<div class="MinistryNameSubhead text-center"></div>
<div class="text-center">
<h2>جموں وکشمیر میں انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری
<span id="ltrSubtitle"></span></h2>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">گزشتہ روز سری نگر میں واقع ایک کاروباری گروپ کے ٹھکانوں پر انکم ٹیکس نے چھاپہ اور ضبطی کی کارروائی کی۔ 15 رہائشی اور کاروباری ٹھکانوں پر یہ کارروائی انجام دی گئی جن میں 10 تو سری نگر میں اور ایک دہلی میں ہے۔</p>
<p dir="RTL"> یہ گروپ رئیل اسٹیٹ ،تعمیر، سری نگر میں رہائشی اور کاروباری کامپلیکس کو کرایہ پر دینے، ہوٹل صنعت، ہینڈی کرافٹ اور کارپیٹ کے کاروبار جیسے مختلف کاروبار کررہاتھا۔ اس چھاپہ ماری کے دوران 1.82 کروڑ روپے کیش اور 74 لاکھ روپے مالیت کے زیورات ضبط کئے گئے۔ چھاپہ کے دوران تقریباً 105 کروڑ روپے کی نقد نکاسی اور غیراعلانیہ سرمایہ کاری کا راز فاش ہوا۔</p>
<p dir="RTL"> اس گروپ کا سری نگر میں 75000 اسکوائر فٹ کا ایک بڑا مال ہے لیکن گروپ کے ذدریعہ انکم ٹیکس ریٹرن نہیں بھری جارہی تھی۔ یہ زمین جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ لینڈز( قابض کو ملکیت دے دینا) قانون 2001 کے تحت( جیسے عام طور پر روشنی ایکٹ کہا جاتا ہے) ریاستی حکومت سے اونی پونی قیمت پر حاصل کی گئی تھی۔ چھاپہ کے دوران اس مال میں 25 کروڑ سے زائد کی غیراعلانیہ سرمایہ کاری کے ثبوت بھی ملے۔</p>
<p dir="RTL"> گروپ کے ذریعہ سری نگر میں 60 رہائشی ٹاور بھی تعمیر کرائے جارہے ہیں، ان میں سے دو ٹاور جن میں سے ہر ٹاور میں 50 فلیٹ ہیں، پہلے ہی مکمل ہوچکے ہیں جب کہ دوسرے ٹاورز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اس کا بھی انکم ٹیکس ریٹرن نہیں بھرا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس میں تقریباً 20 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے لیکن اس کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے۔</p>
<p dir="RTL">گروپ ایک ٹرسٹ کے ذریعہ اسکول بھی چلارہا ہے جس کا انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت رجسٹریشن نہیں ہے۔ ٹرسٹیوں میں سے ایک نے اعتراف کیا کہ اس نے ٹرسٹ سے ایک معقول رقم نکالی ہے جس کو دوسرے کاروبار، اور گروپ کے ذاتی اخراجات پر صرف کیا گیا ہے ۔ اس اسکول کی عمارت پر اندازاً 10 کروڑ روپے خرچ کئےگئے ہیں۔ مختلف ٹھکانوں سے رسید اور تقریباً 50 کروڑ روپے کی نقد ادائیگی میں ضابطگیاں بھی پائی گئی ہیں۔ تین لاکر بھی ملے ہیں جنہیں تہ خانہ میں رکھا گیا تھا۔ ان تمام جائیدادوں کی مالیت کا تخمینہ لگایاجارہا ہے۔</p>
<p dir="RTL">چھاپہ کے دوران اس انجینئرنگ کنسلٹینٹ فرم سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی جو اس گروپ کی جائیدادوں کی دیکھ ریکھ کررہی تھی۔ یہ پایا گیا کہ اس فرم کے ذریعہ بھی کوئی انکم ٹیکس ریٹرن نہیں بھرا گیا ہے جب کہ گزشتہ چھ مالی سال کے دوران اس فرم نے، مذکورہ گروپ سے تقریباً 4 کروڑ روپے بطور مشاورتی فیس حاصل کئے ہیں۔ یہ فرم، جائیدادوں کی قیمتوں کا تعین کرکے جموں وکشمیر بینک سے زیادہ سے زیادہ قرض دلوانے میں اہم رول ادا کرتی تھی۔ ان میں زیادہ ترقرضہ جات بینک کے این پی اے زمرے میں شامل ہوچکے ہیں۔ مزید جانچ کے لئے اس طرح کی جائیدادوں کی تمام تفصیل بھی جمع کرلی گئی ہے۔ مزید جانچ ابھی جاری ہے</p>.