Urdu News

ہندوستان نے چین پر ایل اے سی سے پوری طرح فوج پیچھے ہٹانے کا پھر بنایا دباؤ

ہندوستان اور چین کا قومی پرچم

ساڑھے 12 گھنٹے تک چلی 16ویں دور کی فوجی بات چیت بے نتیجہ رہی

سرحد پر اپریل 2020 سے پہلے کی حالت بحال کرنے کا مطالبہ

نئی دہلی، 18 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی مذاکرات کا 16واں دور اتوار کو تقریباً ساڑھے بارہ گھنٹے تک جاری رہا۔ اس دوران ہندوستان نے ایک بار پھر چین پر مشرقی لداخ کے متنازعہ علاقوں سے فوج کو مکمل طور پر ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ حالانکہ اس ملاقات کے بارے میں اب تک کوئی باضابطہ مشترکہ بیان سامنے نہیں آیا ہے لیکن حکام نے دونوں ممالک کے درمیان کوئی نیا معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات کو بے نتیجہ قرار دیا ہے۔

ہندوستان اور چین کے درمیان 15ویں دور کی کور کمانڈر سطح کی بات چیت 11 مارچ کو ہوئی تھی اور اس تنازعہ کو حل کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔ تقریباً چار ماہ کے بعد اتوار کی صبح 9.30 بجے دونوں ممالک کے فوجی کمانڈر ایک بار پھر آمنے سامنے بیٹھے۔ بات چیت میں، ہندوستان کی قیادت لیہہ میں مقیم 14ویں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انندا سین گپتا نے کی اور چین کی قیادت جنوبی شنجیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ کے چیف میجر جنرل یانگ لن نے کی۔

تقریباً ساڑھے 12 گھنٹے تک چلی میراتھن میٹنگ تقریباً 10 بجے ختم ہوئی۔ بھارت نے اپریل 2020 میں فوجی جھڑپوں کے آغاز سے پہلے کی حالت بحال کرنے کی مانگ کی۔ اس بات چیت سے پہلے، ہاٹ اسپرنگس کے علاقے کے پیٹرولنگ پوائنٹ 15 پر فوجی تعیناتی میں کمی کی سمت میں پیش رفت کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ چار ماہ بعد ہوئے نئے دور کے مذاکرات میں ٹکراو? والے باقی تمام مقامات سے جلد سے جلدفوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے لئے چین پر دباؤ بنایا گیا ہے۔

لائن ا?ف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ہاٹ اسپرنگ ایریا میں پیٹرولنگ پوائنٹ -15 پر دونوں ممالک میں سے ایک ایک پلاٹون گزشتہ دو سالوں سے آمنے سامنے ہے۔ بھارت کی جانب سے پی پی 15 کے علاوہ ڈیپسانگ پلین اور ڈیمچوک جیسے متنازعہ علاقوں کے تصفیے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا ہے۔ اس مذاکرات سے صرف ایک روز قبل چینی صدر شی جن پنگ نے شنجیانگ کا دورہ کرکے اپنے فوجیوں سے ملاقات کی تھی۔ لداخ کے علاقے میں ہندوستان – چین سرحد کی حفاظت کررہی چینی فوج کی بٹالین کے ساتھ جن پنگ کی ملاقات کو بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

Recommended