محکمہ انکم ٹیکس نے تعلیمی اداروں کی ایک مقبول چین پر 14.03-2022 کو تلاشی اور ضبطی کارروائی انجام دی جو بھارت اور بیرون ملک میں متعدد مقامات پر کئی اسکول اور کالج چلاتی ہے۔ سرچ آپریشن میں مہاراشٹر، کرناٹک اور تمل ناڈو کے مقامات پر پھیلے 25 سے زیادہ مقامات کا احاطہ کیا گیا۔
تلاشی کے دوران ہارڈ کاپی دستاویزات اور ڈیجیٹل ڈیٹا سمیت متعدد قابل اعتراض شواہد ملے ہیں اور ضبط کیے گئے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ 1961کے تحت ٹرسٹوں کی جانب سے استثنیٰ کے دعوے سے متعلق دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گروپ کے پروموٹرز اور ان کے خاندان کے افراد کے ذاتی فائدے کے لیے ٹرسٹوں سے خاطر خواہ فنڈز ہڑپ کر لیے گئے ہیں۔
ٹرسٹوں سے فنڈز کی خرد برد کے طریقہ کار میں مختلف ڈمی کمپنیوں اور ایل ایل پیز سے سامان/خدمات کی خریداری کی آڑ میں فرضی اخراجات شامل ہے جو پروموٹرز، ان کے خاندان کے افراد اور ان کے کچھ معتبر ملازمین کی ملکیت ہے۔ یہ انکشاف ہوا کہ ان اداروں کی طرف سے کوئی حقیقی سامان/خدمات فراہم نہیں کی گئیں اور ملازمین نے اپنے بیان میں اس کی تصدیق کی ہے۔ اس طرح کی رقم کو بے نامی جائیدادوں کے حصول اور غیر منصفانہ ادایگیوں میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
تلاشی کے دوران مہاراشٹر، پدوچیری اور تمل ناڈو میں واقع تقریباً دو درجن غیر منقولہ جائیدادوں کے شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں جو یا تو بے نامی جائیدادیں ہیں یا آمدنی کے متعلقہ گوشوارے میں ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔ ان جائیدادوں کو عارضی طور پر ضبط کے تحت رکھا گیا ہے۔
تلاشی کارروائی میں ہنڈی پر 55 کروڑ روپے کے قرضے لینے اور ڈسچارج شدہ پرومیسوری نوٹ/بلز آف ایکسچینج کی شکل میں نقد ادایگی کے شواہد بھی سامنے آئے اور ضبط کر لیے گئے۔
اس چھاپے کے نتیجے میں 27 لاکھ روپے کی غیر محسوب نقدی اور 3.90 کروڑ روپے مالیت کے زیورات ضبط کیے گئے ہیں۔
مزید تحقیقات جاری ہیں۔