Urdu News

دروپدی مرمو کے لیے بیداپوسی گاؤں سے رائسینا پہاڑیوں تک کا سفرآسان نہیں تھا

صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے سابق صدرجمہوریہ ہند جناب کے آر نارائنن کو ا ن کی سالگرہ پر گلہائے عقیدت پیش کیا

ملک کی نو منتخب صدر دروپدی مرمو پہلی قبائلی خاتون ہیں جو اس اعلیٰ عہدے پر پہنچی ہیں۔ جھارکھنڈ کی سابق گورنر مرمو کا تعلق اوڈیشہ کے دور دراز قبائلی علاقے سے ہے۔ اوڈیشہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں بیداپوسی سے دہلی میں رائسینا پہاڑیوں کی چوٹی پر پہنچنا مرمو کے لیے آسان نہیں تھا۔ ذاتی زندگی سے سیاسی زندگی تک کے سفر میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن جدوجہد کی راہ پر بھٹکے بغیر مرمو آگے بڑھتے رہیں اور ملک کے اعلیٰ ترین مقام پر پہنچ گئیں۔

مرمو 20 جون 1958 کو میور بھنج ضلع کے بیداپوسی گاؤں میں اڈیشہ کے ایک قبائلی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ اس کے بعد انہیں گریجویشن کی تعلیم کے لیے بھونیشور شہر بھیج دیا گیا۔ گھر کی مالی حالت اچھی نہیں تھی لیکن کسی طرح مرمو نے اپنی پڑھائی مکمل کی۔ گریجویشن کرنے کے بعد، مرمو نے بطور استاد اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد میں انہوں نے اوڈیشہ کے محکمہ آبپاشی میں جونیئر اسسٹنٹ یعنی کلرک کے طور پر بھی کام کیا۔ 1997 میں استاد کا کردار چھوڑ کر سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔

دروپدی مرمو نے 1997 میں رائرنگ پور نگر پنچایت میں کونسلر کے طور پر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد میں، وہ پہلی بار بی جے پی کے ٹکٹ پر رائرنگ پور اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئیں اور نوین پٹنائک کی قیادت والی اس وقت کی بی جے ڈی-بی جے پی حکومت میں وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کی ذمہ داری سنبھالی۔ سال0 200 میں، انہوں نے اوڈیشہ حکومت میں ماہی پروری اور حیوانات کے محکمے میں وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

2006 میں، مرمو کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے اوڈیشہ کے درج فہرست قبائل مورچہ کا ریاستی صدر مقرر کیا تھا۔ سال 2009 میں وہ ایک بار پھر بی جے پی کے ٹکٹ پر رائرنگ پور سے ایم ایل اے بنیں۔ مرکز میں مودی حکومت کے آنے کے بعد 2015 میں دروپدی مرمو کو جھارکھنڈ ریاست کا گورنر بنایا گیا تھا۔

اپنی ذاتی زندگی میں مشکلات کے باوجود، مرمو سیاست میں سرگرم رہیں۔ مرمو کی شادی شیام چرن مرمو سے ہوئی تھی۔ ان کے تین بچے تھے۔ جس میں دو بیٹے اور ایک بیٹی۔ لیکن شادی کے فوراً بعد مرمو نے اپنے شوہر اور اپنے دو بیٹوں کو کھو دیا۔

Recommended