Urdu News

بھارت نے گذشتہ تین برسوں کے دوران اسرو کے پی ایس ایل وی پر 45 بین الاقوامی کسٹمر سیٹلائٹ داغے ہیں

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

نئی دہلی، 30 مارچ 2022:

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس و ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ وزیر مملکت پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ محکمہ خلا کے تحت سی پی ایس ای نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل) نے مختلف نجی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے سیٹلائٹ داغنے کے ذریعے گذشتہ تین برسوں 2019-2021 کے دوران تقریباً 35 ملین امریکی ڈالر اور 10 ملین یورو کی زرمبادلہ آمدنی حاصل کی ہے۔

آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این ایس آئی ایل گذشتہ تین برسوں کے دوران اسرو کے پی ایس ایل وی پر 45 بین الاقوامی کسٹمر سیٹلائٹ داغ چکا ہے اور اس نے غیر ملکی سیٹلائٹ صارفین کے لیے 4 وقف لانچ سروس کنٹریکٹ حاصل کیے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ عالمی براڈ بینڈ مواصلاتی ضروریات کے ظہور کے ساتھ این ایس آئی ایل نے اسرو کے ایس ایس ایل وی، پی ایس ایل وی میک تھری اور جی ایس ایل وی ایم پر ان غیر ملکی سیارچوں میں سے متعدد کی لانچنگ کا تصور کیا ہے۔ این ایس آئی ایل مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں اور نمائشوں میں شرکت کے ذریعے زمین کے مشاہدہ اور مواصلاتی سیارچوں کی تعمیر میں اسرو کی بہتر مہارت کو یقینی بنا رہی ہے، ملک کے لیے زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافے کو یقینی بنانے کے لیے غیر ملکی صارفین کے لیے زمینی اجزا کے قیام سمیت لانچ اور مشن سپورٹ خدمات فراہم کر رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ حکومت نے خلائی شعبے میں اصلاحات کے اعلان اور محکمہ خلا کے تحت ایک آزاد ادارہ آئی این ایس پی اے سی کے قیام کے اعلان سے نجی پلیئرز کے لیے خلائی شعبے کو کھول دیا ہے جو نجی شعبے کی سرگرمیوں کو منظم کرے گا اور فروغ دے گا۔ انھوں نے کہا کہ خلائی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے آئی این ایس پی اے سی کو 48 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان درخواستوں پر کارروائی کی جارہی ہے۔ ان میں سے غیر سرکاری نجی اداروں (این جی پی ایز) کو خلائی سرگرمیوں کا مجاز بنانے کے حوالے سے 16 درخواستیں آئی ہیں اور این جی پی ایز کو ڈی او ایس کی ٹیکنالوجی اور سہولیات کے اشتراک کے لیے 23 نیز کنسلٹنسی اینڈ پروموشن کے لیے 9 درخواستیں ملی ہیں۔ این جی پی ایز کی تمام تجاویز منظوری کے مختلف مرحلوں میں ہیں۔

Recommended