Urdu News

الوداع 2022: اقلیتوں کے لیے کیسے مہربان ثابت ہوئی مودی حکومت؟

وزیر اعظم کا انڈیا ٹوڈے کانکلیو سے خطاب

مرکز کی نریندر مودی حکومت پر اقلیتوں کو لے  کرکئی بار سوال اٹھانے کی کوشش ہوتی رہتی ہے۔ کئی مواقع پر مخالفین کی کوشش رہتی ہے کہ کیسے اقلیتوں خاص کر مسلمانوں اور عیسائیوں کے نام پر مودی حکومت کو گھیرا جائے، جب کہ اس کے برعکس جب سے مرکز میں مودی حکومت آئی ہے، وہ اقلیتوں کو مسلسل سوغاتیں دیتی جارہی ہے۔ بات اگر گزشتہ ایک سال ایئر اینڈر 2022 کی کریں تو یہ اقلیتوں کے معاملے میں ان کے لیے کئی حصولیابیوں سے بھرا ثابت ہوا ہے۔

اقلیتوں کو ملا اب تک کا سب سے زیادہ بجٹ

اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا کہ اقلیتوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے اتنی رقم رکھی گئی ہو، جتنی مودی حکومت لگاتار رکھ رہی ہے۔حکومت نے اقلیتی وزارت کے لیے اپنے بجٹ میں 5020.50 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ جب کہ اس سے قبل سال 22-2021 میں وزارت کے لیے 4810.77 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، حالانکہ نظرثانی شدہ مختص میں اس رقم کو 4346.45 کروڑ روپے کیا گیا، پھر بھی یہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مقابلے 674.05 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ اسی طرح مرکز میں مودی حکومت کے آنے کے بعد 2014 سے ہر سال یہ دیکھا جا سکتا ہے۔ حکومت اقلیتوں کی بہبود کے لیے بجٹ میں بتدریج رقم بڑھا رہی ہے۔

مودی کی اسکیموں کا سب سے زیادہ فائدہ مسلمان اٹھا رہے ہیں

اقلیتی کمیشن ایکٹ کے سیکشن 2(c) کے تحت مرکزی حکومت نے اقلیتوں کے تحت چھ کمیونٹیز کو نوٹیفائیڈ کیا ہے۔ یہ ہیں- مسلمان، عیسائی، جین، بدھ، پارسی اور سکھ، لیکن اگر ہم اس بڑھے ہوئے بجٹ میں فائدہ اٹھانے کی پوزیشن کو دیکھیں تو اس میں سب سے زیادہ فائدہ مسلمانوں کو مل رہا ہے۔ تمام اسکیموں میں بڑھ چڑھ کر درخواست دینے والے یہی ہیں۔

مودی حکومت   اقلیتی بیٹیوں اور خواتین کی تعلیم اور ہنر کو آگے لائی

اگر ہم اقلیتی امور کی وزارت کے اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو مرکز میں مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک 4 کروڑ 43 لاکھ 50 ہزار 785 پری میٹرک اسکالرشپ دی گئی ہیں جن میں 52.24 فیصد لڑکیاں ہیں۔57 لاکھ 06 ہزار پوسٹ میٹرک اسکالرشپس میں، 55.91 فیصد لڑکیوں کو اور 10 لاکھ 02,072 میرٹ-کم-مینز اسکالرشپس 37.81 فیصد لڑکیوں کو دی گئی ہیں۔

اس سال، 11 اکتوبر، 2022 کو، وگیان بھون، نئی دہلی میں لڑکیوں کے لیے غیر روایتی ذریعہ معاش میں ہنر مندی پر منعقد قومی کانفرنس گواہ بنا۔ جہاں پر ’’بیٹی بنیکشل‘‘ (قابل ) میں اقلیتی امور کی وزارت، خواتین و اطفال ترقیات وزارت اور اسکل ڈیولپمنٹ اور انٹرپرینیورشپ وزارت کے درمیان ایک سہ فریقی مفاہمت کے میمورنڈم (اے او یو) پر دستخط کیے گئے۔

