Urdu News

برطانیہ میں ہندوستانی لڑکی کے ساتھ نسلی امتیاز کامعاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا

برطانیہ میں ہندوستانی لڑکی کے ساتھ نسلی امتیاز کامعاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا


برطانیہ میں ہندوستانی لڑکی کے ساتھ نسلی امتیاز کامعاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا

نئی دہلی ، 15 مارچ (انڈیا نیرٹیو)

راجیہ سبھا میں پیر کے روز برطانیہ کی یونیورسٹی میں ہندوستانی لڑکی کے طلبا یونین کی صدر بننے پر اس کے خلاف سوشل میڈیا میں چلی نسل پرستانہ مہم کا معاملہ اٹھایا گیا۔ وزیر خارجہ ایس کے جے شنکر نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا یہ ملک نسلی اور دیگر طرح کے امتیازی سلوک سے 'آنکھیں پھیر نہیں سکتا'۔

بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اشونی ویبھو نے طالبہ سے نسلی امتیاز اور 'سائبر بلنگ' (سوشل میڈیا پر دھمکانے) کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایوان کی توجہ مشترکہ عالمی تشویش کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں۔ برطانیہ کی مایاناز آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھارتی لڑکی رشمی سامنت کو ان کے کسی پرانے بیان کی بنیا دپر نشانہ بنایا گیا۔ وہ اس وقت نوعمری میں بھی نہیں تھی۔ اس کے ساتھ نسلی اور متعصبانہ رویہ اپنایا گیا ۔ اس کے والدین کے ہندو عقائد پر بھی تبصرہ کیا گیا۔

اسی دوران وزیر خارجہ ایس کے جے شنکر نے اس پر کہا کہ ہندوستان اور برطانیہ کے مابین مضبوط تعلقات ہیں۔ مناسب وقت آنے پر معاملے کو واضح طور پر رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے اس ملک میں ہم کبھی بھی نسل پرستی کی طرف آنکھیں نہیں پھیرسکتے۔ خاص طور پر اس ملک میں جہاں سب سے زیادہ تعداد میں تارکین وطن ہندوستانی رہتے ہیں۔ ہمارے برطانیہ کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم واضح طور پر اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ ہم ان واقعات پر نظر رکھ رہے ہیں۔ ہم ضرورت پڑنے پر معاملہ اٹھائیں گے اور نسل پرستی اور عدم رواداری کی دیگر اقسام کے خلاف جنگ کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔

 کرناٹک کے اڈوپی کی رشمی ساونت منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی سے میکینکل انجینئرنگ میں چار سالہ گریجویٹ کورس مکمل کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے گئی ہیں۔ وہ گذشتہ ماہ اس یونیورسٹی کی طلباءیونین کی صدر منتخب ہوئی ہیں۔ صدر منتخب ہونے کے بعد ، ان کے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر اعتراض ظاہر کیا گیا اور ان کے خلاف مہم چلائی گئی جس کی وجہ سے انہیں مستعفی ہونا پڑا۔

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں برطانیہ میں ہندوستان میں کسان تحریک اور آزادی صحافت کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا تھا۔ اس کے بعد ، ہندوستان نے سخت لہجے میں برطانوی ہائی کمشنر کو طلب کر سکریٹری خارجہ نے برہمی کا اظہار کیاتھا۔

Recommended