Urdu News

حکومت نے اطلاعاتی ٹیکنا لوجی ( انٹرمیڈیئری گائیڈ لائن اور ڈجیٹل میڈیا ایتھک کوڈ ) رول 2021 نوٹیفائی کئے

حکومت نے اطلاعاتی ٹیکنا لوجی ( انٹرمیڈیئری گائیڈ لائن اور ڈجیٹل میڈیا ایتھک کوڈ ) رول 2021 نوٹیفائی کئے


حکومت نے اطلاعاتی ٹیکنا لوجی ( انٹرمیڈیئری گائیڈ لائن اور ڈجیٹل میڈیا ایتھک کوڈ ) رول 2021 نوٹیفائی کئے

سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کا ہندوستان میں کاروبار کے لیے خیرمقدم ہے لیکن انہیں آئین اور ہندوستان کے قوانین پر عمل کرنا ہو گا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو یقیناً سوال پوچھنے اور نکتہ چینی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارموں نے عام استعمال کرنے والوں کو با اختیار بنایا ہے لیکن انہیں اس کے بیجا اور غلط استعمال کے خلاف جوابدہی کی ضرورت ہے۔

نئے ضابطوں میں سوشل میڈیا کے عام استعمال کرنے والوں با اختیار بنایا گیا ہے اور اُن کی شکایات کے مقررہ وقت میں حل کے لئے ایک نظام مقرر کیا ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا اور او ٹی ٹی سے متعلق ضابطوں میں اِن ہاؤس اور خود انضباطی نظام پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ، جس کے ذریعے صحافت اور تخلیقی آزادی کو بر قرار رکھتے ہوئے شکایات کے حل کا ایک بہتر نظام فراہم کیا گیاہے۔

مجوزہ فریم ورک ترقی پسند ، آزاد اور عصری معیار کے ہیں۔اس میں تخلیقیت اور اظہارِ رائے کی آزادی کو کچلنے سے متعلق تمام شبہات کو دور کرتے ہوئے عوام کی مختلف تشویش کو حل کیا گیا ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق شفافیت میں کمی ، جوابدہی اور استعمال کرنے والوں کے حقوق سے متعلق بڑھتی ہوئی تشویش کے دوران  عوام اور  تمام فریقوں کے ساتھ  مناسب  صلاح  و مشورے کے بعد اطلاعاتی ٹیکنا لوجی  ( انٹر میڈیئری گائیڈ لائن اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھک کوڈ ) رول ۔ 2021 ، اطلاعاتی ٹیکنا لوجی قانون ، 2000 کی دفعہ 87 ( 2 ) کے ذریعے دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تیار کئے گئے ہیں اوریہ رول ان سے پہلے کے اطلاعاتی ٹیکنا لوجی ( انٹر میڈیئرئ گائیڈ لائن ) رول۔ 2011 کی جگہ لیں گے ۔

اِن قوانین کوحتمی شکل دیتے ہوئے الیکٹرانکس اوراطلاعاتی ٹیکنا لوجی کی دونوںوزارتوں اوراطلاعات و نشریات کی وزارت  نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل میڈیا  اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم وغیرہ سے متعلق  میکنزم کے لیے آپس میں صلاح و مشورہ کیا تھا ۔

ان رولس کے حصہ ۔IIکا نفاذ الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت کے ذریعے کیا جائے گا ، جب کہ کوڈ آف ایتھکس اور طریقۂ کار اورڈیجیٹل میڈیاسے متعلق  تحفظات کے بارے میں حصہ ۔III کا نفاذ اطلاعات و نشریات کی وزارت کے ذریعے کیا جائے گا ۔ 

پس منظر :

