ہندوستان پانچ سال کے اندر اپنا خلائی نگرانی کا نظام تیار کرے گا۔ زمین سے آسمان اور سمندری سرحدوں کے بعد اب بھارت نے جنگ کی تیاریوں کے معاملے میں خود کو خلا میں مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔
بنگلور میں بننے والی خلائی جنگی ایجنسی کی نگرانی میں بھارت کی اس چوتھی فوج کی کمان خلاف میں ہوگی۔ ہندوستان نے گزشتہ سال ہی وزارت دفاع کے انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف ہیڈ کوارٹر کے تحت ایک خصوصی ’ڈیفنس اسپیس ایجنسی‘ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
دنیا بھر کی فوجیں پانی، زمین اور ہوا کے بعد مواصلاتی نظام، جاسوسی اور خلاء میں تعینات نگرانی کے آلات پر تیزی سے انحصار کرتی جا رہی ہیں۔ زمین، سمندر اور ہوا کے بعد، خلا کو فوجی جنگ کی چوتھی جہت سمجھا جاتا ہے۔
لہٰذا کل 18 سیٹلائٹس کے ساتھ ہندوستان بھی جنگ اور امن کے وقت میں اسٹریٹجک فائدہ کے لیے اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
اگرچہ خلا میں اب تک کوئی مجازی کارروائی نہیں ہوئی ہے، لیکن امریکہ، روس، چین اور بھارت نے بیرونی خلا کو عسکری بنانے کی صلاحیت دکھائی ہے۔ ہندوستان نے 2019 میں ’مشن شکتی‘ کی کامیابی کے ساتھ خلا میں اپنی فوجی اور تکنیکی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
چین اور پاکستان کے ساتھ ملک کی سرحدیں دو سال کے اندر مزید محفوظ ہونے جا رہی ہیں، کیونکہ وزارت دفاع سے 8357 کروڑ روپے بشمول ملٹری سیٹلائٹس کی خریداری کے لیے ہدایات موصول ہوئی ہیں۔
اس میں سب سے اہم ملٹری سیٹلائٹ ہو گا، جو خلا سے ہی پڑوسی ممالک کی نقل و حرکت پر نظر رکھے گا، تاکہ وہ ہمارے ملک کی سرحد پر کسی قسم کی مہم جوئی نہ کر سکیں۔