Urdu News

بحری جنگ کے لیے مئی 2023 تک تیار ہوگا پہلا دیسی طیارہ بردار ’وکرانت

بحری جنگ کے لیے مئی 2023 تک تیار ہوگا پہلا دیسی طیارہ بردار ’وکرانت

بحریہ کے سربراہ نے کہا، وکرانت کا آپریشن شروع ہونے کے بعد ہی نئے طیارہ بردار جہاز کو لے کر فیصلہ ہوگا

بحر ہند کے علاقے میں چین کی بڑھتی موجودگی کے درمیان جنگی جہاز کی تعیناتی سے ہندوستان کی طاقت میں ہوگا اضافہ

نئی دہلی، 27 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

 وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 ستمبر کو بھلے ہی ہندوستان کا پہلا دیسی طیارہ بردار بحری جہاز ”وکرانت“ قوم کو کو سپرد کر دیا ہے، لیکن اس جنگی جہاز کو مئی 2023 تک جنگ کے لیے تعینات کر دیا جائے گا۔

ابھی اس جہاز کو سمندری جنگ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس جنگی جہاز کی تعیناتی سے بحر ہند کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے درمیان ہندوستان کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار نے کہا کہ وکرانت کا آپریشن شروع ہونے کے بعد ہی 2023 میں نئے طیارہ بردار جہاز کے بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔

بحریہ میں 2 ستمبر کو شامل ہونے کے بعد دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت مئی 2023 تک جنگ کے لیے تیار ہو جائے گا۔

جہاز میں 30 طیاروں کے بیڑے میں 18 مگ- 29 اور 12 ہیلی کاپٹر ہوں گے۔ کاموف کے علاوہ امریکہ سے خریدے گئے ایم ایچ- 60 رومیو ہیلی کاپٹر بھی طاقتور اینٹی سب میرین جنگی صلاحیتوں کے ساتھ بورڈ پر ہوں گے۔

طیارہ بردار بحری جہاز کو لڑاکو جیٹ طیاروں کے ساتھ اڑان بھرنے اور سطح سے فضا میں مار کرنے والے براک میزائلوں سے لیس ہونے میں 6-5 ماہ لگ سکتے ہیں۔ جہاز سے پرواز کا تجربہ نومبر تک شروع ہونے کا امکان ہے اور مئی 2023 تک ختم ہونا چاہیے۔

جہاز کا فلائنگ ڈیک 262 میٹر لمبا اور 62.4 میٹر چوڑا ہے جو فٹ بال کے دو میدانوں کے برابر ہے۔ اس میں واضح طور پر حدبندی کردہ رن وے ہیں جن میں ہیلی کاپٹروں کے لئے چکر لگائے گئے ہیں۔

 جہاز کے کوکنگ ایریا میں ایک دن میں تقریباً 10,000 چپاتیاں بن سکتی ہیں۔ کھانا پکانے کے ایریا کو نئے گیجیٹس، روٹی میکر کے ساتھ تیار کئے گئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جہاز میں موجود ملازمین بھوکے نہ رہیں۔

آئی این ایس وکرانت کی جنگی تعیناتی سے ہندوستانی بحریہ کی فائر پاور میں کافی اضافہ ہوگا۔ اب تک بحریہ کے پاس ا?ئی این ایس وکرمادتیہ کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا۔

ہندوستانی بحریہ نے کہا کہ جدید ترین آلات اور نظاموں سے لیس جہاز میں جدید ترین میڈیکل آلات سہولیات کے ساتھ جدید ترین میڈیکل کیمپس ہے جس میں اہم ماڈیولر او ٹی، ایمرجنسی ماڈیولراو ٹی، فزیوتھریپی کلینک، آئی سی یو، لیبارٹریز، سیٹی اسکینر، ایکسرے مشینیں، ڈینٹل کامپلیکس، آئسولیشن وارڈ اور ٹیلی میڈیسن کی سہولیات شامل ہیں۔

آئی این ایس وکرانت 45 دنوں تک ایندھن بھرنے کی ضرورت کے بغیر ہندوستان کی پوری ساحلی پٹی کا تقریباً دوگنا احاطہ کر سکتا ہے۔ یہ جہاز بغیر ایندھن بھرے برازیل جا سکتا ہے۔ اس سے پیدا ہونے والی بجلی کوچی شہر کو روشن کرنے کے لیے کافی ہے۔

جنگی جہاز کے کمانڈنگ آفیسر کموڈور ودیادھر ہرکے کا کہنا ہے کہ وکرانت ملک کے مفادات کا دفاع کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا نہ کہ کسی مخالف کو نشانہ بنانے کی۔

شروعات میں منصوبہ سازوں نے چار طیارہ بردار بحری جہازوں کا تصور کیا تھا، لیکن اب ہندوستان کے پاس دو طیارہ بردار بحری جہاز ہیں، لیکن تیسرا اہم ہے۔ یعنی اب ہندوستان کے پاس ہر وقت دو طیارہ بردار جہاز ہوں گے۔ اگر ایک مینٹینینس کے لیے جاتا ہے، تو دوسرا چالو رہے گا۔

 ہندوستانی بحریہ تیسرے طیارہ بردار بحری جہاز کے لیے زور دے رہی ہے۔ اسی لیے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار نے کہا کہ وکرانت کے آپریشن شروع ہونے کے بعد ہی  2023 میں نئے طیارہ بردار جہاز کے بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔

Recommended