ڈیجیٹل انڈیا  پروگرام ، اب ایسی تحریک بن چکا ہے ، جو عام ہندوستانیوں کو ٹیکنا لوجی کی قوت سے با اختیار بنا رہا ہے ۔موبائل فون،انٹرنیٹ وغیرہ کے وسیع پھیلاؤ سے بہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ، ہندوستان میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ عام آدمی بھی قابلِ قدر طریقے سے ، اِن پلیٹ فارمس کو استعمال کر رہے ہیں ۔  کچھ ایسے پورٹل، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے بارے میں تجزیہ شائع کرتے ہیں ، انہوں نے ہندوستان میں بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کی بنیاد کے بارے میں مندرجہ ذیل تفصیلات پیش  کی ہیں :

  • واٹس ایپ استعمال کرنے والے : 53 کروڑ
  • یو ٹیوب استعمال کرنے والے : 44.8 کروڑ
  • فیس بک استعمال کرنے والے : 41 کروڑ
  • انسٹا گرام استعمال  کرنے والے : 21 کروڑ
  • ٹوئیٹر استعمال کرنے والے  : 1.75 کروڑ

سوشل میڈیا کے اِن پلیٹ فارمس نے عام  ہندوستانیوں کو اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کرنے ، سوال پوچھنے ، معلومات حاصل کرنے ، اپنے خیالات کا آزادانہ اظہار کرنے ، حکومت اور اس کے  کارکنوں کی نکتہ چینی کرنے کے قابل بنایا ہے ۔ حکومت ہر شہری کے ذریعےنکتہ چینی یا اتفاق نہ کرنےکے حق کا احترام  کرتی ہے اور اسے جمہوریت کا ایک لازمی عنصر  سمجھتی ہے ۔  ہندوستان ، دنیا کی سب سے بڑی  کھلی انٹرنیٹ سوسائٹی ہے اور حکومت ، ہندوستان میں سوشل میڈیا کمپنیوں کا خیر مقدم کرتی ہے کہ وہ یہاں کاروبار کریں اور منافع کمائیں ۔ البتہ ، انہیں آئین اور ہندوستان کے قوانین کے تئیں جوابدہ رہنا ہو گا ۔

سوشل میڈیا کا پھیلاؤ ایک جانب شہریوں کو با اختیار بناتا ہے اور دوسری طرف کچھ سنگین مسائل اور مضمرات بھی پیدا کرتا ہے ، جو حالیہ برسوں میں کئی گنا بڑھ گئے ہیں ۔  اِس سلسلے میں پارلیمنٹ  اور اُس کی کمیٹیوں، عدلیہ کے احکامات اور سول سوسائٹی کے مباحثوں اور ملک کے مختلف حصوں میں وقتاً فوقتاً تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ اس طرح کی تشویش کا پوری دنیا میں اظہار کیا جاتا ہے اور یہ ایک بین الاقوامی معاملہ بن چکا ہے ۔

بہت عرصے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  پر کچھ بہت تکلیف دہ پیش رفت کا مشاہدہ کیا گیا ہے ۔مسلسل فرضی خبروں  کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی میڈیا پلیٹ فارمس حقائق کا پتہ چلانے والے نظام شروع کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔خواتین  کی جعلی  شبیہہ اور فحاشی سے متعلق موادکے سوشل میڈیا پر بیجااستعمال کی وجہ سے خواتین کے وقار کو خطرہ پیدا ہوتا ہے ۔ کارپوریٹ کے مخالفین کے ذریعے سوشل میڈیا کا بیجا استعمال بھی کاروباریوں کے لیے تشویش کا باعث ہے ۔ اس کے علاوہ ، اِن پلیٹ فارمس کے ذریعے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور نازبیا متن کو بھی پھیلایا جا رہا ہے ۔

گزرتے ہوئے برسوں کے ساتھ مجرموں اور ملک مخالف عناصر  کے ذریعے  سوشل میڈیا کے بیجا  استعمال  کے بڑھتے ہوئے واقعات نے  قانون نافذ کرنے والی  ایجنسیوں کے لیےنئے چیلنج پیدا کر دیئے ہیں ۔ ان میں دہشت گردوں کی بھرتی کے لئے ترغیب دینا ، فحش متن کو پھیلانا ، منافرت پھیلانا ، مالی دھوکہ دہی اور تشدد بھڑکانا وغیرہ شامل ہے ۔

یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرِ دست کوئی  ایسا شکایتی نظام موجود نہیں ہے ، جس میں سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پروگرام استعمال کرنے والے عام لوگ اپنی شکایت درج کرا سکیں اور ایک مقررہ وقت میں اُس کا ازالہ ہو سکے ۔ شفافیت میں کمی اور شکایات کے ازالے کے ٹھوس نظام کی عدم موجودگی سےسوشل میڈیا پلیٹ فارم  کو استعمال کرنے والوں  کو بھٹکنا  پڑتا ہے ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئی شخص،جو اپنی سوشل میڈیا پروفائل تیار کرنے میں اپنا وقت ، توانائی اور رقم خرچ کرتا ہے ، وہ پلیٹ فارم کے ذریعے کسی بھی وجہ سے ہٹا دیا جاتا ہے اور اس کواپنی بات کہنے کا موقع بھی نہیں ملتا ۔

سوشل میڈیا اور دیگر انٹر میڈیئریز  کا ارتقا :

  • اگر ہم سوشل میڈیا انٹر میڈیئریزکے ارتقا کو دیکھیں تو یہ خالص انٹر میڈیئری کا رول ادا کرنے میں نا کام رہتے ہیں اور اکثر پبلشر بن جاتے ہیں ۔ یہ ضابطے خود انضباطی فریم ورک کے لیےبہتر ہیں ۔ یہ ملک کے موجودہ قوانین اور ضابطوں پر کام کرتے ہیں ، جو آن لائن یا آف لائن متن کے لیے قابلِ نفاذ ہیں ۔ 

نئے رہنما خطوط کے لیے معقولیت اورجواز  :

یہ رولس  ڈجیٹل پلیٹ فارم استعمال کرنے والوں کو اپنی شکایات  کا حل حاصل کرنے کے لیےقابلِ قدر حد تک با اختیار بناتے ہیں۔اس سلسلے میں مندرجہ ذیل پیش رفت قابلِ قدر ہیں :

  • سپریم کورٹ نے 11 دسمبر ، 2018 ء کو  از خود  نوٹس لیتے ہوئے ایک پٹیشن میں  ( پراجّوالا کیس ) میں کہا تھا کہ حکومتِ ہند    بچوں سے متعلق فحاشی ، آبرو ریزی  ، اجتماعی آبرو ریزی  کی تصاویر ، ویڈیو  اور اس طرح کے متن  ڈالنے والے پلیٹ فارم  کو ختم کرنے کے لیےضروری رہنما خطوط تیار کر سکتی ہے ۔
  • سپریم کورٹ نے 24 ستمبر ، 2019 ء کو الیکٹرانک اور اطلاعاتی ٹیکنا لوجی کی وزارت کو حکم دیا تھا کہ وہ  نئے ضابطوں  کو نوٹیفائی کرنے کا عمل  مکمل کرنے کے لئے درکار وقت  کے بارے میں مطلع کرے ۔
  • راجیہ سبھا میں جعلی خبروں کو پھیلانے اور سوشل میڈیا کے بیجا استعمال پر توجہ دلاؤ تحریک پیش کی گئی اور وزیر موصوف نے 26 جولائی ، 2018 ء کو  ایوان کو بتایا کہ حکومت  سوشل پلیٹ فارم کو قانون کے تحت  جوابدہ بنانے کے لئے قانونی فریم ورک   کو  مستحکم کرنے کا  ارادہ رکھتی ہے ۔
  • راجیہ سبھا کی ایڈ ہوک کمیٹی نے سوشل میڈیا پر  فحاشی کے بڑھتے ہوئے معاملے  کا مطالعہ کرنے اور بچوں اور  اور سماج  پر ، اس کے اثرات کا تفصیل سے مطالعہ کرنے کے بعد 3 فروری ، 2020 کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی ۔

