Urdu News

ٹیکسٹائل کی وزیراسمرتی ایرانی نے کہاہے کہ بھارت اگلے دوسال میں ریشم کی پیداوار میں مکمل طورپر آتم نربھرہوجائے گا

India will be fully Atmanirbhar in Silk production in the next two years, says Union Textiles Minister Smriti Zubin Irani

 ٹیکسٹائل کی وزارت اورزراعت اورکسانوں کی بہبود کی وزارت نے زرعی جنگل بانی سے متعلق جاری ذیلی مشن (ایس ایم اے ایف ) اسکیم کے تحت ریشم کے شعبے میں زرعی جنگل بانی کے نفاذ کے لئے ارتکاز کے ایک ماڈل سے متعلق ایک مفاہمت نامہ (ایم اویو) پردستخط کئے ۔ اس موقع پر ریشم اور خواتین اوربچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی اور زراعت اوکسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا بھی موجود تھے ۔ اس مفاہمت نامہ پرڈی اے سی اور ایف ڈبلیو میں ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹرالکابھارگو اورٹیکسٹائل کی وزارت ( ریشم کی مرکزی بورڈ ) کے رکن سکریٹری جناب راجیت رنجن اوکھاندیار نے دستخط کئے ۔ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے کا مقصد زراعت پرمبنی زرعی جنگل بانی کے نمونوں کو اختیارکرنے کے لئے کسانوں کو ترغیب فراہم کرنا ہے تاکہ عزت مآب وزیراعظم نریندرمودی کے میک ان انڈیا اورمیک فارورلڈ نظریہ میں اشتراک کیاجاسکے ۔ اس کی وجہ سے کسانوں کی تیز ترآمدنی کے لئے زرعی جنگل بانی میں ایک اورپہلو کا اضافہ ہوگا اوراس کے ساتھ ہی مختلف قسم کی ریشم کی پیداوار میں ، جس کے لئے بھارت مشہورہے ، بھی مددملے گی۔ حکومت ہند کے ٹیکسٹائل کی وزارت کا ریشم سے متعلق مرکزی بورڈ ( سی ایس بی ) ، ریشم کے شعبے میں زرعی جنگل بانی کو فروغ دینے میں ایک اہم کرداراداکرے گا۔اس موقع پرکچھ مستفدین کو تسارریشم کے بٹے ہوئے دھاگے کے لئے بنیاد ریلنگ مشینیں بھی تقسیم کی جائیں گی ۔ اس موقع پر ملک بھرکے مستفدین نے ورچوئل طریقے سے اپنے تجربات بھی بیان کئے ۔

 

ab-1.jpg

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے محترمہ اسمرتی ایرانی نے کہاکہ بھارت ، اگلے دوسال میں ریشم کی پیداوار میں مکمل طورپرآتم نربھر بن جائے گا۔ انھوں ے کہاکہ گذشتہ چھ سال میں ملک میں خام ریشم کی پیداوار میں 35فیصد اضافہ ہواہے ۔ وزیرموصوف نے مطلع کیا کہ 90لاکھ سے زیادہ افراد کو خام ریشم کی پیداوار کے شعبے میں روزگارملاہے ۔

