Urdu News

ڈی آر ڈی او نے اپنا یوم تاسیس منایا

دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم ڈی آر ڈی او

 

 

نئی دہلی،03 جنوی،2022/ دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم ڈی آر ڈی او نے یکم جنوری ، 2022 کو 64واں ڈی آر ڈی او دن منایا۔ دفاعی تحقیق و ترقی کے محکمے کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر ستیش ریڈی نے 03 جنوری ، 2022 کو نئی دلی میں  ڈی آر ڈی او برادری سے خطاب کیا۔  ڈی آر ڈی او انتہائی جدید فوجی ٹکنالوجی کے بہت سے میدانوں میں کام کر رہی ہے جس میں ایئروناٹکس ، بکتربند گاڑیاں، جنگجو گاڑیاں، الیکٹرانک ، مختلف قسم کے آلات ، انجینئرنگ نظام ، میزائل، مختلف قسم کے سامان ، بحری نظام، جدید ترین کمپیوٹنگ، سیمولیشن، سائبر، ہائپر سونک ٹکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ و مواصلاٹ ، مصنوعی ذہانت، لائف سائنسز اور دفاع سے متعلق دیگر ٹکنالوجی شامل ہے۔

ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین نے ڈی آر ڈی او کے صدر دفترکے دیگر ڈائریکٹروں کے ساتھ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے مجسمے پر گلہائے عقیدت نظر کیے۔ اجتماع سے خطاب کرتے  ہوئے ڈی آر ڈی او کے چیئرمین نے ڈی آر ڈی او کے ملازمین اور ان کے کنبوں کو نیک خواہشات پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آر ڈی اونے اپنے انتھک جذبے ، استقلال اور پروجیکٹ ٹیموں  کو وقف کر کے پروجیکٹ ڈی جی ، ڈائریکٹروں اور لیب ڈائریکٹروں  کی قیادت کے ذریعے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے  ان مقاصد کو حاصل کرنے میں مالی مشیروں ، کارپوریٹ ٹیموں، صنعتی شراکت داروں اور سرکاری متعلقہ فریقین جیسے سبھی متعلقہ فریقوں کی  طرف سے دی گئی مدد کا اعتراف کیا۔

ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کی سکریٹری نے کہا کہ 175 ٹکنالوجی لائسنس کی منتقلی پر 2021 میں دستخط کیے گئے تھے اور اب ڈی آر ڈی او کے تیار کردہ  نظام کی پیداواری قدر  تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آر ڈی او ، صنعت کی ،  ترقی و پیداوار شراکت دار ڈی سی پی پی اور پیداواری ایجنسیوں کے طور پر پروجیکٹوں میں شراکت داری کو یقینی بنا رہی ہے۔ ڈی آر ڈی او کی جانچ سہولیات صنعتوں کے لیے مہیا کر دی گئی ہیں اور جی او سی او (سرکاری ملکیت والی اور کمپنی کی طرف سے چلائی جانے والے کام کاج کے لیے) رہنما خطوط نافذ کر دیئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر جی ستھیش ریڈی نے یہ بھی بتایا کہ 2021 میں ڈی آر ڈی او نے سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی بہت سی حصولیابیاں کیں۔ جیسے زمین سے فضا میں مارک کرنے والے میزائل ، آکاش کی جدید شکل کی پہلی پرواز ، زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل پرلیہ کی جدید شکل  کی پرواز،  پرہموز ، سپر سونک کروز میزائل کے لیے دیسی ساخت کے ایئر فرین، ورٹیکل لانچ سارٹ رینج ایس اے این  ٹی، ٹینک سکن، اسٹینڈ آف میزائل،  سوپر سونک میزائل سے لیس تارپیڈو اور بہت سے دیگر نظام ۔

کووڈ وبا کی دوسری لہر کے دوران ڈی آر ڈی او ٹکنالوجی کے سماجی تعاون  کو بھی اجاگر کیا گیا۔ پورے ملک میں 869 جگہوں پر 931 میڈکل آکسیجن پلانٹ نصب کیے گئے۔ 7400 سے زیادہ بستروں والے 13 کووڈ اسپتال قائم کیے گئے۔ یہ سبھی سہولیات مختلف مرکزی سرکاری محکموں اور ریاستی سرکار کی حصہ داری میں مہیا کی گئی جس میں ڈی آر ڈی او پیش پیش رہی۔

ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں اور عملے کے ان سبھی افراد کو مبارکباد دیتے ہوئے جس نے مسلح افراد کے ساتھ قریبی تال میل رکھا ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کے سکریٹری نے ان کے لیے بہت سے نشانے طے کیے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو جدید ترین نظام اور ٹکنالوجی کی ترقی کو تیز رفتار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وزیراعظم  نریندر مودی کی طرف سے طے کیے گئے میک ان انڈیا اور میک فار ورلڈ کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔

ڈی آر ڈی او کی طرف سے نوجوانوں کو دفاعی آر اینڈ ڈی سے مربوط کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ جس کے لیے وہ طلبا میں تحقیق کے رجحان کو فروغ دے کر باصلاحیت نوجوانوں کو یکجا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو ڈیئر تو ڈریم  مقابلہ شروع کر کے حاصل کیا گیا ہے، جو تقریباً 40 یونیورسٹیوں میں اے آئی سی ٹی ای مہم میں دفاعی ٹکنالوجی کے میدان میں ایک باقاعدہ ایم ٹیک پروگرام ہے۔ اس کے لیے ڈی آر ڈی او نے  بی ٹیک نصابات کے لیے  دفاعی ٹکنالوجی میں الیکٹیو موضوعات شروع کیے۔  پی ایچ ڈی کے طلبا کے لیے ڈی آر ڈی او – ایم او ای کا اشتراکیت پروگرام شروع کیا گیا۔ ڈی آر ڈی او نے اپنی ٹی ڈی ایف اسکیم کے ذریعے نیسیٹ صنعتوں اور ایم ایس ایم ای کو 40 پرجیکٹ تفویض کیے اور بہت سے پروجیکٹ ابھی دیئے جا رہے ہیں۔

ڈی آر ڈی او کی تقریب کے موقعے پر چار اندرونی خودکار پورٹلز اور دو دستاویزات  جس میں خود کفالت کے لیے سسٹمز انجینئرنگ  پر ایک مونوگراف ہے ان کا بھی آغاز کیا گیا۔ ڈی آر ڈی او کی  پورے ملک کی برادری نے ڈی آر ڈی او کے دن کی تقریبات میں اندرونی نیٹ ورک کے ذریعے آن لائن شرکت کی۔

ڈی آر ڈی او کی تشکیل 1958 میں کی گئی تھی۔ اُس وقت اس چھوٹی سی  تنظیم میں دس تنصیبات اور لیباریٹریز تھیں۔ جیسے جیسے سال گزرتے گئے موضوعات کے اعتبار سے اس میں اضافہ ہوتا گیا اور لیباریٹریز ، حصولیابیوں اور اس کی حیثیت میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔

Recommended