سال 2022 میں مرکزی حکومت کی طرف سے پردھان منتری وکاس یوجنا کے تحت مختلف سرگرمیاں شروع کی گئی، جن میں سب سے اہم قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے 14 لاکھ 12 ہزار 425 خواتین مستفیدین کو قرض فراہم کرنا تھا۔ اقلیتی امور وزارت وزیراعظم کی جامع اسکیم سمگرپوشن (غذائیت مہم) کے قومی ایجنڈے میں سرگرمی سے حصہ لے رہی ہے۔ اس پہل کے تحت، وزارت تقریباً 8 لاکھ خواتین مستفیدین تک پہنچی۔

مودی حکومت نے عازمین حج کے لیے اچھے انتظامات کیے

اس سال 79 ہزار 200 ہندوستانی عازمین نے بغیر محرم کے حج کیا۔ ساتھ ہی پہلی بار، ہندوستانی حج کمیٹی نے تمام عازمین حج کے لیے مرکزیہ میں قیام کا انتظام کیا۔ اس سال، حکومت نے وزیر اعظم کی وراثت کو فروغ دینے کے لیے ’’پی ایم وکاس یوجنا‘‘ کا خیال پیش کیا تھا۔ اس کے تحت، حکومت کا ارادہ موجودہ پانچ اسکیموں – سیکھو اور کماو? (ایس اے کے)، استاد، ہماری دھروہر، نئی روشنی اور نئی منزل کو ضم کرتے ہوئے زیادہ تر گھروں میں روشنی پھیلا سکے۔

درحقیقت ’’پردھان منتری وکاس‘‘ کا مقصد ایک خاندان پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانا ہے، جس میں کاریگر خاندانوں، خواتین، نوجوانوں اور مختلف معذور افراد پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ تمام اقلیتی برادریوں کے مستفیدین کو ٹارگیٹ کیا گیا۔

اسکیم کے تحت چار گھٹک (اجزاء ) ہنر مندی اور تربیتی جزو، کریڈٹ سپورٹ کے ساتھ لیڈرشپ اور انٹرپرینیورشپ جزو، اسکول چھوڑنے والوں کے لیے تعلیم کا جزو اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جزو پر آج پورے ملک میں تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔

‘‘وزیراعظم عوامی ترقیات پروگرام’’ایک نعمت ثابت ہوئی

پردھان منتری جن وکاس پروگرام (پی ایم جے وی کے) کے تحت سماجی و اقتصادی ترقی سے محروم نشان زد علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے کئی کام کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے اسے 26-2025 تک جاری رکھنے کو اپنی منظوری دی ہے۔

اس ترمیم شدہ پی ایم جے وی کے اسکیم میں اب اقلیتی آبادی کا دائرہ بڑھا دیا گیا ہے۔جس کے نتیجے میں دور دراز کی اقلیتیں بھی مستفید ہو رہی ہیں۔ یہی نہیں، اقلیتی امور وزارت نے اسرو کے نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کے ساتھ مل کر اس اسکیم کے تحت بنائے گئے انفراسٹرکچر کی جیو ٹیگنگ شروع کردی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس اسکیم میں مختلف پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں اسکولوں کی عمارتیں، رہائشی اسکول، ہاسٹل، آئی ٹی آئی، صحت کے منصوبے جیسے اسپتال، صحت کے مراکز، سدبھاؤ منڈپ، کمیونٹی ہال، اسپورٹس پروجیکٹس، اسپورٹس کمپلیکس، ورکنگ ویمن ہاسٹل وغیرہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے

اقلیتی امور کے سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں رہنے والے ہر دس مسلمانوں میں سے ایک مسلمان کا تعلق ہندوستان سے ہے، جو یہاں سماجی، معاشی یا آئینی دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہر طرح کی آزادی کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تین لاکھ سے زیادہ مساجد ہیں۔

یہاں ہزاروں گرجا گھر، گرودوارے، بودھ پرارتھنا گھر، پارسی اور جین منادر ہیں۔ ملک میں 50,000 سے زیادہ رجسٹرڈ مدارس اور اتنی ہی تعداد میں دیگر اقلیتی تعلیمی ادارے ہیں۔ آج یہ سب بہترین مثالیں ہیں جو وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان کے تنوع میں وحدت کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مودی حکومت نے بغیر کسی امتیاز کے ترقی کے اپنے عزم کو پورا کرنے کا کام کیا ہے اور یہ اسی طرح جاری رہے گا۔

Recommended