سیتا رمن نے کہا، کانگریس حکومت نے وسائل کا غلط استعمال کیا
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ انترکش۔ دیواس سودے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے۔ اس فیصلے سے واضح ہے کہ کانگریس کے دور حکومت میں وسائل کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جب 2005 میں اس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے تو مرکز میں متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کی حکومت تھی۔
سیتا رمن نے یہ بات منگل کو یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ سیتا رمن نے کہا کہ اب کانگریس کو جواب دینا چاہئے کہ کابینہ کو اندھیرے میں کیسے رکھا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انترکش۔ دیواس سودے پر نیشنل کمپنی لا ٹریبونل (این سی ایل ٹی) کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل این سی ایل ٹی نے لیکویڈیشن آرڈر جاری کیا تھا۔ اس کے بعد دیواس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سپریم کورٹ نے این سی ایل ٹی کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ پرائیویٹ پارٹیوں کو پرائمری ویو لینتھ، سیٹلائٹ یا سپیکٹرم بینڈ بیچنا اور نجی اداروں سے پیسہ کمانا کانگریس حکومت کا خاصہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ظاہر کرتا ہے کہ یو پی اے حکومت کس طرح غلط کاموں میں ملوث تھی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انترکش دیواس معاہدہ قومی سلامتی کے خلاف ہے۔ اب کانگریس پارٹی کو بتانا چاہئے کہ ہندوستانی عوام کے ساتھ ایسا کیسے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انترکش۔ دیواس معاملے پر ایک جامع حکم دیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سودے کو یو پی اے حکومت نے سال 2011 میں منسوخ کر دیا تھا جو کہ دھوکہ دہی کا سودا تھا۔ جب معاہدہ منسوخ ہو گیا تو دیواس بین الاقوامی ثالث (انٹر نیشنل ٹرائیبونل) کے پاس گئے۔ حکومت ہند نے ثالثی کے لئے کوئی تقرری نہیں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 21 دنوں کے اندر ثالثی کے لئے تقرری کا کہا گیا تھا، لیکن یو پی اے حکومت نے کوئی تقرری نہیں کی۔ سیتارمن نے کہا کہ اس وقت کے وزیر مواصلات کپل سبل نے اس پر پریس کانفرنس کی تھی، لیکن ان کی طرف سے اس معاملے پر کابینہ کے نوٹ کا بھی ذکر نہیں کیا گیا۔