Urdu News

کشمیر میں اب مہاجن کھتری اور سکھ بھی زرعی زمین کی خرید و فروخت کر سکیں گے

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا

آرٹیکل 370 سے پہلے کے انتظام کے سبب مہاجن کھتری اور سکھوں کو اب تک ریاست میں زرعی زمین خریدنے اور فروخت کرنے پر پابنددی تھی۔اس کے لیے ان کی مختلف تنظیمیں کافی عرصے سے مطالبہ کر رہی تھیں کہ آرٹیکل 370 اور 35اے کی منسوخیکے بعد انہیں بھی اس کاحق ملنا چاہیے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں ریاستی انتظامی کونسل کے اجلاس میں ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے مہاجن اور کھتری برادری کے ساتھ سکھ برادری کو زرعی زمین خریدنے اور کاشت کرنے کیچھوٹ دے  دی گئی۔

اس سے قبل آرٹیکل 370 سے پہلے کا نظام اب تک نافذالعمل تھا۔ اس کے تحت ان برادری کے افراد کو ریاست میں زرعی زمین خریدنے پر روک تھی۔ ان کی تنظیمیں ایک عرصے سے اس مسئلے کو اٹھاتی رہی تھیں۔ انتظامی کونسل کے فیصلے سے  اب مہاجن، کھتری اور سکھ برادریوں کو بھی زرعی اراضی خریدنے کے علاوہ بغیر کسی پریشانی کے زرعی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کی اجازت دے دی گئی ہے۔ توقع ہے کہ اس سے جموں و کشمیر میں زراعت کے شعبے کو پھر سے فروغ د ملے گا۔

اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ فیصلے کے مطابق ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنرس اب زراعت اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کے لیے 20 کنال تک اور باغبانی سے متعلقہ کاموں کے لیے 80 کنال تک زمین خریدنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ انہیں درخواست کے موصول ہونے  کی تاریخ سے 30 دن کے اندر یہ عمل مکمل کرنا ہوگا۔

 ریاستی حکومت کے اس فیصلے سے  جموں و کشمیر کی غیر کاشتکار برادری زراعت، باغبانی اورمویشی پروری  جیسی سرگرمیوں میں بھی سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔ قابل ذکرہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے اراضی محصول قانون میں واضح تھا کہ صر ف زرعی سرگرمیوں سے وابستہ  طبقات ہی زرعی زمین خرید سکتے ہیں۔ چونکہ زراعت سکھ، کھتری اور مہاجن برادریوں کا روایتی پیشہ نہیں تھا، اس لیے انہیں قابل کاشت زمین خریدنے کی اجازت نہیں تھ ی۔ یہ قانون جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے پہلے جاری رہا۔

Recommended