نئی دہلی،20؍مئی
لداخ میں تعطل اب تیسرے سال میں داخل ہو ہوگیا ہے۔ اس بیچ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کہاکہ ہندوستان ایک بار پھر اہم لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین سے لڑنے کی پیش گوئی نہیں کرتا ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اگر بیجنگ کشیدگی کو دوبارہ بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے، تو ہندوستان نتائج کی فکر کیے بغیر "عضلاتی ردعمل" دے گا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ہم کسی جنگ یا تنازعہ کی پیشین گوئی نہیں کرتے جیسا کہ گالوان میں ہوا تھا۔ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے اور چین سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔یہ قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ تناؤ کا نتیجہ دونوں ملکوں کے درمیان آنے والے مہینوں یا اگلے مہینوں میں یا کچھ سال میں تنازعہ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔؟
حکومتی ذرائع نے کہا کہ چینی سمجھ چکے ہیں کہ ہندوستان کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرے گا اور اگر ہمیں دھکا لگا تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔گلوان میں، ہم نے بہادری سے لڑا اور چین کی طرف سے جانی نقصان پہنچایا۔ ہاں، ہمیں بھی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن چینیوں کو احساس ہو گیا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان کشیدگی کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہے کیونکہ وہ اپنے تمام پڑوسیوں بشمول چین کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا تو کیا ہوگا، ذرائع نے کہا، ہمارے فوجی بہت پرعزم ہیں۔ جنگ صرف ہتھیاروں اور نظاموں کے ذریعے نہیں لڑی جاتی بلکہ فوجیوں کی ہمت اور عزم کے ذریعے لڑی جاتی ہے، جو ہماری طرف بہت زیادہ ہے۔ اگر واقعی کوئی تصادم ہوتا ہے، تو ہم اس بات کی فکر کیے بغیر کہ نتیجہ کیا نکلے گا، ایک مضبوط جواب دیں گے۔