وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے 15اگست 2019 کو اعلان کئے گئے جل جیون مشن میں 3.53 کروڑ دیہی گھروں کو نل سے پانی کا کنکشن فراہم کر کے ایک نیا سنگ میل سر کیا ہے۔ اس مشن کا مقصد 2024 تک ہر دیہی گھر کو ٹیپ واٹر کنکشن فراہم کرنا ہے۔ 15 اگست 2019 تک 18.93 کروڑ دیہی گھروں میں سے 3.23 کروڑ (17فیصد)، گھروں میں نل سے پانی کے کنکشن تھے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں سے جل جیون مشن کو 3.53 کروڑ نل سے پانی کے کنکشن فراہم کرنے میں مدد ملی۔ مزید براں 52 ضلعوں اور 77 ہزار گاوؤں میں رہنے والے ہر خاندان کو اپنے گھروں میں یقینی طور پر نل سے پانی مل رہا ہے۔ اب 6.76کروڑ (35.24 فیصد)، یعنی ایک تہائی سے زیادہ دیہی کنبوں کونلوں کے ذریعے پینے کا پانی مل رہا ہے۔ گوا ملک میں پہلی ریاست بن گئی ہے، جو 100 فیصد نل سے پانی کا کنکشن فراہم کر رہی ہے۔ اس کےبعد تلنگانہ کا نمبر ہے۔ ریاستیں ؍ مرکز کے زیرانتظام علاقے ایک دوسرے سے مسابقت کر رہے ہیں اور یہ یقینی بنانے کے لئے ہدف پر توجہ دے رہے ہیں کہ ملک کے ہر کنبے کو صاف پینے کا پانی ملے۔ اس طرح سے وہ ‘ مساوات اور شمولیات کے مرکزی اصول پر عمل کر رہے ہیں۔
جل جیون مشن ریاستوں کی شراکت داری میں کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد مناسب مقدار اور مقررہ کوالٹی کے ساتھ مسلسل اور طویل مدتی بنیاد پر پینے کا پانی فراہم کرنا ہے.۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے منصوبے پر تفصیلی کام کیا گیا۔اس کے مطابق انہوں نے ہر دیہی کنبوں کو نل سے پانی پہنچانے کے لئے کارروائی کا منصوبہ تیار کیا۔ اس پر عمل درآمد کے لئے ریاستیں پانی کی کولٹی سے متاثرہ علاقوں ، خشک سالی کے خطرے والے گاؤں اور صحرائی علاقوں، درج فہرست ذات ؍اور درج فہرست قبائل اکثریتی گاؤں، امنگوں والے ضلعوں اور سانسد آدرش گرام یوجنا والے گاؤں کو ترجیح دے رہی ہیں۔
جل جیون مشن کا سفر ابھی تک چیلنجوں اور رکاوٹوں سے پُر رہا ہے، کیونکہ پوری دنیا کووڈ-19 وبا سے نبردآزما ہے۔ملک کے بیشتر حصوں میں لاک ڈاؤن کے دوران سبھی ترقیاتی اور تعمیراتی کام بُری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ وبا سے لڑنے کے لئے فردواحد کے تحفظ کے لئے ہاتھ دھونا انتہائی اہم جز بن گیا ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے سماجی دوری اور ماسک کے استعمال جیسے احتیاطی اقدامات کر کے پانی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کی مسلسل تعمیر کر رہے ہیں۔ کووڈ-19 کے باوجود مسلسل کام گاوؤں کے لئے ایک برکت ثابت ہواہے، جس نے نقل مکانی کرنے والوں کو ، جو اپنے گاؤں واپس آئے تھے، روزگار فراہم کیا ہے۔ یہ لبیر فورس جو اپنے آبائی گاؤں آئی، وہ تعمیراتی کام میں ماہر تھی، جو ماضی میں شہروں میں تعمیراتی مزدور، پلمبر، فٹر، پمپ آپریٹرز کے طور پر کام کر چکی تھی۔
جل جیون مشن کے تحت غیر معیاری پانی سے متاثرہ آبادی کو پینے کے قابل پانی کی سپلائی کرنااولین ترجیح ہے۔ تمام غیر معیاری پانی سے متاثرہ گاؤں خاص طور سے آرسینک اور فلورائڈ سے متاثرہ دیہی آبادیوں کو محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کی کوششیں کی گئی ہیں۔ جے جے ایم پینے کے پانی کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتا ہے، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں کم ہوں گی اور لوگوں کی صحت بہتر ہوگی۔ ریاستیں ؍ مرکز کے زیرانتظام علاقے پانی کے معیار کی جانچ سے متعلق لیباریٹریز کو جدید بنا رہے ہیں اور انہیں عوام کے لئے کھول رہے ہیں تاکہ وہ معمولی قیمت پر اپنے پانی کے نمونوں کی جانچ کر ا سکیں۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے 15اگست 2019 کو اعلان کئے گئے جل جیون مشن میں 3.53 کروڑ دیہی گھروں کو نل سے پانی کا کنکشن فراہم کر کے ایک نیا سنگ میل سر کیا ہے۔ اس مشن کا مقصد 2024 تک ہر دیہی گھر کو ٹیپ واٹر کنکشن فراہم کرنا ہے۔ 15 اگست 2019 تک 18.93 کروڑ دیہی گھروں میں سے 3.23 کروڑ (17فیصد)، گھروں میں نل سے پانی کے کنکشن تھے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں سے جل جیون مشن کو 3.53 کروڑ نل سے پانی کے کنکشن فراہم کرنے میں مدد ملی۔ مزید براں 52 ضلعوں اور 77 ہزار گاوؤں میں رہنے والے ہر خاندان کو اپنے گھروں میں یقینی طور پر نل سے پانی مل رہا ہے۔ اب 6.76کروڑ (35.24 فیصد)، یعنی ایک تہائی سے زیادہ دیہی کنبوں کونلوں کے ذریعے پینے کا پانی مل رہا ہے۔ گوا ملک میں پہلی ریاست بن گئی ہے، جو 100 فیصد نل سے پانی کا کنکشن فراہم کر رہی ہے۔ اس کےبعد تلنگانہ کا نمبر ہے۔ ریاستیں ؍ مرکز کے زیرانتظام علاقے ایک دوسرے سے مسابقت کر رہے ہیں اور یہ یقینی بنانے کے لئے ہدف پر توجہ دے رہے ہیں کہ ملک کے ہر کنبے کو صاف پینے کا پانی ملے۔ اس طرح سے وہ ‘ مساوات اور شمولیات کے مرکزی اصول پر عمل کر رہے ہیں۔
جل جیون مشن ریاستوں کی شراکت داری میں کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد مناسب مقدار اور مقررہ کوالٹی کے ساتھ مسلسل اور طویل مدتی بنیاد پر پینے کا پانی فراہم کرنا ہے.۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے منصوبے پر تفصیلی کام کیا گیا۔اس کے مطابق انہوں نے ہر دیہی کنبوں کو نل سے پانی پہنچانے کے لئے کارروائی کا منصوبہ تیار کیا۔ اس پر عمل درآمد کے لئے ریاستیں پانی کی کولٹی سے متاثرہ علاقوں ، خشک سالی کے خطرے والے گاؤں اور صحرائی علاقوں، درج فہرست ذات ؍اور درج فہرست قبائل اکثریتی گاؤں، امنگوں والے ضلعوں اور سانسد آدرش گرام یوجنا والے گاؤں کو ترجیح دے رہی ہیں۔
جل جیون مشن کا سفر ابھی تک چیلنجوں اور رکاوٹوں سے پُر رہا ہے، کیونکہ پوری دنیا کووڈ-19 وبا سے نبردآزما ہے۔ملک کے بیشتر حصوں میں لاک ڈاؤن کے دوران سبھی ترقیاتی اور تعمیراتی کام بُری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ وبا سے لڑنے کے لئے فردواحد کے تحفظ کے لئے ہاتھ دھونا انتہائی اہم جز بن گیا ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے سماجی دوری اور ماسک کے استعمال جیسے احتیاطی اقدامات کر کے پانی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کی مسلسل تعمیر کر رہے ہیں۔ کووڈ-19 کے باوجود مسلسل کام گاوؤں کے لئے ایک برکت ثابت ہواہے، جس نے نقل مکانی کرنے والوں کو ، جو اپنے گاؤں واپس آئے تھے، روزگار فراہم کیا ہے۔ یہ لبیر فورس جو اپنے آبائی گاؤں آئی، وہ تعمیراتی کام میں ماہر تھی، جو ماضی میں شہروں میں تعمیراتی مزدور، پلمبر، فٹر، پمپ آپریٹرز کے طور پر کام کر چکی تھی۔
جل جیون مشن کے تحت غیر معیاری پانی سے متاثرہ آبادی کو پینے کے قابل پانی کی سپلائی کرنااولین ترجیح ہے۔ تمام غیر معیاری پانی سے متاثرہ گاؤں خاص طور سے آرسینک اور فلورائڈ سے متاثرہ دیہی آبادیوں کو محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کی کوششیں کی گئی ہیں۔ جے جے ایم پینے کے پانی کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتا ہے، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں کم ہوں گی اور لوگوں کی صحت بہتر ہوگی۔ ریاستیں ؍ مرکز کے زیرانتظام علاقے پانی کے معیار کی جانچ سے متعلق لیباریٹریز کو جدید بنا رہے ہیں اور انہیں عوام کے لئے کھول رہے ہیں تاکہ وہ معمولی قیمت پر اپنے پانی کے نمونوں کی جانچ کر ا سکیں۔