نئی دہلی، 4؍ اپریل
بھارت نے منگل کے روز چین کے اروناچل پردیش میں کچھ جگہوں کے نام تبدیل کرنے کے دعووںکو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ”ایجاد” ناموں کو تفویض کرنے سے یہ حقیقت نہیں بدلتی۔بھارت کا یہ ردعمل بیجنگ کی جانب سے اروناچل پردیش میں مزید 11 مقامات کے لیے چینی ناموں کا اعلان کیے جانے کے جواب میں آیا جس کا پڑوسی ملک تبت کے جنوبی حصے کے طور پر دعویٰ کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں جگہوں کا نام تبدیل کرنے کو یکسر مسترد کردیا۔باغچی نے کہا کہ ہم نے ایسی رپورٹیں دیکھی ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ چین نے ایسی کوشش کی ہے۔ ہم اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصہ ہے، رہا ہے اور رہے گا۔ ایجاد کردہ ناموں کو تفویض کرنے کی کوششیں اس حقیقت کو نہیں بدلیں گی۔یہ اروناچل پردیش کے لیے معیاری جغرافیائی ناموں کا تیسرا بیچ تھا جسے چین کی شہری امور کی وزارت نے جاری کیا تھا۔
اروناچل پردیش میں چھ مقامات کے معیاری ناموں کا پہلا بیچ 2017 میں جاری کیا گیا تھا جبکہ 15 مقامات کا دوسرا بیچ 2021 میں جاری کیا گیا تھا۔چین کی وزارت برائے شہری امور کی طرف سے اتوار کو 11 مقامات کے سرکاری نام جاری کیے گئے۔
اس نے دو زمینی علاقے، دو رہائشی علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو دریا سمیت قطعی نقاط بھی دیے ہیں اور مقامات کے ناموں اور ان کے ماتحت انتظامی اضلاع کے زمرے کو درج کیا ہے۔چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں جگہوں کا نام تبدیل کرنا مشرقی لداخ سرحدی تعطل کے درمیان آیا جو مئی 2020 میں شروع ہوا تھا۔