ایسا لگتا ہے کہ کانگریسیوں نے اپنے دشمنوں کو منہ میں رکھا ہوا ہے کیونکہ جس طرح سے کانگریسی لیڈر بول رہے ہیں اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا کانگریس لیڈر آئی ایس آئی کی زبان بول رہے ہیں؟ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر قانون سلمان خورشید نے اپنی نئی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا' میں ہندوؤں کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیموں سے کیا ہے۔ سلمان خورشید کی اس کتاب نے نہ صرف کانگریس کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے بلکہ سیاسی ہنگامہ بھی کھڑا کر دیا ہے۔
اپنی کتاب میں خورشید نے ایودھیا فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے اس معاملے سے آگے بڑھنے کا مشورہ دیا ہے، لیکن دوسری طرف انھوں نے ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیموں سے کیا ہے اور کہا ہے کہ 'ہندوتوا کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے'۔ انتخابی مہم کے دوران اس بات کا زیادہ ذکر کیا جاتا ہے کہ سناتن دھرم یا کلاسیکی ہندو ازم کو چھوڑ کر ہندوتوا کو فروغ دیا جا رہا ہے۔آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیموں سے ہندوتوا کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہندوتوا سناتن اور باباؤں کے قدیم ہندو مذہب کو ایک طرف رکھ رہا ہے جو کہ ہر طرح سے آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام کی طرح ہے۔
اس کتاب میں سلمان خورشید نے کانگریس پر بھی تنقید کی ہے اور لکھا ہے کہ میری اپنی پارٹی کانگریس میں کی بحث اکثر اسی مسئلے کی طرف مڑجاتی ہے۔ کانگریس میں ایک ایسا طبقہ ہے جو ہماری اقلیت نواز پارٹی کی شبیہہ پر افسوس کرتا ہے۔یہ حصہ ہماری قیادت کی عوام کی شناخت کی وکالت کرتا ہے۔ ایودھیا فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ اب اس جگہ پر ایک عظیم الشان مندر تعمیر کیا جانا چاہیے۔ اس موقف نے یقینی طور پر سپریم کورٹ کے حکم کے اس حصے کو نظر انداز کر دیا جس میں مسجد کے لیے بھی زمین دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ہندوتوا کے نام سے ناراض صرف سلمان خورشید ہی نہیں، ان کی پارٹی کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ بھی ہندوتوا سے ناراض ہیں، اس کتاب کی ریلیز کے دوران انہوں نے کہا کہ ہندتواکا ہندو مذہب اور سناتنی روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ ونائک دامودر ساورکر جی مذہبی نہیں تھے۔ گائے کو ماں کیوں مانتے ہو؟ اس نے ہندو کی تعریف کے لیے لفظ ہندوتوا لایا۔ اس سے لوگ الجھ گئے۔ آر ایس ایس افواہیں پھیلانے میں ماہر ہے۔ اب ان کے پاس سوشل میڈیا کی صورت میں ایک بڑا ہتھیار آگیا ہے۔
سلمان خورشید کی کتاب میں ہندوتوا کا دہشت گرد تنظیم داعش اور بوکو حرام سے موازنہ کرنے پر بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ یہ آج کانگریس پارٹی کا نظریہ ہے اور جو کچھ بھی بار بار ہوتا ہے وہ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے اشارے پر ہوتا ہے۔ پر اس کے ساتھ ہی بی جے پی لیڈر اور مدھیہ پردیش کے وزیر نروتم مشرا نے کہا ہے کہ کانگریس اور گاندھی خاندان ٹکڑے ٹکڑے گینگ کے حامی ہیں۔وہ ذات پات کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی دوران وویک گرگ نامی وکیل نے دہلی پولیس کمشنر سے شکایت کی ہے اور مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی ہے۔ خورشید پر ہندوتوا کو بدنام کرنے کا الزام ہے۔