Categories: قومی

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے عالمی بینک – آئی ایم ایف کی ترقیاتی کمیٹی کی 103ویں میٹنگ میں شرکت کی

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<div class="pt20" style="box-sizing: border-box; padding-top: 20px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px;">
 </div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">نئی دہلی ،10مارچ ، 2021،     خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  ترقیاتی کمیٹی پلینری (مکمل) کی 103ویں میٹنگ میں شرکت کی۔ ایجنڈے میں جو چیزیں شامل تھیں ان میں کامن فریم ورک اینڈ بیونڈ کے تحت  قرضے میں راحت دینے کے لیے  عالمی بینک کے گروپ (ڈبلیو بی جی) اور بین الاقوامی مالیابی فنڈ کی امداد ، وبائی بیماری کووڈ-19،  ترقی پذیر ملکوں کی  ٹیکوں تک  منصفانہ اور قابل استطاعت رسائی کے لیے عالمی بینک کے گروپ کی حمایت  اور  لچک دار بحالی کے تئیں کووڈ-19 کے بحران  کا رد عمل یعنی  ماحول دوست، لچکدار اور شمولیت والی ترقی (جی آر ا ٓئی ڈی) کی حمایت کرتے ہوئے  زندگیوں اور روزی روٹی کا بچانا۔</span></span></span></p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: Helvetica, sans-serif;"><img alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JSA9.jpg" id="Picture_x0020_1" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JSA9.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle; height: 246.75pt; width: 423.75pt;" /></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس اجلاس میں اپنے اظہار خیال میں وزیر خزانہ نے کہا کہ  ہم سب وبائی بیماری کووڈ-19 سے  اپنی معیشتوں  اور اپنے لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کے کام میں مصروف ہیں۔ بھارت سرکار نے پچھلے ایک سال میں وبائی بیماری کو پھیلنے سے روکنے  اور  اس کے سماجی  اور اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کام اقتصادیات کو آگے بڑھانے کے پیکیجوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ حکومت نے  جی ڈی پی کے 13 فیصد سے زیادہ 27.1 ٹریلین روپئے کے آتم نربھر پیکیجوں کا اعلان کیا ہے۔ ان پیکیجوں کا مقصد نہ صرف غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنا ہے بلکہ  اقتصادی اصلاحات کو آگے بڑھانا بھی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر خزانہ نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو بی جی نے  وبائی بیماری کووڈ-19 کے پیش نظر اپنی مالی امداد میں اضافہ کیا ہے  اور پہلی مرتبہ مالی امداد 100 بلین امریکی ڈالر سے آگے نکل گئی ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے  اس سرگرم رول کی تعریف کی جو ڈبلیو بی جی نے  ٹیکوں تک ترقی پذیر ملکوں کی رسائی میں مدد دینے کے لیے ادا کیا ہے۔ یہ رسائی ڈبلیو ایچ او اور جی اے وی آئی جیسی دوسری ہمہ قومی ایجنسیوں کے تعاون سے بر وقت اور آسان طریقے پر  فراہم کی گئی ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر خزانہ نے عالمی بینک پر زور دیا کہ  کمزور ملکوں اور ڈبلیو بی جی کے مالی استحکام کو دیکھتے ہوئے  بحران  پر قابو پانے سے امکانات تلاش کئے جائیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="color: black; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 18px;">  خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  ترقیاتی کمیٹی پلینری (مکمل) کی 103ویں میٹنگ میں شرکت کی۔ ایجنڈے میں جو چیزیں شامل تھیں ان میں کامن فریم ورک اینڈ بیونڈ کے تحت  قرضے میں راحت دینے کے لیے  عالمی بینک کے گروپ (ڈبلیو بی جی) اور بین الاقوامی مالیابی فنڈ کی امداد ، وبائی بیماری کووڈ-19،  ترقی پذیر ملکوں کی  ٹیکوں تک  منصفانہ اور قابل استطاعت رسائی کے لیے عالمی بینک کے گروپ کی حمایت  اور  لچک دار بحالی کے تئیں کووڈ-19 کے بحران  کا رد عمل یعنی  ماحول دوست، لچکدار اور شمولیت والی ترقی (جی آر ا ٓئی ڈی) کی حمایت کرتے ہوئے  زندگیوں اور روزی روٹی کا بچانا۔</span></p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
 </p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس اجلاس میں اپنے اظہار خیال میں وزیر خزانہ نے کہا کہ  ہم سب وبائی بیماری کووڈ-19 سے  اپنی معیشتوں  اور اپنے لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کے کام میں مصروف ہیں۔ بھارت سرکار نے پچھلے ایک سال میں وبائی بیماری کو پھیلنے سے روکنے  اور  اس کے سماجی  اور اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کام اقتصادیات کو آگے بڑھانے کے پیکیجوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ حکومت نے  جی ڈی پی کے 13 فیصد سے زیادہ 27.1 ٹریلین روپئے کے آتم نربھر پیکیجوں کا اعلان کیا ہے۔ ان پیکیجوں کا مقصد نہ صرف غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنا ہے بلکہ  اقتصادی اصلاحات کو آگے بڑھانا بھی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر خزانہ نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو بی جی نے  وبائی بیماری کووڈ-19 کے پیش نظر اپنی مالی امداد میں اضافہ کیا ہے  اور پہلی مرتبہ مالی امداد 100 بلین امریکی ڈالر سے آگے نکل گئی ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے  اس سرگرم رول کی تعریف کی جو ڈبلیو بی جی نے  ٹیکوں تک ترقی پذیر ملکوں کی رسائی میں مدد دینے کے لیے ادا کیا ہے۔ یہ رسائی ڈبلیو ایچ او اور جی اے وی آئی جیسی دوسری ہمہ قومی ایجنسیوں کے تعاون سے بر وقت اور آسان طریقے پر  فراہم کی گئی ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر خزانہ نے عالمی بینک پر زور دیا کہ  کمزور ملکوں اور ڈبلیو بی جی کے مالی استحکام کو دیکھتے ہوئے  بحران  پر قابو پانے سے امکانات تلاش کئے جائیں۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago