مشق میں جارحانہ صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ دینے کے ساتھ ہی فضائیہ بھی شامل ہوگی
نئی دہلی، 27 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)
توانگ سیکٹر میں چینی فوج کی ہلچل کے بعد ہندوستانی فوج کی واحد ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس مشق کے لیے اروناچل پردیش پہنچ گئی ہے۔یہ فوج کی 'براہماستر ' ماؤنٹین اسٹرائیک کور کے وہی بہادر سپاہی ہیں جنہوں نے پچھلے سال اگست میں پینگونگ جھیل کے جنوبی اور کیلا ش رینج کی پہاڑیوں کو اپنے قبضہ میں لے کر چین کو حیران کرتے ہوئے دن میں تارے دکھا دیئے تھے۔ ہندوستانی فوج کی ان اسٹریٹجک بلندیوں سے چین دنگ ہے۔ وہ اب بھی ہندوستان کے فوجیوں کو یہاں سے ہٹانے کے مطالبے پر اٹل ہے۔ اس مشق میں ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس اپنی جارحانہ صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ دے گی اور اس کے ساتھ فضائیہ بھی شامل ہوگی۔
چین کی سرحد پر زیادہ توجہ
ہندوستانی فوج کی ٹیم انتہائی سرد حالات میں تربیت کے لیے اونچائی والے علاقوں میں اپنی انٹیگریٹڈ بیٹل گروپ (آئی بی جی) کی حکمت عملی کو مضبوط بنا رہی ہے۔ ہندوستانی فوج نے چین اور پاکستان کی سرحد پر اپنے فوجیوں کی تعیناتی کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ فوج نے اپنی واحد ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس میں تقریباً 10,000 مزید فوجیوں کو شامل کیا ہے۔ ہندوستانی فوج کے یہ بہادر سپاہی دونوں ممالک کی سرحدوں پر کڑی نظر رکھیں گے۔ انہیں بارڈر سیکیورٹی کو متوازن کرنے کی مشق کے حصے کے طور پر دوہری ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن ان سے کہا گیا ہے کہ وہ چین کی سرحد پر زیادہ توجہ دیں۔
اس کارپس نے کیلاش رینج پر قبضہ کر لیا تھا
ہندوستانی فوج ایک مکمل ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو 90 ہزار سے زیادہ فوجیوں پر مشتمل ہوگی۔ ہندوستانی فوج کی اسپیشلائزڈ کارپس ماؤنٹین اسٹرائیک کور نے اپنی پہلی مشق 'ہم وجے' 2019 میں مکمل کی تھی لیکن مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ تعطل کی وجہ سے یہ مشق گزشتہ سال نہیں ہو سکی تھی۔ اس کے باوجود، ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس نے اگست 2020 میں پینگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پر اہم کیلاش رینج پر قبضہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پناگڑھ (مغربی بنگال) میں واقع ماؤنٹین اسٹرائیک کارپس اس سال مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے درمیان مشق کے لیے پہنچی ہے۔