<h3 style="text-align: center;">کسانوں کی تحریک کے خلاف عرضی پر ہائی کورٹ کا سماعت سے انکار</h3>
<p style="text-align: right;">نئی دہلی ، 16 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کے خلاف دائر درخواست پر سماعت سے انکار کردیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں بنچ نے درخواست گزار کو بتایا کہ ہم مرکزی حکومت نہیں ہیں اور کسانوں کا مظاہرہ دہلی کی سرحد سے باہر ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کو سرزنش کی کہ آیا یہ مفاد عامہ یا سستی شہرت کے لیے درخواست ہے۔ اسی طرح کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ یا پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں بھی دائر کی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کررہی ہے۔</p>
<h4 style="text-align: right;">دہلی بارڈر بند ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ</h4>
<p style="text-align: right;">کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے دہلی بارڈر بند ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سےکہا تھا کہ وہ احتجاج کررہے کسانوں کوفریق بنائیں۔</p>
<p style="text-align: right;">اس سلسلے میں مختلف مفاد عامہ سپریم کورٹ میں دائر ہے۔ اس تناظر میں ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے تو آخرکار درخواست دہندہ نے سپریم کورٹ کا انتظام کیوں نہیں کیا؟</p>
<h4 style="text-align: right;">کسان تحریک کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی</h4>
<p style="text-align: right;">اس کے بعد کسان تحریک کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی کو ہائی کورٹ نے خارج کردیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ کسان پچھلے کئی ہفتوں سے دہلی باڈر پر احتجاج کرکررہے ہیں۔</p>
<h4 style="text-align: right;">حکومت ہند اور کسانوں کا موقف</h4>
<p style="text-align: right;">کسانوں کا ماننا ہے کہ حکومت کی طرف سے زرعی قوانین بل کسی بھی صورت میں کسانوں کے لیے مناسب نہیں ہے تاہم حکومت ہند کی طرف باربار یہ بتانے اور سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے زرعی ترمیمی بل کسان مخالف نہیں بلکہ کسانوں کو خود مختار بنانے کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">HC refuses-petition-farmers agitation</p>.