مشاورت  :

  • الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنا لوجی کی وزارت نے  24 دسمبر ، 2018 کو رولس کا مسودہ تیار کرکے عوام کی رائے مدعو کی تھی۔وزارت کو مختلف افراد ، سول سوسائٹی ، صنعت کی انجمن اور دیگر اداروں سے 171 رائے موصول ہوئی تھیں ۔ ان آراکا  تفصیل سے تجزیہ کیا گیا اور ان کے مطابق ، اِن رولس کو قطعی شکل دی گئی ۔

اہم خصوصیات 

سوشل میڈیا سے متعلق رہنما خطوط کو الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت کے ذریعے  نافذ کیا جائے گا :

  • انٹر میڈئیریز کے ذریعے عمل در آمد :رولس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا  انٹر میڈیئریز کے ذریعےپوری طرح عمل کیا جانا چاہیے۔ اگر  انٹر میڈیئریز کے ذریعے ، اِن پر عمل نہیں کیا گیا تو اُن کی حفاظت سے متعلق  ضابطے نافذ نہیں ہوں گے ۔
  • شکایت کے ازالے کا نظام : ضابطوں میں سوشل میڈیا انٹر میڈیئریز سمیت انٹر میڈیئریز کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے استعمال کرنے والوں کو  اختیار دیا گیا ہے کہ وہ  شکایت کے ازالے کے نظام سے فیض حاصل کر سکیں اور انٹر میڈیئریز کویہ نظام قائم کرنا ضروری ہو گا۔
  • آن لائن تحفظ اور استعمال کرنے والوں ، خاص طور پر خواتین کے وقار کو یقینی بنانا : انٹر میڈیئریز کو  کسی بھی ایسی شکایت حاصل ہونے کے بعد  ، جس میں کسی شخص کے  پرائیویٹ پارٹ کو ظاہر کیا گیا ہو یا مکمل یا جزوی عریانیت یا  جنسی فعل  کو ظاہر کیا گیا ہو یا جعلی تصاویر کے بارے میں  شکایات موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر اندر  ، اُسے ریموو کرنے یا اُس کی  رسائی ختم  کرنی ہو گی ۔
  • سوشل میڈیا انٹر میڈیئریز کے دو زمرے : اختراعات کی ہمت افزائی کرنے  اور نئے سوشل میڈیا  انٹر میڈیئریز  کو فروغ دینے  کی خاطر  رولس میں  سوشل میڈیا  انٹر میڈیئریز اور اہم  سوشل میڈیا انٹر میڈیئریز کے درمیان  امتیاز رکھا گیا ہے ۔ یہ امتیاز سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے والوں کی تعداد کی بنیاد پر ہے ۔
  • اہم سوشل میڈیا انٹر میڈیئریز کے ذریعے اضافی  زور  دیا جانا چاہیے :
  • عمل در آمد کرنے والے چیف آفیسر کی تقرری ۔ یہ شخص ہندوستان کا شہری ہونا چاہیئے ۔
  • قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ 24×7 تال میل کے لئے  با اختیار  رابطہ  رکھنے  والے شخص کی تقرری ۔  یہ شخص ہندوستان کا شہری ہونا چاہیئے ۔
  • شکایت سے متعلق ریزیڈنٹ  افسر کی تقرری  ، جو  شکایت کے ازالے کے نظام کے تحت کام کر سکے ۔  یہ شخص ہندوستان کا شہری ہونا چاہیئے ۔
  • رولس پر عمل درآمد   کی ماہانہ  رپورٹ کی اشاعت ، جس میں  موصولہ شکایات  اور اُن پر کی گئی  کارروائی  کی تفصیلات دی جانی چاہئیں۔
  • اہم سوشل میڈیا انٹر میڈیئریز کو ایسی  خدمات فراہم کرنی ہوں گی ، جس سے  کسی بھی  معلومات  کو  سب سے  پہلے شائع  کرنے والے کی شناخت کی جا سکے اور اسے ہندوستان کی سالمیت اور اقتدارِ اعلیٰ سے متعلق تحقیقات ، چھان بین اور اسےسزا دینے کے لیے استعمال  کیا جا سکے ۔
  • استعمال کرنے والے  کی  رضا کارانہ تصدیق کا نظام  :  استعمال کرنے والے ، جو اپنے اکاؤنٹ کی  رضا کارانہ طور پر تصدیق  کرنا چاہتے ہیں ، انہیں اُن کے اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے مناسب  نظام فراہم کیا جانا چاہیے ۔
  • استعمال کرنے والوں کو ، اُن کی بات سننے کا موقع دیا جانا چاہیئے : ایسی صورت میں ، جب کوئی اہم سوشل میڈیا انٹر میڈیئری کسی معلومات کو  اپنےطور پر ہٹاتی ہے یا  اس کی رسائی کو ختم  کرتی ہے تو اُسے پہلے استعمال کرنے والے  کو مراسلہ  بھیجنا ہوگا اور اُن وجوہات کی تفصیل بتانی ہوگی ، جس کی وجہ سے  یہ کارروائی کی گئی ۔ اس کے علاوہ ،  استعمال کرنے والوں کو  مناسب موقع  دیا جانا چاہیے کہ وہ  اپنی بات کہہ سکیں ۔
  • غیر قانونی معلومات کو حذف کرنا : انٹر میڈیئری کو   کسی عدالت  کے ذریعے  حکم  کی شکل میں یا  حکومت کے ذریعے نوٹفکیشن کے ذریعے یا سرکاری ایجنسیوں ، با اختیار افسران  کے ذریعے   کسی معلومات  کو شائع نہ کرنے  کی بابت کہا جاتا ہے تو اسے ، اُس پر عمل کرنا ہو گا ۔
  • یہ رولس گزٹ میں ، اِن کی اشاعت کی تاریخ سے  نافذ ہوں گے ۔

