وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز ایک بار پھر ماحولیاتی تحفظ اور ترقیاتی کاموں کے درمیان توازن قائم کرنے کی مرکزی حکومت کی پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہندوستانیوں کی توانائی کی ضروریات اگلے 20 سالوں میں دوگنی ہو جائیں گی اور انہیں اس سے محروم رکھنا، لاکھوں لوگوں کو جینے کے حق سے محروم کرنے کے برابرہے۔
وزیراعظم نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرنے کے لئے انہیں ترقی پذیر ممالک کی مالی اور ٹیکنالوجی کی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے آج انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ٹیری) کے عالمی پائیدار ترقی کے سربراہی اجلاس سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غریبوں تک توانائی کی مساوی رسائی کو یقینی بنانا ہندوستان کی ماحولیاتی پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔ ہندوستان اجوالا اسکیم کے ذریعے 9 کروڑ لوگوں کو کھانا پکانے کا صاف ایندھن اور پی ایم کسم یوجنا کے ذریعے کسانوں کو قابل تجدید توانائی فراہم کر رہا ہے۔
اس دوران وزیر اعظم نے ماحولیاتی تحفظ کی سمت میں ہندوستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی پہل انٹرنیشنل سولر الائنس کا مقصد 'ایک سورج، ایک دنیا اور ایک گرڈ' ہے۔ ایک عالمی گرڈ سے ہمیں دنیا بھر میں ہر وقت صاف توانائی کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے۔ یہ نقطہ نظر ہندوستانی اقدار پر مبنی ہے۔
وزیر اعظم نے 'لائف – لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ' کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ہمیشہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہے ہیں۔ ہماری ثقافت، رسم و رواج، روزمرہ کی سرگرمیاں اور تہوار فطرت کے ساتھ ہمارے مضبوط رشتے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ریڈیوس، ری یوز، ری سائیکل، ری کور، ری ڈیزائن اور ری مینوفیکچرنگ ہندوستان کی ثقافتی اقدار کا حصہ رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ حال ہی میں ہندوستان کے دو اور ویٹ لینڈ کو رامسر سائٹس کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں اب 10 لاکھ ہیکٹیئر پر پھیلے ہوئے 49 رامسر سائٹس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست گجرات میں اور اب قومی سطح پر اپنے 20 سال کے دور میں وہ ماحولیات اور پائیدار ترقی کے لیے سب سے اہم توجہ کے شعبہ رہے ہیں۔