امریکہ کی قیادت میں 26 ممالک کی بحری افواج کثیرملکی سمندری مشق میں حصہ لیں گی
بھارت نے امریکہ کی قیادت میں دنیا کی سب سے بڑی بحری مشق ’رم آف دی پیسیفک‘ (رم پیک) میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ نیول وار گیمز کے 28ویں ایڈیشن میں ہونولولو اور سان ڈیاگو میں ہونے والی مشقوں میں 26 دیگر ممالک بھی حصہ لیں گے۔ یو ایس انڈو پیسیفک کمانڈ کی میزبانی میں بھارت اس مشق کے لیے اسٹیلتھ فریگیٹ اور ایک پی-8آئی طیارہ بھیج رہا ہے۔
رم پیک- 2000 کا یہ ایڈیشن 29 جون سے 4 اگست تک ہوائی جزائر اور جنوبی کیلیفورنیا کے علاقے میں ہو گا۔ 25 ہزار سے زائد فوجی جوان اس میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔ اس کثیر ملکی بحری مشق میں تقریباً 38 بحری جہاز، چار آبدوزیں، 170 سے زائد طیارے اور نو قومی زمینی افواج حصہ لیں گی۔ دو سالہ سمندری مشق رم آف دی پیسیفک (رم پیک) پہلی بار 1971 میں منعقد کی گئی تھی۔ اس سال منعقد ہونے والی کثیرملکی بحری مشق کا 28 واں ایڈیشن ہو گا۔مشق کی میزبانی یو ایس پیسفک فلیٹ کے کمانڈر کریں گے اور اس کی قیادت یو ایس تھرڈ فلیٹ کے کمانڈر کریں گے۔ دونوں جوائنٹ ٹاسک فورس کمانڈر کے طور پر کام کریں گے۔ اس مشق میں ہندوستان کے علاوہ آسٹریلیا، برطانیہ، جرمنی، نیدرلینڈ، کینیڈا، فرانس، چلی، ایکواڈور، انڈونیشیا، ڈنمارک، ٹونگا، اسرائیل، کولمبیا، جاپان، برونائی، ملائیشیا، میکسیکو، جمہوریہ کوریا، سنگاپور، نیوزی لینڈ کے ممالک حصہ لے رہے ہیں۔، فلپائن، جمہوریہ سری لنکا اور تھائی لینڈ سمیت 26 ممالک کی فوجوں کی شرکت دیکھی جائے گی۔
مشق کا مقصد شرکاء کو ان تعلقات کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے لیے تربیت کے مواقع فراہم کرنا ہے جو سمندری راستوں اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے سمندروں کی حفاظت کے لیے اہم ہیں۔ حصہ لینے والی افواج مختلف مشن انجام دیں گی جن میں ڈیزاسٹر ریلیف، میری ٹائم کنٹرول، میری ٹائم سیکورٹی آپریشنز اور دیگر پیچیدہ جنگیں لڑنا شامل ہیں۔اس کے علاوہ رم پیک- 2022 میں مائن کلیئرنس آپریشنز، ایمفیبیئس آپریشنز، گنری، اینٹی سب میرین اور ایئر ڈیفنس ایکسرسائزز، کاؤنٹر پائریسی آپریشنز، ڈائیونگ اور سالویج آپریشنز اور ایکسپلوسیو آرڈیننس ڈسپوزل جیسے تربیتی پروگرام ہوں گے۔