نئی دہلی، 30/جولائی2021 ۔ پٹرولیم و قدرتی گیس اور ہاؤسنگ و شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج تیسرے مرحلے کی ڈسکورڈ اسمال فیلڈ (ڈی ایس ایف) بولی کا آغاز کیا۔ پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت میں وزیر مملکت جناب رمیسور تیلی، پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے سکریٹری جناب ترون کپور، پٹرولیم و قدرتی گیس کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب امرناتھ، ہائیڈرو کاربنس کے ڈی جی جناب ایس سی ایل داس اس موقع پر موجود تھے۔ ہائی برڈ موڈ میں منعقدہ اس تقریب میں بھارت اور بیرون ملک کے سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بولی کے اس مرحلے کے تحت 11 طاس / مقامات میں واقع 32 کنٹریکٹ ایریاز میں 75 ڈسکوریز کو پیش کیا جارہا ہے۔ آئل اور آئل ایکویلنٹ گیس کے تقریباً 232 ایم ایم ٹی او ای کی جگہ اسٹیمیٹڈ ہائیڈرو کاربن کا آفر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ بھارت کے ترقیاتی مدارج میں توانائی کو بہت ہی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ’’انویسٹرس میٹ: ڈی ایس ایف اور ایچ ای ایل پی کے تحت مواقع‘‘ کے موضوع پر اپنے کلیدی خطبے میں انھوں نے کہا کہ بھارت میں توانائی کی بڑی مانگ ہے اور توقع ہے کہ آنے والی دہائی میں عالمی توانائی کی مانگ میں یہ بنیادی محرک ثابت ہو، کیونکہ فی کس آمدنی اور توانائی کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے۔
جناب پوری نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے لئے یہ ایک وِن- وِن کی صورت حال ہے، کیونکہ مانگ کے تعلق سے کوئی شبہ نہیں ہے۔ حکومت سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لئے معالجاتی تدابیر کرنے کے لئے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ قابل احترام وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہول-آف دی – گورنمنٹ ایپروچ کے ذریعے بین شعبہ جاتی قومی امور سے نمٹا جاتا ہے۔ وزیر موصوف نے سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون اور نظام کی پشت پناہی کا یقین دلایا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول ہے، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت سرمایہ کاروں کو ایسی سہولت فراہم کرتی ہیں کہ وہ تجارتی نقطہ نظر سے ٹھوس فیصلے کرسکیں۔
وزیر نے کہا کہ حکومت نے سرمایہ کار دوست ماحول بنایا ہے اور اس کے لئے مسلسل پالیسی جاتی اصلاحات کی جارہی ہیں جن میں شعبے کے منظرنامے کو یکسر تبدیل کردینے کی صلاحیت ہے۔ ان میں سے کچھ ہیں: ایچ ای ایل پی اور او اے ایل پی کا کامیاب آغاز، سبھی سیڈیمنٹری بیسن ایریا کو سرمایہ کاروں کے لئے کھولنا اور نیشنل سیسمک پروگرام۔
جناب رامیسور تیلی نے کہا کہ 2014 سے ای اینڈ پی شعبے میں متعدد نئے پالیسی اقدامات کئے گئے ہیں، جن سے ریگولیشن سے متعلق بوجھ کم ہوا ہے اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے کے ڈی ایس ایف بڈنگ کے دو مرحلے کامیاب رہے تھے اور اس مرحلے میں بھی اچھے رسپانس کی امید ہے۔ جناب تیلی نے کہا کہ حکومت شمال مشرق کی جامع ترقی کے تئیں پابند عہد ہے اور موجودہ مرحلے کے تین کانٹریکٹ ایریاز کا تعلق اس خطے سے ہے۔
جناب ترون کپور نے کہا کہ بھارت کے اَپ اسٹریم سیکٹر میں بڑے امکانات ہیں اور ملک مڈل شعبہ اور بیرون ملک سے پرجوش حصے داری کا منتظر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایس ایف راؤنڈ – III کے بعد او اے ایل پی بڈ راؤنڈ- VI اور سی بی ایم کے ٹینڈر جلد ہی آئیں گے۔ جناب کپور نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ ڈی ایس ایف کے پہلے کے مراحل سے پروڈکشن شروع ہوچکا ہے اور مزید میں آئندہ سال شروع ہوجائے گا۔
ڈی ایس ایف پالیسی کی نمایاں خصوصیات ہیں: ریوینیو شیئرنگ ماڈل، روایتی اور غیر روایتی ہائیڈرو کاربنس کے لئے واحد لائسنس، اَپ فرنٹ سگنیچر بونس نہیں، ایچ ای ایل پی کے تعلق سے رایلٹی کی شرح میں کمی، کوئی سیس نہیں، گیس پیداواروں کے لئے مارکیٹنگ اور قیمتوں کے تعین کی مکمل آزادی، کانٹریکٹ کی پوری مدت کے دوران ایکسپلوریشن کی اجازت اور غیرملکی کمپنیوں / جوائنٹ وینچرس کی 100 فیصد حصے داری۔ پہلے کے دو مراحل میں 27 کمپنیوں کو جن میں 12 نئی کمپنیاں تھیں، 54 ٹھیکے دیے گئے تھے۔