زراعت اورکچاریشم پیداکرنے کی صنعت اورریشم کے کپڑوں کی پرداخت اور جانگھوں پرریشم لپٹینے کے طریقے کو ختم کرنے سے متعلق قومی سطح کے ایک ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ، محترمہ ایرانی نے مطلع کیاکہ جانگھوں ریشم لپیٹنے والی آٹھ ہزارخواتین کی نشاندہی ہی گئی ہے جنھیں بنیاد ی مشینیں فراہم کی جائیں گے جب کہ ‘‘ ریشم سماگرا کے پہلے مرحلے کے تحت پانچ ہزار خواتین کی پہلے ہی مدد کی جاچکی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ باقی تین ہزار خواتین کے لئے فنڈ کا بندوبست کردیاگیاہے تاکہ ملک سے جانگھوں پرریشم لپٹینے کے غیرصحت بخژ اورفرسودہ ط ورپر طورطریقوں کا خاتمہ کیاجاسکے ۔ٹیکسٹائل کی وزارت اورزراعت اورکسانوں کی بہبود کی وزارت نے زرعی جنگل بانی سے متعلق جاری ذیلی مشن (ایس ایم اے ایف ) اسکیم کے تحت ریشم کے شعبے میں زرعی جنگل بانی کے نفاذ کے لئے ارتکاز کے ایک ماڈل سے متعلق ایک مفاہمت نامہ (ایم اویو) پردستخط کئے ۔ اس موقع پر ریشم اور خواتین اوربچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی اور زراعت اوکسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا بھی موجود تھے ۔ اس مفاہمت نامہ پرڈی اے سی اور ایف ڈبلیو میں ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹرالکابھارگو اورٹیکسٹائل کی وزارت ( ریشم کی مرکزی بورڈ ) کے رکن سکریٹری جناب راجیت رنجن اوکھاندیار نے دستخط کئے ۔ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے کا مقصد زراعت پرمبنی زرعی جنگل بانی کے نمونوں کو اختیارکرنے کے لئے کسانوں کو ترغیب فراہم کرنا ہے تاکہ عزت مآب وزیراعظم نریندرمودی کے میک ان انڈیا اورمیک فارورلڈ نظریہ میں اشتراک کیاجاسکے ۔ اس کی وجہ سے کسانوں کی تیز ترآمدنی کے لئے زرعی جنگل بانی میں ایک اورپہلو کا اضافہ ہوگا اوراس کے ساتھ ہی مختلف قسم کی ریشم کی پیداوار میں ، جس کے لئے بھارت مشہورہے ، بھی مددملے گی۔ حکومت ہند کے ٹیکسٹائل کی وزارت کا ریشم سے متعلق مرکزی بورڈ ( سی ایس بی ) ، ریشم کے شعبے میں زرعی جنگل بانی کو فروغ دینے میں ایک اہم کرداراداکرے گا۔اس موقع پرکچھ مستفدین کو تسارریشم کے بٹے ہوئے دھاگے کے لئے بنیاد ریلنگ مشینیں بھی تقسیم کی جائیں گی ۔ اس موقع پر ملک بھرکے مستفدین نے ورچوئل طریقے سے اپنے تجربات بھی بیان کئے ۔

 

ab-1.jpg

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے محترمہ اسمرتی ایرانی نے کہاکہ بھارت ، اگلے دوسال میں ریشم کی پیداوار میں مکمل طورپرآتم نربھر بن جائے گا۔ انھوں ے کہاکہ گذشتہ چھ سال میں ملک میں خام ریشم کی پیداوار میں 35فیصد اضافہ ہواہے ۔ وزیرموصوف نے مطلع کیا کہ 90لاکھ سے زیادہ افراد کو خام ریشم کی پیداوار کے شعبے میں روزگارملاہے ۔

زراعت اورکچاریشم پیداکرنے کی صنعت اورریشم کے کپڑوں کی پرداخت اور جانگھوں پرریشم لپٹینے کے طریقے کو ختم کرنے سے متعلق قومی سطح کے ایک ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ، محترمہ ایرانی نے مطلع کیاکہ جانگھوں ریشم لپیٹنے والی آٹھ ہزارخواتین کی نشاندہی ہی گئی ہے جنھیں بنیاد ی مشینیں فراہم کی جائیں گے جب کہ ‘‘ ریشم سماگرا کے پہلے مرحلے کے تحت پانچ ہزار خواتین کی پہلے ہی مدد کی جاچکی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ باقی تین ہزار خواتین کے لئے فنڈ کا بندوبست کردیاگیاہے تاکہ ملک سے جانگھوں پرریشم لپٹینے کے غیرصحت بخژ اورفرسودہ ط ورپر طورطریقوں کا خاتمہ کیاجاسکے ۔

 

 

