Urdu News

جانئے راجیو گاندھی کا ’بوفورس‘اپوزیشن کے توپ کے سامنے کیسے’ہارا‘؟

راجیو گاندھی اور بوفورس

اس تاریخ کا ہندوستان میں سال 1989 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے ایک اہم تعلق ہے۔ معاملہ 33 سال پہلے کا ہے۔ لوک سبھا کے انتخابات چند ماہ بعد ہونے والے تھے۔

اس سے پہلے ہی24 جون 1989 کو لوک سبھا میں بوفورس توپ گھوٹالہ پر اپوزیشن کا توپ  کھڑا ہو گیا ۔ اس وقت 514 سیٹوں والی لوک سبھا میں اپوزیشن کے پاس صرف 110 ممبران پارلیمنٹ تھے۔

کانگریس کے پاس 404 ایم پی تھے۔ اس تاریخ نے کانگریس کی سیاست میں بھونچال لے آیا۔ یہ معاملہ 1,437 کروڑ روپے کے بوفورس گھوٹالے سے متعلق ہے، جس میں سویڈش کمپنی اے بی بوفورس کو 400 155 ایم ایم ہووٹزر فروخت کیے گئے تھے۔ 1986 کے بوفورس سودے میں بدعنوانی اور کک بیکس کو 1987 میں سویڈش ریڈیو نے بے نقاب کیا۔

الزام تھا کہ کمپنی نے اس معاہدے کے لیے بھارتی سیاستدانوں اور وزارت دفاع کو 60 کروڑ روپے رشوت دی تھی۔ نومبر میں ہی الیکشن ہوئے۔ اس وقت پانچ جماعتوں نے مل کر نیشنل فرنٹ بنایا جس کے لیڈر وی پی سنگھ تھے۔

نتائج آئے اور کانگریس صرف 193 سیٹیں جیت سکی۔ نیشنل فرنٹ کو بھی اکثریت نہیں ملی۔ بعد میں بی جے پی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے وی پی سنگھ کی حمایت کی اور انہیں وزیر اعظم بنا دیا۔ 29 نومبر 1989 کو راجیو گاندھی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ تاہم یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکی اور وی پی سنگھ نے چند ہی مہینوں میں استعفیٰ دے دیا۔ بعد میں کانگریس کی حمایت سے جنتا دل کے رہنما چندر شیکھر وزیر اعظم بنے۔ لیکن ان کی حکومت پر راجیو گاندھی پر جاسوسی کا الزام لگنے کے بعد کانگریس نے حمایت واپس لے لی اور ان کی حکومت بھی گر گئی۔

Recommended