نئی دہلی، 30 جون
آندھراپردیش، ہریانہ، گجرات، کرناٹک، پنجاب، تمل ناڈو اور تلنگانہ کاروباری اصلاحی منصوبہ کے نفاذ کی بنیاد پر مبنی سرفہرست فاتحین ہیں۔ ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، اتراکھنڈ، اور اترپردیش کو فاتحین کے زمرے میں شامل کیاگیا ہے۔ جبکہ آسام ،چندی گڑھ، گوا ، جھارکھنڈ،کیرالہ ، راجستھان اور مغربی بنگال کو توقعاتی زمرے میں رکھا گیا ہے ۔انڈومان نکو بار ،بہار، چندی گڑھ، دمن اور دیو ، دادر اور ناگر حویلی ، دہلی ،جموں و کشمیر، منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ اور تریپورہ کو ابھرتے ہوئے کاروباری ماحولیاتی نظام کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں بی آر اے پی مشق کے پانچویں ایڈیشن کاروباری اصلاحاتی عملی منصوبہ (بی آر اے پی)2020 کے تحت ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تشخیص کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلانات کامرس، اور صنعت ،امور صارفین، خوراک او ر سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوئش گوئل ، ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری جناب انوراگ جین اور ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انتظامیہ کے سینئر سرکاری افسران کی باوقارموموجودگی میں کئے گئے۔تشخیصی رپورٹ کے اجرا کے بعد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نےکہا کہ اصلاحات کی نوعیت نے 1991 کے بعد سے اہم تبدیلیاں لائی ہیں۔ اصلاحات اثر پذیر اصلاحات میں تبدیل ہورہے ہیں۔ 1991 کے اصلاحات جو ہمیں نفاذ کے لئے فراہم کئے گئے تھےوہ اب جبری نہیں ہیں۔
ان اصلاحات کے مقاصد یہ دیکھنے کے لیے ہیں کہ نظام میں کس طرح کی بہتری آئے گی اور ہم لوگوں کےلئے بہتر زندگی کو کس طرح یقینی بنائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کسی بھی اصلاحات کے نفاذ کے لئے حکومت اور صنعتوں کی رضامندی بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے سالوں سے کاروباری اصلاحی عملی منصوبے کے تحت نفاذ کے تشخیصی فریم ورک میں تبدیلی لانے کی ستائش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کامرس اور صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نےکہا کہ تشخیص میں کثیر لسانی شکل میں سو فی صد شواہد پر مبنی آرا کو شامل کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی آر اے پی مشق کا مقصد ایک دوسرے کے بہترین طور طریقوں سے سیکھنے کے کلچر کو فروغ دینا ہے اوردنیا بھر میں سب سے بہترین اور پسندیدہ سرمایہ کاری کے مقام کے طور پر ہندوستان کو آگے لے جانے کے متحدہ مقصد کے ساتھ ہر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔
جب وزیراعظم نے 2014 میں کاروبار کرنے میں آسانی میں بہتری لانے پر زور دیا تھا تو ان کا سب سے اہم زور شعبوں کی ترقی پر تھا جب کہ ہم اپنی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر کام کررہے ہیں۔ ہمیں اسے حاصل کرنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقو ں سمیت تمام شراکت داروں کو شامل کرنا ہوگا تا کہ لوگ حقیقی معنوں میں اپنے ماحولیاتی نظام میں فرق اور تبدیلی کو محسوس کرسکیں جس سے زندگی گزارنے میں آسانی پیدا ہوگی۔