ملک میں بھاری بارش کے مدنظر رہنما خطوط میں رعات دی گئی ہے اور پچھلے مالی سال میں ریاستوں کو دی گئی رقم کو استعمال کیے جانے کے سرٹیفکیٹ کا انتظار کیے بغیر ریاستوں کو فوری طور پر مدد جاری کی گئی ہے۔
اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کی تشکیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے سیکشن 48 (1) (اے) کے تحت ہر ایک ریاست میں کی گئی ہے۔ یہ فنڈ نوٹیفائیڈ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومتوں کو مہیا کرایا جانے والا ابتدائی فنڈ ہے۔ مرکزی حکومت عام ریاست میں ایس ڈی آر ایف میں 75 فیصد اور شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں میں 90 فیصد امداد فراہم کرتی ہے۔
مالیاتی کمیشن کی سفارش کے مطابق سالانہ مرکزی امداد دو یکساں قسطوں میں جاری ہوتی ہیں۔ رہنما خطوط کے مطابق، پہلی قسط میں جاری رقم کو استعمال کیے جانے کا سرٹیفکیٹ موصول ہونے اور ایس ڈی آر ایف کی سرگرمیوں پر ریاستی حکومت کی رپورٹ حاصل ہونے پر رقم جاری کی جاتی ہے۔ لیکن اس بار فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے ان توقعات کو ختم کر دیا گیا ہے۔
، بادل پھٹنے، حشرات کے حملے اور ژالہ باری اور سرد لہر جیسی نوٹیفائیڈ قدرتی آفات کو فوری راحت مہیا کرانے میں اخراجات سے نمٹنے کے لیے ایس ڈی آر ایف کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ریاستوں کو ایس ڈی آر ایف فنڈ کی تقسیم مختلف عوامل پر منحصر کرتی ہے۔ ان میں پچھلا خرچ، خطہ، آبادی اور قدرتی آفات کے خطرے سے متعلق اشارہ جیسے عوامل شامل ہیں۔ یہ عوامل ریاست کی ادارہ جاتی صلاحیت، جوکھم، تجربہ، خطرہ اور کمزوری سے روبرو کراتے ہیں۔
پندرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کی بنیاد پر مرکزی حکومت نے 22-2021 سے 26-2025 کے لیے 128122.40 کروڑ روپے کی تقسیم ایس ڈی آر ایف کے لیے کی ہے۔ اس رقم میں سے مرکزی حکومت کا شیئر 98080.80 کروڑ روپے ہے۔ مرکزی حکومت نے حال میں جاری رقم سے پہلے ہی 34140.00 کروڑ روپے جاری کر دیے تھے۔ موجودہ جاری رقم کے ساتھ ریاستی حکومتوں کو جاری ایس ڈی آر ایف میں مرکزی حصے کی کل رقم بڑھ کر 42366 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…