ڈیجیٹل میڈیا  اور  او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے متعلق ڈجیٹل میڈیا ایتھک کوڈ  کا نفاذ  اطلاعات و نشریات کی  وزارت کے ذریعے کیا جائے گا:

ڈیجیٹل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم  ، دونوں کا  ڈجیٹل  متن سے متعلق وسیع تشویش  کا اظہار کیا  جا رہا ہے ۔ سول سوسائٹی ، فلم ساز ، وزیر اعلیٰ سمیت سیاسی لیڈر ، تجارتی ادارے اور انجمنیں  اور دیگر اداروں نے  ایک  مناسب ادارہ جاتی نظام کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ حکومت کو سول سوسائٹی اور والدین سے بھی بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں ۔اس کے علاوہ ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں میں بھی کئی معاملات ایسے سامنے آئے ہیں ، جن میں عدالتوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مناسب اقدامات کرے ۔

چوں کہ یہ معاملات ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے متعلق ہیں ، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈجیٹل میڈیا  اور او  ٹی ٹی اور انٹر نیٹ پر دیگر تخلیقی پروگراموں سے متعلق معاملات پر اطلاعات و نشریات کی وزارت کے ذریعےاقدامات کئے جانے چاہئیں لیکن مجموعی ڈھانچہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی قانون کے تحت ہونا چاہیے۔ 

مشاورت  :

 اطلاعات و نشریات کی وزارت نےپچھلے ڈیڑھ سال میں او ٹی ٹی پلیئرس کے ساتھ  دلّی، ممبئی اور چنئی میں مشاورت کی ہے اورخود انضباطی نظام تیار کرنے پر زور دیا ہے ۔حکومت نے سنگاپور ، آسٹریلیا ، یوروپی یونین اور برطانیہ سمیت دیگر ملکوں کے ماڈلوں کا بھی مطالعہ کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ اِن میں سے زیادہ تر ملکوں میں ڈیجیٹل متن کو منضبط کرنے کے لیے ادارہ جاتی نظام موجود ہے ۔

رولس میں  خود انضباطی ڈھانچہ اور ایک کوڈ آف ایتھک کے ساتھ ساتھ نیوز پبلشر اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم اور ڈجیٹل میڈیا کے لیے تین سطحی شکایات کے ازالے کا نظام قائم کیا گیا ہے ۔ 

  • آن لائن نیوز ، او ٹی ٹی پلیٹ فارمس اور ڈجیٹل میڈیا کے لئے کوڈ آف ایتھک :یہ کوڈ آف ایتھک او ٹی ٹی پلیٹ فارموں ، آن لائن نیوز اور ڈجیٹل میڈیا اکائیوں کے لیے کوڈ آف ایتھک کے رہنما خطوط  فراہم کرتا ہے ۔ 
  • متن کی سیلف کلاسیفکیشن :او ٹی ٹی پلیٹ فارمس کو ، جنہیں ضابطوں میں آن لائن متن کا پبلشر قرار دیا گیا ہے ، کو اپنا متن 5 زمروں میں خود کلاسیفائی کرنا ہوگا ، جس میں یو  ( یونیورسل ) ، یو / اے 7 + ، یو / اے 13 + ، یو / اے 16 + اور اے ( ایڈلٹ ) شامل ہیں ۔
  • ڈجیٹل میڈیا پر خبروں کے پبلشر کو  پریس کونسل آف انڈیا  کے  جرنلسٹک  کنڈکٹ کے ضابطوں پر عمل کرنا ہو گا اور  کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ   کے تحت  پروگرام کوڈ پر عمل کرنا ہو گا ۔
  • رولس کے تحت  شکایات کے ازالے کے لیے تین سطحی نظام قائم کیا گیا ہے  ، جس میں خود انضباط کی مختلف سطحیں ہیں ۔
  • سطح – I : پبلشر کے ذریعے خود انضباط
  • سطح – II : پبلشر کے خود انضباطی اداروں کے ذریعے خود انضباط
  • سطح – III : نا دانستہ  غلطی سے متعلق  نظام

 

  • پبلشر کے ذریعے خود انضباط : پبلشر کو  ہندوستان میں مقیم  شکایت کے ازالے کا ایک افسر مقرر کرنا ہو گا ، جو  موصولہ شکایات   کے ازالے کا ذمہ دار ہو گا  اور اُسے شکایت حاصل ہونے کے 15 دن کے اندر فیصلہ کرنا ہو گا ۔
  • خود انضباطی ادارہ : پبلشر کے  ایک یا ایک سے زیادہ  خود انضباطی ادارے  ہو سکتے ہیں ۔ ان اداروں کی سربراہی  سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائر جج یا  کسی  ممتاز شخصیت کو سونپی جا سکتی ہے اور اس میں 6 سے زیادہ ارکان نہیں ہونے چاہئیں ۔ اس ادارے کو شکایت موصول ہونے  کے 15 دن کے اندر شکایت کے بارے میں  فیصلہ کرنا ہوگا ۔
  • نا دانستہ  غلطی سے متعلق  نظام : اطلاعات و نشریات کی وزارت  نا  دانستہ غلطی سے متعلق نظام مرتب کرے گی ۔ اس میں خود انضباطی اداروں کے لیے چارٹر مرتب کیا جائے گا ۔اس میں کوڈ آف پریکٹس شامل ہوں گے ۔اس میں شکایات کی سماعت کے لیے بین محکمہ جاتی کمیٹی  قائم کی جائے گی ۔

Recommended