<h4></h4>
<h4>Farmers Protest in Delhi</h4>
<div></div>
<div> نئے زرعی قوانین کو لے کرمظاہر ہ کررہے کسانوں کے ساتھ حکومت کی چوتھے دورکی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی۔ میٹنگ میں دونوں فریقوں کے درمیان طویل کوششوں کے باوجود ، کچھ مدعوں پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ کسانوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلاکر ان تینوں قوانین کو منسوخ کرے۔ کسانوں کی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے ، مرکزی وزیر زراعت اور کسان بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے واضح کیا کہ نئے قانون میں کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ دونوں فریقوں کے مابین اگلی ملاقات 5 دسمبر کو ہوگی۔</div>
<div>
<h4> کسانوں نے سرکاری کھانا نہیں کھایا اور نہ ہی چائے پی ، اپنی روٹیاںکھائیں</h4>
</div>
<div></div>
<div>جمعرات کے روز یہاں وگیان بھون میں حکومت کی جانب سے منعقدہ مذاکرات میں مرکزی وزیر زراعت اور کسان بہبود نریندر سنگھ تومر ، مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش نے شرکت کی۔</div>
<h4>زراعت اور کسانوں کی بہبود</h4>
<div></div>
<div>اس ملاقات کے بعد ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا. کہ ملاقات میں خوشگوار ماحول کے درمیان چرچہ ہوئی ۔ کسانوں کی پریشانی کے کچھ عمومی نکات تھے. ان کو حل کیا جائے گا۔ حکومت ہند کسانوں کے مفادات کو لے کر کسی طرح کا غرور نہیں رکھتی. وہ کھلے ذہن سے اس پر بحث کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون میں اے پی ایم سی کو ختم نہیں کیا جائے گا. اور حکومت غور کرے گی کہ اس کا استعمال بڑے پیمانے پر اور مضبوط طریقے سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ نجی منڈیاں آئیں گی اور ٹیکس کی مساوات ہو.اس پر غور کیا جائے گا۔منڈی کے باہر تاجر کا رجسٹریشن کیا جائے گا۔ منڈی سے باہر تجارت کے لئے رجسٹریشن ضروری کیا جائے گا۔</div>
<h4>تمام کوششیں ناکافی ثابت ہوئیں</h4>
<div></div>
<div>میٹنگ میں کسانوں کو نئے قانون کی خوبیاں بتانے کی تمام کوششیں ناکافی ثابت ہوئیں۔ تقریباً ساڑھے سات گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں . وزرا کے علاوہسکریٹری زراعت نے کسان نمائندوں کے تمام خدشات کو دور کرنے اور ان کے سوالوں کے جوابات دینے کی پوری کوشش کی. لیکن کسان رہنماو¿ں کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔</div>
<div>دوپہر کے سوا 12 بجے شروع ہونے والی اس میٹنگ میں ، دوپہر کے کھانے کے وقفے کے دوران . کسانوں نے حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا کھانا لینے سے انکا ر کر دیا. اورساتھ لائی اپنی روٹی کھائی ۔ کسان نمائندوں نے میٹنگ میں چائے پینے سے بھی انکار کردیا . جس کے بعد ان کے لئے گرودوارے سے چائے منگائی گئی۔</div>
<h4>تیسرے دور کی بات چیت ہوئی</h4>
<div></div>
<div>اس سے قبل ، منگل کو تیسرے دور کی بات چیت ہوئی۔ اس میٹنگ میں حکومت نے کسانوں کے سامنے کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے کسان تنظیموں کے نمائندوں سے کہا تھا. کہ وہ اپنی طرف سے کمیٹی کے لئے 4-5 نام بتائیں اور کمیٹی کے کچھ ممبران حکومت سے بھی ہوں گے۔ زرعی ماہرین کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا. اور یہ کمیٹی تینوں نئے زرعی قوانین پر بات چیت کرے گی ،یہ دیکھے گی کہ اس میں کیا غلطیاں ہیں. اور اس کی اصلاح کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جائیں۔ لیکن کسان تنظیموں کے نمائندوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا۔</div>
<div>
<p class="synopsis">Farmers Protest in Delhi</p>
</div>.