Urdu News

بھارت اب دریائے برہم پتر کے اندر 15.6 کلومیٹر تعمیر کرے گا ڈبل سرنگ

بھارت اب دریائے برہم پتر کے اندر 15.6 کلومیٹر تعمیر کرے گا ڈبل سرنگ

وزارت دفاع اور ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ نے بھی اصولی رضامندی کا اظہار کیا

روڈ ٹنل دریا کے   22 میٹر نیچے تعمیر کی جائے گی، ٹریفک کے لیے دو لین ہوں گے

 نئی دہلی، 12 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

 مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ تعطل شروع ہونے کے بعد سے بھارت شمال مشرقی سرحد تک اپنے سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا رہا ہے۔ اس کے ساتھ، اب مودی حکومت اس سال کے دسمبر کے آخر سے دریائے برہم پتر میں پانی کے اندر 15.6 کلومیٹر طویل  ڈبل  سڑک سرنگ تعمیر کرنے جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت اور ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ نے بھی اس منصوبے کو اصولی طور پر رضامندی دی ہے۔ تقریبا 12،807 کروڑ روپے کی لاگت والا یہ منصوبہ نہ صرف ریاست آسام کے قاضی  رنگا نیشنل پارک کی حفاظت کرے گا بلکہ اس سرنگ کے ذریعے اروناچل پردیش کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ کو مزید مضبوط  بنے گا۔

کئی سالوں سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ  تبت کے آزاد علاقے سے نکلنے والی یارلنگ جانگبو ندی کے بہاو کو روکنے کے مقصد سے چین اروناچل پردیش کی سرحد کے پاس واقع تبت کے میڈوگ کاؤنٹی  میں باندھ کی تعمیر کر رہا ہے۔یہ یارلنگ جانگبو ندی بھارت کے آسام میں آنے پر برہم پتر ندی بنتی ہے اور آسام سے ہو کر بنگلہ دیش میں جاتی ہے۔ برہم پتر ندی پر چینی باندھ بن جانے کے بعد بھارت، بنگلہ دیش سمیت کئی پڑوسی ممالک کوقحط اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیوں کہ یہ باندھ کے دروازے کھول سکتا ہے۔ ایسی صورت میں بھارت کے شمال مشرقی ریاستو میں پانی کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔ برہم پتر کو بھارت کے شمال مشرقی ریاستوں اور بنگلہ دیش کیلئے زندگی کی بنیاد مانا جاتا ہے اور لاکھوں لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی کیلئے اس پر منحصر ہیں۔

چین کی طرف سے درپیش اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے، بھارت طاقتور برہم پتر دریا کے نیچے 15.6 کلومیٹر طویل جڑواں سرنگ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ابتدائی طور پر بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) نے دریائے برہم پتر پر سرنگ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن بی آر او نے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) تیار نہیں کی۔ دریں اثنا، سڑک کی وزارت نے وزارت دفاع سے اس منصوبے کی منظوری لی اور نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ آئی ڈی سی ایل) کو گرین سگنل دیا کیونکہ اس کا ڈی پی آر جدید مرحلے میں ہے۔ یکم ستمبر کو روڈ سیکریٹری گریدھر ارمانے کی صدارت میں ایک اجلاس میں این ایچ آئی ڈی سی ایل کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کابینہ کمیٹی برائے سیفٹی کے لیے ایک مسودہ نوٹ تیار کرے۔ اس کے بعد، این ایچ آئی ڈی سی ایل نے جڑواں ٹنل کے جیو فزیکل اسٹڈی کا مسودہ   سڑکوں کی وزارت  کو پیش کیا ہے۔

مرکزی حکومت اور ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹوریٹ نے بھی اس منصوبے کو اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے اپنی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس پروجیکٹ کی لاگت   12807 کروڑ روپے ہوگی اور برہم پتر دریا کے نیچے چار لین ٹنل کی تعمیر ٹنل بورنگ مشینوں سے کی جائے گی۔ توقع ہے کہ یہ کام شروع ہونے کے بعد دو سال میں مکمل ہو جائے گا۔ اس منصوبے کو مکمل طور پر وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز فراہم کرے گی۔ یہ چار لین ٹنل این ایچ 54 سے  این ایچ37 کو برہم پترا ندی کے نیچے جوڑتی ہے اور اروناچل پردیش کے رابطے کو مزید مضبوط کرے گی۔ یہ خصوصی سرنگ برہم پترندی کے نیچے گوہ پور سے نملی گڑھ تک تعمیر کی جائے گی۔ سرنگ کی تعمیر کا کام رواں سال دسمبر میں شروع ہوگا۔

این ایچ آئی ڈی سی ایل کے مطابق، دونوں سرنگیں آپس میں منسلک ہوں گی تاکہ کسی حادثے یا کسی اور ایمرجنسی کی صورت میں انخلاء  میں سہولت ہو۔ سرنگوں میں برقی سب اسٹیشن، سینسر اور سی سی ٹی وی ہوں گے تاکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔ دو سرنگیں، جو کہ دریائی کنارے سے 22 میٹر نیچے تعمیر کی جائیں گی، ہر ٹریفک کے لیے دو لین ہوں گی۔ منصوبے کی کل لمبائی تقریبا   33 کلومیٹر ہے۔ اس میں 15.6 کلومیٹر سرنگ اور 18 کلومیٹر ہائی وے سے منسلک  سڑکیں شامل ہیں۔ چار لین ٹنل میں گاڑیاں دو ٹیوبوں کے اندر 70 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکیں گی۔ اس سرنگ کے ذریعے فوجی گاڑیوں، رسد اور اسٹریٹجک سامان کی سپلائی اروناچل پردیش کی سرحد تک کی جائے گی۔

Recommended