Urdu News

مہنگائی بے قابو: آر بی آئی نے ڈالے ہتھیار، پالیسی سود کی شرح میں اضافہ کرنا پڑا

مہنگائی بے قابو: آر بی آئی نے ڈالے ہتھیار، پالیسی سود کی شرح میں اضافہ کرنا پڑا

اپریل کے مہینے میں ریزرو بینک آف انڈیا کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ میں متفقہ طور پر پالیسی سود کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کمیٹی کی اس میٹنگ کے بعد اگلی میٹنگ 6 سے 8 جون کو ہونے والی ہے، لیکن ریزرو بینک نے اگلی میٹنگ کے لیے 1 ماہ کا انتظار بھی نہیں کیا اور عجلت میں ریپو ریٹ میں 0.4 فیصد کا اضافہ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی کیش ریزرو ریشو (سی آر آر) کو بھی 0.5 فیصد بڑھا کر 4.5 فیصد کر دیا گیا۔ ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ صرف ایک مہینے میں ایسا کیا ہوا کہ ریزرو بینک کو جلد بازی میں پالیسی سود کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح بھارت بھی مہنگائی کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ ایسے میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدام کے طور پر ریزرو بینک کو ہنگامی قدم اٹھاتے ہوئے ریپو ریٹ بڑھانے کا فیصلہ لینا ہوگا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے آج مانیٹری پالیسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلانا پڑا، جس میں کمیٹی کے تمام اراکین نے متفقہ طور پر ریپو ریٹ میں 0.4 فیصد اضافے کے حق میں اتفاق کیا۔

اس حوالے سے سینئر ماہر اقتصادیات ڈاکٹر کے ایس مینن کا کہنا ہے کہ ایک ماہ انتظار کرنے کے بجائے آر بی آئی نے اچانک اپنی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا اور ظاہر کیا کہ مرکزی بینک افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے کتنا دباؤ میں ہے۔ آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ کیش ریزرو ریشو میں 0.5 فیصد اضافہ کرکے مارکیٹ سے لیکویڈیٹی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ سی آر آر میں 0.5 فیصد اضافے کا مطلب ہے کہ 86,000 کروڑ روپے ایک لمحے میں بینکنگ سسٹم سے ختم ہو جائیں گے۔ بینکوں کی یہ رقم محفوظ رقم کی شکل میں ریزرو بینک میں جمع کی جائے گی۔ اس طرح اب بینکوں کو پہلے سے زیادہ رقم آر بی آئی کے پاس رکھنی پڑے گی، جس کی وجہ سے صارفین کو قرض دینے کے لیے ان کے پاس کم رقم دستیاب ہوگی۔

مارکیٹ کے ماہرین اپریل کے مہینے میں ہونے والی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے وقت پالیسی سود کی شرح میں اضافے کی توقع کر رہے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ مرکزی بینک کے پاس پالیسی شرح سود میں اضافے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے تاکہ دن بہ دن چوگنی شرح سے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پایا جا سکے لیکن پھر مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا۔ اپنی پالیسی کو مزید موافق رکھنے کا اعلان کیا گیا۔

Recommended