Urdu News

حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں آج بھی سماعت، طالبات کے وکیل کی کیا ہے دلیل؟

حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں آج بھی سماعت

طالبات کے وکیل نے کہا، حجاب کو یونیفارم میں شامل کرنے کا فیصلہ کالج پر چھوڑ دیں

کرناٹک کے ایک کالج میں حجاب پہن کر آنے پر پابندی کے بعد اٹھے تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں پیر کے روزکی سماعت ہوئی، لیکن کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ عدالت منگل کو دوپہر 2.30 بجے دوبارہ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ ریاست میں اسکول اور کالج تین دن بندرہنے  کے بعد آج سے کھل گئے ہیں۔ پیر کے روز شیموگا میں کچھ طالبات حجاب پہن کر اسکول پہنچیں لیکن انتظامیہ نے انہیں داخلہ نہیں دیا۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے آج اس معاملے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دیکشت اور جسٹس جے ایم کھاجی کی بنچ  کے سامنے لڑکی کے وکیل دیودت کامت نے کہا کہ یونیفارم میں حجاب کو شامل کرنے یانہ کرنے کافیصلہ کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پر پابندی کا حکومت کاحکم غیر ذمہ دارانہ ہے۔ حکومت کا یہ حکم آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے اور یہ قانون درست نہیں ہے۔

کامت نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ پر اسکارف یعنی حجاب پہننے کا معاملہ آرٹیکل 25 میں شامل نہیں ہوتاہے۔ کامت نے کورٹ ک ملیشیا کے ایک حکم کا حوالہ دیا لیکن جب عدالت نے اس کا نوٹس نہیں لیا تب انہوں نے مدراس اور بمبئی ہائی کورٹ کے احکامات کا بھی حوالہ دیا۔ اس پر ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگ کی نودگی نے ریاستی حکومت کا موقف رکھا۔

ریاست میں اسکول اور کالج تین دن بند رہنے کے بعد آج سے کھل گئے ہیں۔ آج تقریباً 30 طالبات حجاب پہن کر شیموگا کے گورنمنٹ کالج پہنچیں لیکن انتظامیہ نے انہیں کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد لڑکیاں واپس آگئیں۔

کرناٹک ریاستی کانگریس کے صدر ڈی شیوکمار نے اتوار کے روز  ہبلی میں کانگریس لیڈر ضمیر احمد کے متنازعہ بیان پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ضمیر کا اپنا ذاتی بیان ہے۔ دراصلضمیر نے کہا تھا کہ اسلام میں حجاب کا مطلب 'پردہ' ہے۔ خواتین کی خوبصورتی کو چھپانے کے لیے انہیں پردے میں رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے بھارت میں زیادتی کے واقعات کی وجہ یہ بتائی تھی کہ خواتین کو پردے میں نہیں رکھا جاتا۔

حجاب کے معاملے پر اس وقت تنازع کھڑا ہوا جب 31 دسمبر کو اوڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی چھ طالبات کو کلاس میں جانے سے روک دیا گیا۔ چار طالبات نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس کرشنا دیکشت کی سنگل بنچ نے گزشتہ بدھ کو اس معاملے کو سماعت کے لیے بڑی بنچ کے پاس  بھیج دیا تھا۔

Recommended