دوسروں پر تبصرہ کرنے سے پہلے پاکستان کو اپنے یہاں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے
پیغمبر اسلام سے متعلق تبصرے کے خلاف چار ممالک نے بھارتی حکام کو طلب کیا، پانچ ممالک نے بیان جاری کیا
اقلیتوں کی حالت پر تبصرہ کرنے پر ہندوستان نے اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) اور پاکستان کو کرارا جواب دیا ہے۔ بھارت نے او آئی سی کے سکریٹریٹ کے بیان کو غیر منصفانہ اور تنگ نظری پر مبنی قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ او آئی سی سکریٹریٹ نے ایک بار پھر اشتعال انگیز، گمراہ کن اور من گھڑت تبصرہ کیاہے ۔ یہ صر ف ذاتی مفادات کی ایما پر اپنائے جا رہے تفرقہ انگیز ایجنڈے کو اجاگر کرتا ہے۔ ہندوستان اسلامی ممالک کی تنظیم سے اپیل کرتاہے کہ وہ فرقہ وارانہ نظریہ کو آگے بڑھانے سے روکے اور تمام مذاہب کا احترام کرے۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی لیڈروں کی طرف سے پیغمبر اسلام کے تئیں مبینہ توہین آمیز ریمارکس کی اسلامی ممالک بالخصوص خلیجی ممالک میں سخت مخالفت جاری ہے۔ اب تک قطر، کویت، ایران اور پاکستان نے اس معاملے پر ہندوستانی سفارت خانے کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کیا ہے۔ سعودی عرب، پاکستان، بحرین، افغانستان (طالبان) اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بیانات دیے ہیں۔ اسی دوران مالدیپ کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی طرف سے ایک تجویز لائی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔
احتجاج کے درمیان بی جے پی نے اتوار کو پارٹی کے ترجمان نوپور شرما کو معطل کر دیا اور ریاستی میڈیا انچارج نوین جندل کو مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے بارے میں نازیبا تبصرہ کرنے کے الزام میں پارٹی سے نکال دیاہے۔
خلیجی ممالک کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج پر حکومت ہندکی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اس پر صرف سفارت خانوں کی طرف سے ردعمل دیاگیاتھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ قابل اعتراض ٹویٹس اور تبصرے جو ایک مذہبی شخصیت کو بدنام کرنے والے کچھ افراد نے کیے تھے، وہ کسی بھی طرح سے حکومت ہند کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے ان افراد کے خلاف پہلے ہی سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔
دریں اثنا پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہندوستان کی موجودہ حکومت مذہبی آزادی اور خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کو کچل رہی ہے۔
اس کے جواب میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کی بتدریج خلاف ورزی کرنے والے کسی دوسرے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ہو رہے سلوک پر بے مطلب تبصرہ کرنا کوئی مطلب نہیں رکھتا۔ دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان میں ہندوؤں، سکھوں، عیسائیوں اور احمدیوں سمیت اقلیتوں پر ظلم و ستم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند تمام مذاہب کو سب سے زیادہ احترام دیتی ہے۔ یہ پاکستان کے بالکل برعکس ہے جہاں بنیاد پرستوں کی تعریف کی جاتی ہے اور ان کے اعزاز میں یادگاریں تعمیر کی جاتی ہیں۔ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطرناک پروپیگنڈہ پھیلانے اور ہندوستان میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی اقلیتی برادریوں کے تحفظ اور بہبود پر توجہ دے۔