نئی دہلی، 25/اگست2021 ۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج ممبئی میں سرکاری شعبے کے بینکوں (پی ایس بی) کی کارکردگی کا ان کے ایگزیکٹیو کے ساتھ جائزہ لیا۔ جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ 2014 میں موجود صورت حال کے ردّعمل میں حکومت کے ذریعے اپنائی گئی 4 آر یعنی ری کگنیشن، ریزولیوشن، ری کیپٹلائزیشن اور ریفارم کی حکمت عملی کے نتیجے میں نفع بخشی، خاطرخواہ سرمائے کی موجودگی، این پی اے میں کمی، دھوکہ دھڑی پر قدغن لگانے اور بازار سے فنڈ کے موبلائزیشن کے متعدد معیارات پر 2020-21 میں پی ایس بی میں ڈرامائی بہتری آئی۔
4آر اپروچ کے اثرات – 2020-21 میں سرکاری شعبے کے بینکوں کی سرسری تصویر • پانچ برسوں میں سب سے زیادہ 31820 کروڑ روپئے کا خالص منافع • مجموعی این پی اے 9.1 فیصد (14.58 فیصد – مارچ 2018) • خالص این پی اے 3.1 فیصد (7.97 فیصد – مارچ 2018) • پروویزن کوریج ریشیو 84 فیصد (62.7 فیصد – مارچ 2018) • 14.04فیصد کیپٹل ایڈیکوئیسی (کم از کم مقررہ – 10.875 فیصد) • 58697کروڑ روپئے قرض اور ایکویٹی کے طور پر حاصل کئے گئے، جس میں سے صرف ایکویٹی سے 10543 کروڑ روپئے حاصل کئے گئے۔ |
پی ایس بی کے منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ تبادلہ خیال کے ایک جزو کے طور پر وزیر خزانہ نے صارف خدمات، ایم ایس ایم ای اور خدمات کی رسائی سے محروم گوشوں کی مدد کے لئے کریڈٹ گروتھ، بنیادی ڈھانچے کی خاطر قومی اقدامات کے لئے کریڈٹ، پی ایل آئی اسکیم اور برآمدات پر خصوصی توجہ کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ محترمہ سیتا رمن نے خاص طور پر ایم ایس ایم ای اور خوردہ شعبے تک سے قرض کی رسائی میں اضافہ کرنے کے لئے کو-لنڈنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی ساتھ ریکوری اور ٹیکنالوجی بالخصوص ڈیجیٹل لنڈنگ اور اینوویشن کے معاملے میں پیہم کوششوں کی ضرورت ہے۔ مالی شمولیت کی سمت میں کی گئی کوششوں کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں، لیکن ان کوششوں کو مسلسل جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر اس صورت حال میں جب کہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ وزیر خزانہ نے پی ایس بی سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مسلسل کوششیں کریں کہ حکومت کے ذریعے کئے گئے اعلانات کا فائدہ ملک کے آخری مرد و خاتون تک پہنچے۔