وزیرموصوف نے مزید کہاکہ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے سے زرعی آمدنی میں 20سے 30فیصد تک کااضافہ ہوگا۔ پی پی ای کٹس کا حوالہ دیتے ہوئے جن سے تیارکرنے والا بھارت ، دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیاہے ، انھوں نے کہاکہ بھارت میں زرعی ۔ تکنیکی

ٹیکسٹائل اختیارکرنے کے بعد کسانوں کی آمدنی میں تقریبا 60فیصد کا اضافہ ہوگیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ کرشی وگیان کیندرکو شامل کرکے زراعت پرمبنی تکنیکی ٹیکسٹائل کی کھپت میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس کی بدولت نئی مصنوعات کی تیاری کے لئے راہم ہموارہوگی ۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے جناب پرشوتم روہالا نے کہا کہ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے سے نہ صرف کسانوں کی پیداوار اوران کی آندمی میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کو درپیش مشکلات بھی ختم ہوجائیں گی ۔ انھوں ن ےکسانوں کی آمدنی میں اضافہ کے لئے ریشم کی پیداوار سے وابستہ کسانوں کو کسانوں کی پیداوار سے متعلق تنظیموں (ایف پی او) کے ساتھ منسلک کردینے کی تجویز پیش کی ۔

ٹیکسٹائل کی وزارت میں سکریٹری ، جناب یوپی سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان مفاہمت ناموں کی بدولت ملک میں ریشم کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی پیداوار سے متعلق صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

زراعت ، اشتراک اورکسانوں کی بہبود کا محکمے (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو ) زرعی جنگل بانی سے متعلق قومی پالیسی 2014کی سفارش کے حصے کے طورپر 19-2016سے زرعی جنگل بانی سے متعلق ذیلی مشن ( ایس ایم اے ایف ) پرعمل درآمدکررہاہے ۔ بھارت اس قسم کی جامع پالیسی اختیارکرنے والا پہلاملک تھا۔ اس پالیسی کا فروری 2014میں دلی میں منعقد عالمی زرعی جنگل بانی کانفریس کے کانگریس کے موقع پر آغاز کیاگیاتھا۔ فی الحال یہ اسکیم 20ریاستوں ارمرکز کے زیرانتظام دوعلاقوں میں نافذ ہے ۔

ایس ایم اے ایف کا مقصد ، آب وہوقا کے لئے سازگارماحول قائم کرنے ، اورکسانوں کی آمدنی کا اضافی ذریعہ پیداکرنے کے لئے زرعی فصلوں کے ساتھ کثیرمقصدی پیڑلگانے کی غرض سے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ دیگراشیاء کے ساتھ لکڑی پرمبنی ہربل یعنی نباتاتی صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔

اس لئے طویل عرصہ میں تیارہونے والی عمارتی لکڑی کی قسموں کے علاوہ جڑی بوٹیوں ، پھلوں ، چارہ ، پیڑسے حاصل ہونے والے تلہن ، لاکھ کے پیڑوغیرہ کو شامل کرنے کی غرض سے ٹھوس کوشش کی جارہی ہے ۔ ریشم کے کپڑوں کی پرداخت کے شعبے میں اشتراک کو باضاطہ بنانے سے متعلق پہل میں خاص طورپر اس کے لئے سازگار پودوں مثلا شہتوت ، آسن ، ارجن ، سوم سوآلو، کیسیرو ، بڑاکیسیرو ، پھانٹ وغیرہ کو زرعی زمینوں پربڑے پیمانے پریا زرعی زمینوں کے کناروں یا باڑوں پر دونوں طریقے سے اگایاجائے گا۔

کھیت کی باڑوں پرریشم کے کیڑوں کی پیداوار کے لئے سازگار پیڑاگانے اورریشم کے کیڑوں کی پرداخت کی بدولت کسانوں کی زرعی سرگرمیوں سے باضابطہ آمدنی کے ان کے ذریعہ کے ساتھ ساتھ کسانوں کی اضافہ آمدنی کے امکانات بھی پیداہونے کی گنجائش ہے ۔


