دنیا بھر کے بودھوں کے لیے بھگوان بودھ کے مہا پری نروان استھل کا درشن کرنے کی سہولت
بودھم شرنم گچھامی، دھمم شرنم گچھامی کے نعروں کے ساتھ دنیا کے کئی ممالک ہیں جہاں بھگوان بودھ کے ماننے والے بھارت میں آکر وہ سبھی مقام دیکھ لینا چاہتے ہیں،جہاں کبھی بھگوان بودھ نے علم حاصل کی اور جہاں انہوں نے مہاپری نروان کو اپنایا تھا۔
بین الاقوامی ہوائی اڈہ اِ س ہفتہ چالو ہو جائے گا، جس سے ما قبل ہونے والے پیچیدہ سفر کو آسان بنایا جاسکے اور بھارت میں بین الاقوامی بودھ تیرتھ یاتریوں کے ہوائی سفر کی ضرورتوں کو آسان بنایا جاسکے۔پہلی اْڑان 125اہم شخصیات اور بودھ بھکچھوؤ کے ساتھ کولمبو سری لنکا سے اِس ہوائی اڈے پر اترے گے۔اِس ہوائی اڈے سے دنیا بھر کے بودھوں کو بھگوان بودھ کے مہاپری نروان استھل کا سفر کرنے کی سہولت مل سکے گی۔
ایئرپورٹ اتھارتی آف اِنڈیا نے گھریلو اور بین الاقوامی آنے والوں اور زائرین کی مانگ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملک میں ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کی اپنی مسلسل کوشش میں اترپردیش سرکار کے تعاون سے 260کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 3600مربع میٹر میں پھیلے نئی ٹرمنل عمارت کے ساتھ کشی نگر ہوائی اڈہ تیار کیا ہے۔نیا ٹرمنل بھیڑ بھاڑ والے وقت میں 300مسافروں کے لئے آنے جانے کی سہولت مہیا کرے گا۔ کشی نگر ایک بین الاقوامی بودھ تیرتھ مرکز ہے، جہاں بھگوان گوتم بودھ نے مہاپری نروان حاصل کیا تھا۔یہ بودھ سرکِٹ کا مرکزی نقطہ بھی۔ جس میں لمبنی، سارناتھ اور گیا کے مذہبی مقامات شامل ہیں۔ہوائی اڈہ بودھ مذہب کے اور زیادہ ماننے والوں کو ملک اور غیر ممالک سے کشی نگر کی طرف متوجہ کرنے میں مدد کرے گا اور بودھ موضوعات پر مبنی سرکِٹ کی ترقی میں اضافہ کرے گا۔بودھ سرکِٹ کے لْمبنی، بودھ گیا، سارناتھ، کشی نگر، شراوستی، راجگیر، سنکِسا اور ویشالی کا سفر اب کم وقت میں پورا ہوسکے گا۔کشی نگر ہوائی اڈے کے افتتاح سے دنیا کے مختلف حصوں کے زائرین کو اس خطے کے مختلف بودھ مقامات سے بلا رْکاوٹ رابطہ مہیا کرنے کی سہولت ملے گی۔ جنوب ایشیائی ممالک کے ساتھ براہ راست ہوائی ربط سری لنکا، جاپان، تائیوان، جنوبی کوریہ، چین، تھائی لینڈ، ویتنام، سنگاپور وغیرہ سے آنے والے سیاحوں کے لئے کشی نگر پہنچنے اور خطے کی مالا مال وراثت کا احساس کرنا آسان بنا دے گا۔اْڑان کے افتتاح کے ساتھ سیاحوں کی آمد میں 20 فیصد تک کا اضافہ ہونے کی امید ہے۔
کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ نہ صرف تیرتھ استھل کو بین الاقوامی ہوابازی میپ پر رکھے گا، بلکہ خطے کی اقتصادی ترقی کو بھی بڑھاوا دے گا۔ یہ ہوٹل کاروبار، سیاحتی ایجنسیوں، ریسٹورنٹ وغیرہ کو بڑھاوا دے کر مہمان نوازی کی صنعت پر کئی گنا اثر ڈالے گا۔یہ فیڈر مواصلاتی خدمات، مقامی گائیڈ کی نوکریوں وغیرہ میں وسیع موقع دے کر مقامی لوگوں کے لئے روزگار پیدا کرے گا۔مقامی صنعت اور پیداوار کو عالمی سطح پر شناخت ملے گی۔یہ ثقافتی بیداری کو بڑھاوا دے۔مقامی ثقافت اور روایت کو محفوظ کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔کشی نگر میں ہوائی اڈے کی ترقی سے کشی نگر کو بودھ تیرتھ یاترا کے چار اہم مقامات میں سے ایک کی شکل میں ترقی دینے میں مدد ملے گی۔ یہ کشی نگر کو بودھ سرکِٹ کے حصے کی شکل میں اہمیت مہیا کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ اِ س سے بھارت کو بنیادی طورپر بودھ مرکز کی شکل میں فروغ دیا جاسکے اور دنیا بھر میں بودھ دھرم کے آدرشوں کی تشہیر ہوگی۔
دو کروڑ سے زیادہ آبادی ہوائی اڈے کی خدمات لے سکے گی، کیونکہ ہوائی اڈے کے آس پاس کے علاقے میں تقریباً 15-10ضلع ہیں اور یہ مشرقی اترپردیش اور بہار کے مغربی اور شمالی حصے کی بڑی آبادی کیلئے معاون ثابت ہوگا۔اس سے باغبانی پیداوار جیسے کیلا، اسٹرابری اور مشروم کی برآمد کے مواقع کو بھی بڑھاوا ملے گا۔