سری نگر شہر کے مرکزی علاقے کی رہائشی ارم حبیب (30) سری نگر کی پہلی اور کم عمر ترین خاتون ہیں جنہوں نے ہوائی جہاز اڑایا۔ 2016 میں امریکہ سے پرواز کی تربیت مکمل کرنے کے بعد، ارم اب GoAir اور IndiGo کے ہوائی جہاز اڑانے کے لیے تیار ہے۔
دی ٹریبیون کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ارم نے دہرادون سے جنگلات میں بیچلر اور شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، کشمیر سے جنگلات میں پوسٹ گریجویشن کی ہے۔
ارم کے گھر والے چاہتے تھے کہ وہ جنگلات میں پی ایچ ڈی کرے اور سرکاری ملازمت حاصل کرے، لیکن اس نے پائلٹ بننے کا خواب نہیں چھوڑا۔ وہ کہتی ہیں ’’میں نے ڈیڑھ سال تک پی ایچ ڈی کی لیکن اسے چھوڑ دیا اور یو ایس فلائٹ اسکول چلی گئی۔ رپورٹ میں ان کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’’میں نے خود ہی چیزوں کی تلاش کی اور اپنے خواب کو زندہ رکھا‘‘۔
2016 میں، ارم نے امریکہ میں میامی سے اپنی ٹریننگ مکمل کی اور کمرشل پائلٹ لائسنس حاصل کرنے کے لیے بھارت واپس آگئی،لیکن یہ سفر آسان نہیں تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ارم کے پاس امریکہ سے 260 گھنٹے پرواز کا تجربہ تھا اور اس نے اپنے پرواز کے اوقات کی بنیاد پر امریکہ اور کینیڈا میں کمرشل پائلٹ لائسنس حاصل کیا۔
رپورٹ کے مطابق ارم کو اس کے والد نے اپنے خواب کو پورا کرنے میں مدد فراہم کی، اس کے رشتہ دار اور دوست اسے ہمیشہ کہتے کہ کشمیر کی لڑکی کو کبھی بھی پائلٹ کی نوکری نہیں ملے گی۔
ارم کا کہنا ہے کہ اس کے رشتہ داروں کے لیے بھی اب یقین کرنا مشکل ہے کہ وہ ہوائی جہاز اڑاتی ہے۔ ارم کا کہنا ہے کہ ’’وہ ابھی تک یقین نہیں کر سکتے کہ میں نے یہ پیشہ منتخب کیا اور مجھے نوکری بھی مل گئی‘‘، انہوں نے مزید کہا کہ اس نے بحرین اور دبئی میں ایئربس 320 میں تربیت بھی حاصل کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ’’میری تربیت اور امتحانات کے دوران کشمیر کی ایک خاتون کو پائلٹ کے طور پر دیکھ کر ہر کوئی حیران ہوگا، لیکن اس میں کوئی امتیاز نہیں تھا۔ میں نے بہت محنت کی اور مجھے نوکری کی پیش کش بھی ہوئی‘‘۔