وزیرموصوف نے مزید کہاکہ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے سے زرعی آمدنی میں 20سے 30فیصد تک کااضافہ ہوگا۔ پی پی ای کٹس کا حوالہ دیتے ہوئے جن سے تیارکرنے والا بھارت ، دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیاہے ، انھوں نے کہاکہ بھارت میں زرعی ۔ تکنیکی

ٹیکسٹائل اختیارکرنے کے بعد کسانوں کی آمدنی میں تقریبا 60فیصد کا اضافہ ہوگیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ کرشی وگیان کیندرکو شامل کرکے زراعت پرمبنی تکنیکی ٹیکسٹائل کی کھپت میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس کی بدولت نئی مصنوعات کی تیاری کے لئے راہم ہموارہوگی ۔

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے جناب پرشوتم روہالا نے کہا کہ اس مفاہمت نامہ پردستخط کئے جانے سے نہ صرف کسانوں کی پیداوار اوران کی آندمی میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کو درپیش مشکلات بھی ختم ہوجائیں گی ۔ انھوں ن ےکسانوں کی آمدنی میں اضافہ کے لئے ریشم کی پیداوار سے وابستہ کسانوں کو کسانوں کی پیداوار سے متعلق تنظیموں (ایف پی او) کے ساتھ منسلک کردینے کی تجویز پیش کی ۔

ٹیکسٹائل کی وزارت میں سکریٹری ، جناب یوپی سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان مفاہمت ناموں کی بدولت ملک میں ریشم کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی پیداوار سے متعلق صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

زراعت ، اشتراک اورکسانوں کی بہبود کا محکمے (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو ) زرعی جنگل بانی سے متعلق قومی پالیسی 2014کی سفارش کے حصے کے طورپر 19-2016سے زرعی جنگل بانی سے متعلق ذیلی مشن ( ایس ایم اے ایف ) پرعمل درآمدکررہاہے ۔ بھارت اس قسم کی جامع پالیسی اختیارکرنے والا پہلاملک تھا۔ اس پالیسی کا فروری 2014میں دلی میں منعقد عالمی زرعی جنگل بانی کانفریس کے کانگریس کے موقع پر آغاز کیاگیاتھا۔ فی الحال یہ اسکیم 20ریاستوں ارمرکز کے زیرانتظام دوعلاقوں میں نافذ ہے ۔

ایس ایم اے ایف کا مقصد ، آب وہوقا کے لئے سازگارماحول قائم کرنے ، اورکسانوں کی آمدنی کا اضافی ذریعہ پیداکرنے کے لئے زرعی فصلوں کے ساتھ کثیرمقصدی پیڑلگانے کی غرض سے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ دیگراشیاء کے ساتھ لکڑی پرمبنی ہربل یعنی نباتاتی صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔

اس لئے طویل عرصہ میں تیارہونے والی عمارتی لکڑی کی قسموں کے علاوہ جڑی بوٹیوں ، پھلوں ، چارہ ، پیڑسے حاصل ہونے والے تلہن ، لاکھ کے پیڑوغیرہ کو شامل کرنے کی غرض سے ٹھوس کوشش کی جارہی ہے ۔ ریشم کے کپڑوں کی پرداخت کے شعبے میں اشتراک کو باضاطہ بنانے سے متعلق پہل میں خاص طورپر اس کے لئے سازگار پودوں مثلا شہتوت ، آسن ، ارجن ، سوم سوآلو، کیسیرو ، بڑاکیسیرو ، پھانٹ وغیرہ کو زرعی زمینوں پربڑے پیمانے پریا زرعی زمینوں کے کناروں یا باڑوں پر دونوں طریقے سے اگایاجائے گا۔

کھیت کی باڑوں پرریشم کے کیڑوں کی پیداوار کے لئے سازگار پیڑاگانے اورریشم کے کیڑوں کی پرداخت کی بدولت کسانوں کی زرعی سرگرمیوں سے باضابطہ آمدنی کے ان کے ذریعہ کے ساتھ ساتھ کسانوں کی اضافہ آمدنی کے امکانات بھی پیداہونے کی گنجائش ہے ۔

Recommended