ یقینی بنانے کے لئے ہے کہ اگلی حد یہ ہے کہ صحت خدمات سب کے لئے بآٓسانی دستیاب ہوں اور رعایتی ہوں۔ خاص طور سے دیہی اور دشوار گزار علاقوں میں رہنے والے غریبوں کے لئے ۔اُنہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیلی –میڈیسن یکساں طور سے ذاتی مشوروں کے مقابلوں میں تقریبا ً 30فیصد کم لاگت کو متاثر کرنے والی ثابت ہوئی ہے۔یعنی اِس سے ڈاکٹروں کے پاس آنے جانے پر جو خرچ ہوتاہے، اس میں کافی بچت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ حالانکہ ٹیلی-میڈیسن تکنیک ملک میں کافی عرصے سے چلن میں تھی، لیکن کووڈ عہد کے بعد اور ہندوستان میں ڈیجیٹل صحت ایکو سسٹم کے لئے وزیر اعظم مودی کی حوصلہ افزائی کے مدنظر اِسے بڑھاوا ملا ہے۔
ہندوستان کے کچھ حصوں میں ٹیکوں کی ڈرون ڈیلیوری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر محترم نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کے ساتھ روبوٹک سرجری بھی بہت جلد ایک حقیقت بن جائے گی اور مستقبل کے ڈاکٹر ٹیلی-ڈاکٹروں کی اہلیت کو بڑھاوا دیں گے۔
ہندوستان میں بہت کم ڈاکٹر-مریض تناسب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ، جوکہ فی 1,457 ہندوستانی شہریوں پر ایک ہے۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ٹیلی-میڈیسن اب ایک متبادل نہیں، بلکہ ایک ضرورت ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی تقریباً 65 فیصد آبادی دیہی گاؤں میں رہتی ہے، جہاں ڈاکٹر-مریض کا تناسب فی 25,000شہریوں پر ایک ہے اور اِس لئے اُنہیں قصبات اور بڑے شہروں میں موجود ڈاکٹروں سے اعلیٰ نوعیت کی طبی صلاح لینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی –میڈیسن نہ صرف مریضوں کو اپنا وقت اور پیسہ بچانے میں مدد کرے گی، بلکہ ایسے ڈاکٹر بھی مہیا کرے گی، جو ایک کال پر اپنے مریضوں کی فوری مدد کرسکتے ہیں اور سرگرم طورپر بڑی بیماریوں سے متاثرہ مریضوں کے علاج میں پوری سرگرمی کے ساتھ شامل ہو سکتے ہیں۔