وزیر اعظم نریندر مودی نے ’اجول بھارت اجول بھوشیہ – پاور @2047' پروگرام کے اختتام کے موقع پر گرینڈ فنالے میں شرکت کی
وزیراعظم نریندر مودی نے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بھارت میں بجلی کی بربادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بجلی تقسیم کا گھاٹا ڈبل ڈیجیٹ میں ہے، جب کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہ سنگل ڈیجٹ میں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے یہاں بجلی کی بربادی بہت ہے اور اس لئے بجلی کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لئے ہمیں ضرورت سے کہیں زیادہ بجلی پیدا کرنی پڑتی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 'اجول بھارت اجول بھوشیہ – پاور @2047' کے گرینڈ فنالے میں شرکت کی۔ پروگرام کے دوران انھوں نے تجدید شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم کا افتتاح کیا۔ انھوں نے این ٹی پی سی کے مختلف گرین انرجی پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا۔ انھوں نے نیشنل سولر روف ٹاپ پورٹل کا افتتاح کیا۔وزیراعظم نے مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں سے گفت و شنید کی۔ منڈی سے تعلق رکھنے والے جناب ہنسراج نے وزیر اعظم کو کے یو ایس یو ایم اسکیم کے بارے میں اپنے تجربے سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے دریافت کیا کہ دوسرے کسان اس اسکیم میں کس طرح دلچسپی لے رہے ہیں۔ جناب ہنس راج نے اس اسکیم پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور تفصیل بیان کی کہ کس طرح اس اسکیم نے ان کی اور ان کے خاندان کی مدد کی ہے۔
تریپورہ کے کھوئی سے تعلق رکھنے والے کلہا ریانگ نے وزیر اعظم کو اپنے گاؤں میں بجلی کی آمد سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ شمسی توانائی کے بعد مٹی کے تیل پر انحصار کم ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نے بجلی کی آمد سے لائی گئی دیگر تبدیلیوں کے بارے میں مزید پوچھا۔ شری ریانگ نے کہا کہ اب وہ موبائل فون چارج کرسکتے ہیں جس کے لیے وہ طویل فاصلے طے کرتے تھے۔ شمسی توانائی سے بچوں کی تعلیم میں بہتری آئی ہے اور مقامی صنعتوں میں تبدیلی اور شام کی زندگی میں رونق آئی ہے۔ وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ حکومت کے زیر انتظام تعلیمی ٹی وی چینلز کو ٹی وی پر استعمال کریں۔ وزیر اعظم نے انھیں بجلی بچانے کے لیے بھی کہا۔دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا سے مستفید ہونے والے وشاکھاپٹنم کے جناب کاگو کرانتی کمار نے بھی اپنی زندگی میں بجلی کے مثبت اثرات کی تفصیل بیان کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک اسی وقت ترقی کرے گا جب ہر شہری ترقی کرے گا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بجلی کی سہولیات ملک کے تمام دیہات تک پہنچ رہی ہیں۔انٹیگریٹڈ پاور ڈویلپمنٹ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی وارانسی کی محترمہ پرمیلا دیوی کو وزیر اعظم نے ہر ہر مہادیو کہہ کر مبارکباد پیش کی۔ وارانسی سے رکن پارلیمنٹ وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ بابا وشوناتھ کو ان کی طرف سے خراج عقیدت پیش کریں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ اوور ہیڈ تاروں کو بتدریج مرحلہ وار ختم کیا جارہا ہے جس سے بہتر تحفظ اور جمالیاتی نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ پٹرول اور ہوابازی کے ایندھن میں ایتھنول ملانے کے بعد اب ملک پائپ کے ذریعے قدرتی گیس پائپ لائنوں میں سبز ہائیڈروجن کو ملانے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جس سے قدرتی گیس پر درآمدی انحصار کم ہوگا۔2014 سے پہلے بجلی کی خراب صورتحال کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ آٹھ سال قبل حکومت نے ملک کے بجلی کے شعبے کے ہر حصے کو تبدیل کرنے کی پہل کی تھی۔ بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے چار مختلف سمتوں پر مل کر کام کیا گیا – جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور کنکشن۔وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ 8 سالوں میں ملک میں تقریبا 1,70,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ون نیشن ون پاور گرڈ آج ملک کی طاقت بن گیا ہے۔ پورے ملک کو جوڑنے کے لیے تقریبا 1,70,000 سرکٹ کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنیں بچھائی گئی ہیں۔ مزید برآں سوبھاگیہ اسکیم کے تحت 3 کروڑ کنکشن دے کر ہم سیچوریشن کے ہدف کے قریب بھی پہنچ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری سیاست میں ایک سنگین خرابی آ گئی ہے۔ سیاست میں لوگوں میں ہمت ہونی چاہیے، سچ بولنے کی، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ ریاستیں اس سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہ حکمت عملی مختصر مدت میں اچھی سیاست کی طرح لگ سکتی ہے۔ لیکن یہ آج کی سچائی، آج کے چیلنجوں کو، کل کے لیے، ہمارے بچوں کے لیے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ملتوی کرنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے مسائل کے حل سے گریز کرنے اور انھیں مستقبل کے لیے چھوڑنے کی یہ سوچ ملک کے لیے اچھی نہیں ہے۔ اس سوچ کے عمل نے بہت سی ریاستوں میں بجلی کے شعبے کو بہت بڑے مسائل میں دھکیل دیا ہے۔
وزیر اعظم نے ان ریاستوں سے درخواست کی جن کے واجبات زیر التوا ہیں، انھیں جلد از جلد ادا کیا جائے۔ اس کے علاوہ ایمانداری سے ان وجوہات پر غور کریں کہ جب اہل وطن اپنے بجلی کے بل ایمانداری سے ادا کرتے ہیں تب بھی کچھ ریاستوں کے پاس بار بار بقایا جات کیوں رہ جاتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ یہ 'سیاست' کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ 'راشٹر نیتی' اور قوم کی تعمیر سے متعلق ہے۔انھوں نے اسٹیک ہولڈرز کو یاد دلاتے ہوئے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ بجلی کے شعبے کی صحت سب کی ذمہ داری ہے۔