نئی دلّی ،28 ستمبر / اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ایک ایسے ملک میں ، جہاں خدا یا مذہب کو ماننے والے اور نہ ماننے والے مل کر رہتے ہیں ، کسی مذہب پر اعتماد توسیع کا عہد نامہ نہیں ہو سکتا ۔
آج یہاں ملک بھر کی عیسائی برادری کی ممتاز شخصیات کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ مذہب کے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں ، بھارت میں دونوں کو برابر کے آئینی اور سماجی حقوق اور تحفظ حاصل ہے ۔
جناب نقوی نے کہا کہ ایک طرف جہاں ہندو ، مسلمان ، سِکھ ، عیسائی ، جین ، بودھ ، پارسی ، یہودی اور بہائی اور دنیا کے تقریباً سبھی دوسرے مذہب کے ماننے والے بھارت میں رہتے ہیں تو دوسری جانب ملک میں مذہب کو نہ ماننے والے بھی کروڑوں لوگ رہتے ہیں اور اُن کو بھی برابر کے آئینی اور سماجی حقوق حاصل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ، دنیا میں ایک واحد ملک ہے ، جہاں تہوار اور سبھی مذاہب کے دیگر خوشی کے مواقع مل کر منائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اِس مشترکہ ثقافتی وراثت کو اور بقائے باہم کی روایت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد اور ہم آہنگی کے تانے بانے کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش سے بھارت کی روح متاثر ہو گی ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ دنیا کے تقریباً سبھی مذاہب کے عقیدتمند بھارت میں رہتے ہیں اور اُن کے آئینی اور سماجی حقوق کی گارنٹی اور اُن کے مذہب ، سماج ، معیشت ، تعلیمی حقوق کا تحفظ ہمارے ملک کی کثرت میں وحدت کی قوت کی خوبصورتی ہے ۔
جناب نقوی نے زور دے کر کہا کہ یہ ہماری اجتماعی قومی ذمہ داری ہے کہ ہم اِس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارت کے روا داری اور بقائے باہم کے لئے عہد بستگی کو کسی بھی صورت میں کمزور ہونے کی اجازت نہ دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی کٹر پسندی اور عدم روا داری کبھی بھی بھارت کو نقصانات نہیں پہنچا سکتی کیونکہ ہمارا ملک روحانی – مذہبی علم کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے اور ’’ سرو دھرم سمبھو ‘‘ اور ’’ واسو دیوا کٹم بکم ‘‘ کے لئے بھی تحریک کا ذریعہ ہے ۔
اس موقع پر اقلیتی امور کے وزیر مملکت جناب جان بارلا ، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سردار اقبال سنگھ لال پورا ، اقلیتی امور کی وزارت کی سکریٹری محترمہ رینوکا کمار ، آرک بشپ انل جوسیف ، بشپ سبودھ سی منڈل اور ملک بھر کی دیگر مذہبی ، سماجی ، تعلیمی ، صحت اور فن و ثقافت کے شعبوں کی اہم شخصیات موجود تھیں ۔